لاہور ہائیکورٹ بار، لاہور بار اور دیگر وکلا تنظیموں نے صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری سمیت تمام صحافیوں کو ساتھ دینے کا اعلان کردیا۔

تفصیلات کے مطابق صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری، پنجاب یونین آف جرنلسٹ کے صدر نعیم حنیف، کورٹس جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے صدر محمد اشفاق کی قیادت میں صحافیوں کی بڑی تعداد نے پولیس اور ایف آئی اے کے رویہ کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کے احاطہ میں احتجاج کیا۔اس موقع پر سپریم کورٹ بار، پاکستان بار کونسل کے ممبر سینئر قانون دان احسن بھون، وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل، صدر لاہور ہائیکورٹ بار آصف نسوانہ، صدر لاہور بار ایسویسی ایشن مبشر الرحمٰن چوہدری، سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار فرخ الیاس چیمہ، ایڈووکیٹ اظہر صدیق، مرید بھٹہ سمیت قانونی ماہرین اور وکلا تنظیموں نے صحافتی برادری کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔صدر پریس کلب ارشد انصاری نے تمام وکلا تنظیموں اور کورٹس جرنلسٹ ایسوسی ایشن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ڈی آئی جی آپریشنز اختلاف رائے کو نہیں مانتے.

پولیس صحافیوں کے گھروں پر چھاپے ماررہی ہے اور صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پولیس اور ایف آئی اے والے سن لیں ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں، ہم سچ بولتے رہیں گے، ہتھکڑٰیاں ہمارا زیور ہے۔انہوں نے کہا کہ 6 صحافیوں کو نیشنل کرائم ایجنسی نے نوٹس بھجوایا ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔ممبر پاکستان بار کونسل احسن بھون کا کہنا تھا کہ صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہیں پولیس اور ایف آئی اے والے اختلاف رائے سننے کی عادت ڈالیں، صحافیوں کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی کو برداشت نہیں کریں گے۔صدر لاہور ہائیکورٹ بار آصف نسوانہ نے کہا کہ ارشد انصاری صاحب سینئر صحافی اور پریس کلب کے صدر ہیں.ہم صحافتی برادری کے ساتھ کھڑے ہیں.ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران یاد رکھیں کہ وکلا اور صحافی متحد ہیں کسی بھی قسم کا غیر قانونی قدم اٹھایا تو وکلا بھی صحافیوں کے ساتھ سڑکوں پر ہوں گے۔صدر لاہور بار مبشر الرحمٰن چوہدری نے کہا کہ صحافیوں کی آواز دبانے کی کوشش کرنے والے کسی غلط فہمی کا شکار ہیں، پورے ملک کے وکلا صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل کرایم ایجنسی والو اپنے نوٹس واپس لو ورنہ وکلا صحافیوں کے ساتھ ملکر راست اقدام اٹھانے پر مجبور ہوجائیں گے۔صدر کورٹس جرنلسٹ ایسویسی ایشن محمد اشفاق نے کہاکہ ہم ڈرنے والے نہیں جتنے نوٹس بھجوانے ہیں بھجوائیں ہم جیلو بھرو تحریک شروع کریں گے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: لاہور ہائیکورٹ بار صحافیوں کے ساتھ وکلا تنظیموں صدر لاہور پریس کلب نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ کا مبینہ اغوا خاتون کو زندہ یا مردہ برآمد کر کے پیش کرنے کا حکم

فائل فوٹو

لاہور ہائیکورٹ نے مبینہ طور پر اغوا خاتون کو زندہ یا مردہ برآمد کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

 کاہنہ سے مبینہ اغوا خاتون کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حیرت ہے آپ سے ایک خاتون ریکور نہیں ہورہی، فوزیہ کا سراغ اس کے گھر سے ملے گا۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ انہیں چاروں صوبوں اور گینگز کو چیک کرنے کی مہلت دیں، فوزیہ بی بی جاتے ہوئے خود سامان پیک کر کے لے گئی تھی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے خدشہ ظاہر کیا کہ فوزیہ کو جن اٹھا کر لے گئے۔

 آئی جی نے کہا کہ 109 فون نمبرز کی سی ڈی آر لے کر چیک کیا جن سے فوزیہ کی ساس کے رابطے تھے، فوزیہ پر گھر میں تشدد کیا جاتا رہا، خدشہ ہے کہ فوزیہ کو قتل کردیا گیا ہے۔

 لاہور ہائیکورٹ نےخاتون کی بازیابی کے لیے آئی جی پنجاب کو مہلت دے دی۔

متعلقہ مضامین

  • ماہواری کی مصنوعات پر ٹیکس چیلنج، لاہور ہائیکورٹ نے رٹ قابلِ سماعت قرار دے دی
  • لاہور ہائیکورٹ کا مبینہ اغوا خاتون کو زندہ یا مردہ برآمد کر کے پیش کرنے کا حکم
  • سرحد پار تجارت کے فروغ کے لئے’’ٹریڈ لیب‘‘ پلیٹ فارم متعارف
  • 27 ویں آئینی ترمیم کیا کچھ تبدیل کردے گی، وکلا کیا کہتے ہیں؟
  • پنجاب،میٹرک امتحانات 3 مارچ 2026سے شروع ہونگے، تعلیمی بورڈز کا اعلان
  • سعودی عرب: عازمین حج کے لیے اہم اعلان
  • پی ایف یو جے ورکرزکے زیر اہتمام صحافیوں کو درپیش سنگین صورتحال کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
  • سعودی عرب نے حج 2026 کے خواہش مند عازمین کیلیے بڑا اعلان کردیا
  • ہر ڈس آنر چیک فوجداری جرم نہیں ہوتا جب تک بدنیتی ثابت نہ ہو، لاہور ہائیکورٹ
  • ماں سے بچے واپس لینے کی درخواست مسترد، لاہور ہائیکورٹ باپ پر برہم