کبھی طالبان کو سپورٹ کیا نہ آئندہ کرینگے، صوبائی حکومت نے کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی، جنید اکبر
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
کبھی طالبان کو سپورٹ کیا نہ آئندہ کرینگے، صوبائی حکومت نے کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی، جنید اکبر WhatsAppFacebookTwitter 0 13 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر نے کہا ہے کہ ہم نہ کبھی طالبان کو سپورٹ کریں گے، صوبائی حکومت نے کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نئے قانون سے لوگوں کو مہم سے روکا جائے گا، مجھ پر ریاست نے بغاوت کا مقدمہ درج کیا۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی سرگرمی پر دہشتگردی کا مقدمہ درج کیا گیا، سعد رفیق بار بار ہمیں کہتے تھے ہم بھگت چکے، یہ بھگتیں گے۔جنید اکبر نے کہا کہ ہم پہلی بار حکومت میں آئے اور ہمیں سمجھ نہ تھی، آج جو قانون سازی ہورہی ہے، یہ لوگ بھگتیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس ملک میں 21 سے زائد آپریشن ہوئے، نتیجہ کیا نکلا؟ ایک بریفننگ ہوئی جس میں اس وقت کے آرمی چیف موجود تھے، آرمی چیف وزیر اعظم کا سیکیورٹی ایڈوائزر ہوتا ہے، اگر فیصلہ غلط تھا تو باجوہ صاحب اور اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی کو کٹہرے میں لایا جائے۔جنید اکبر نے کہا کہ طالبان کو کس نے کہا تھا کہ پنجاب نہ آئیں؟ اس ملک میں حکومتیں گریں تو کون ذمہ دار تھا؟ آج کہا جا رہا ہے کہ پہ ٹی آئی نے طالبان کو سپورٹ کیا، پی ٹی آئی نے کبھی طالبان کو سپورٹ نہیں کیا، ہم نہ کبھی طالبان کو سپورٹ کریں گے، صوبائی حکومت نے کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی۔
اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ انسداد دہشتگری ایکٹ کی دفعہ 4 میں ترمیم کی، یہ آرٹیکل 10 کی خلاف ورزی ہے، یہ آئین کے بنیادی حقوق جیسا ہے، پہلے ہائی کورٹ کا جج اضافی 3 ماہ تحویل کی اجازت دیتا تھا، اب ایس پی کو توسیع کا اختیار دے دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون پہلے بھی بنایا گیا تھا، اس طرح کے قوانین سیاسی مقاصد کے لئے استعمال ہوتے ہیں، ان لوگوں نے ایک ہی سیاسی جماعت کو نشانہ بنایا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ فارم 47 والوں نے تحفہ دیا ہے، یہ قانون پورے پاکستان پر لاگو ہوگا، جس کو مشتبہ سمجھیں گے، اٹھالیں گے، 26 نومبر کو گولیاں برسائی گئی، یہ پاکستان کا ایک اور سیاہ باب ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرموڈیز کا پاکستانی معیشت پر اعتماد کا اظہار، ریٹنگ اور کریڈٹ آوٹ لک بہتر کر دی موڈیز کا پاکستانی معیشت پر اعتماد کا اظہار، ریٹنگ اور کریڈٹ آوٹ لک بہتر کر دی پنجاب کیلئے شہباز اسپیڈ اور کراچی کو شہباز سلو مل گیا، بلاول بھٹو کا وزیراعظم پر طنز افواہوں پر توجہ نہ دیں، حکومت اپنی مدت پوری کریگی، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار پنجاب حکومت نے اسکولوں کی چھٹیوں سے متعلق فیصلہ تبدل کردیا فیلڈ مارشل عاصم منیر کو آذربائیجان کے اعلی ترین پیٹریاٹک وار میڈل سے نواز دیا گیا ٹیکس فراڈکیسز کی تحقیقات، ایف بی آر کو اضافی اختیارات مل گئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: صوبائی حکومت نے کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی کبھی طالبان کو سپورٹ جنید اکبر نے کہا کہ ٹی آئی
پڑھیں:
عامر رشید کبھی کشمیر سے باہر گیا ہی نہیں، دہلی کار دھماکہ کیساتھ اسکا کوئی تعلق نہیں، اہل خانہ
دہلی بلاسٹ کیس کے بعد عامر اور اسکے بھائی سمیت کئی دیگر نوجوانوں کو پوچھ تاچھ کیلئے طلب کیا گیا ہے اور اس ضمن میں پولیس کیجانب سے کوئی وضاحتی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کار دھماکہ کیس میں گاڑی کے مالک کے طور پر جو تصویر گردش کر رہی ہے وہ عامر رشید کی ہے جو ضلع پلوامہ کے سمبورہ علاقے کے رہنے والے ہے تاہم اس کے اہل خانہ اس کیس میں اس کے ملوث ہونے سے صاف انکار کر رہے ہیں۔ دہلی کار دھماکہ، جس میں تقریباً 10 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے، کے سلسلے میں اس وقت سبھی ایجنسیز جدید اور سائنسی ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا رہے ہیں اور تمام زاویوں سے تحقیقات کی جا رہی ہے اور دھماکہ کے فوراً بعد ہی بلاسٹ میں استعمال ہونے والی گاڑی کا کنکشن پلوامہ کے ایک شہری کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔ وائرل ہوئی تصویر میں طارق احمد کا نام بتایا جا رہا ہے تاہم وہ شہری عامر رشید ہے اور پلوامہ ضلع کے سمبورہ علاقے کا رہائشی ہے اور پیشہ سے ایک پلمبر ہے۔
عامر رشید کی والدہ سمیت مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ عامر کا اُس گاڑی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور وہ کبھی کشمیر سے باہر نہیں گیا۔ عامر رشید کے اہل خانہ نے ان کے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ عامر نے کبھی وادی سے باہر سفر نہیں کیا اور نہ ہی باہر کے رجسٹریشن نمبر کی کوئی گاڑی کبھی خریدی ہے۔ دہلی بلاسٹ کیس کے بعد عامر اور اسکے بھائی سمیت کئی دیگر نوجوانوں کو پوچھ تاچھ کے لئے طلب کیا گیا ہے اور اس ضمن میں پولیس کی جانب سے کوئی وضاحتی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ دونوں بھائیوں عامر رشید اور عمر رشید کو پولیس نے پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لے لیا ہے اور فی الحال پوچھ گچھ جاری ہے۔
وہیں فرید آباد کیس میں ضلع کے کوئل علاقے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر مزمل شکیل کے اہل خانہ نے بھی میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ پچھلے چار برسوں سے تعلیم کے لئے بہار میں تھا اور ہمیں اس معاملے، گرفتاری کے بارے میں کچھ علم نہیں کہ وہاں کیا ہوا اور اسے کس بات پر گرفتار کیا گیا۔ یاد رہے کہ پولیس پولیس دو الگ الگ کیسوں میں آج صبح پلوامہ ضلع سے 4 افراد کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا ہے اور فی الحال ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ وہیں ڈاکٹر سجاد احمد ملہ نامی ایک اور شہری کو پوچھ تاچھ کے لئے حراست میں لے لیا جو الفلاح یونیورسٹی میں کام کر رہا تھا، اسی یونیورسٹی میں ڈاکٹر عمر اور مذمل شکیل بھی کام کر رہے تھے جنہیں گزشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر سجاد ملہ کی دو روز قبل ہی شادی ہوئی تھی۔