پنجاب میں بجلی کے بلوں میں کمی کیلئے حکومت کا بڑا قدم
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
سٹی42: توانائی کے شعبے میں غیر معیاری مصنوعات کے بڑھتے ہوئے استعمال سے عوام کو بچانے اور بجلی کی بچت کو فروغ دینے کے لیے پنجاب حکومت نے نئی حکمت عملی اختیار کر لی ہے۔ اس سلسلے میں صوبے میں توانائی کی بچت کے لیے ایک جدید لیبارٹری قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق مارکیٹ میں غیر معیاری پنکھوں، بیٹریز اور سولر مصنوعات کی بھرمار ہے جو نہ صرف کم کارکردگی کا باعث بنتی ہیں بلکہ صارفین کے بجلی کے بلوں میں بھی اضافہ کرتی ہیں۔ نئی لیبارٹری کے قیام سے ان مصنوعات کے معیار کی مؤثر جانچ ممکن ہو سکے گی۔
مجسٹریٹ کافوڈاتھارٹی کی قبضےمیں لی گئی اشیاملزم کوسپرداری پردینےکاآرڈرکالعدم قرار
بیٹری اور پنکھے بنانے والی فیکٹریوں کے آلات اور سولر ٹیکنالوجی کی باقاعدہ ٹیسٹنگ کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے سولر ٹیسٹنگ لیبز کو اپ گریڈ بھی کیا جائے گا، جس سے مقامی صنعت کو سہارا ملے گا اور درآمدی مصنوعات پر انحصار میں کمی آئے گی۔
منصوبے کی فزیبیلٹی کے لیے حکومت کی جانب سے 16 کروڑ روپے جاری کر دیے گئے ہیں۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں سولر ڈیٹا مراکزخلا میں قائم کرنے کی دوڑ میں شامل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: دنیا بھر کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں اب زمین سے آگے بڑھ کر خلا میں ڈیٹا مراکز قائم کرنے کی دوڑ میں شامل ہو گئی ہیں، اس انقلابی پیش رفت کا مقصد ایسے ڈیٹا سینٹرز بنانا ہے جو مکمل طور پر شمسی توانائی سے چلیں اور زمین کے قدرتی وسائل پر انحصار کم کریں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی ٹیکنالوجی کمپنی اسٹار کلاؤڈ نے حال ہی میں ایک چھوٹی مصنوعی سیارچہ خلا میں بھیجی ہے، جس میں ایک جدید کمپیوٹر چپ نصب ہے، یہ قدم مستقبل میں خلا میں مکمل فعال ڈیٹا مراکز بنانے کی سمت پہلا عملی اور تجرباتی اقدام ہے۔
کمپنی کے سربراہ فلپ جانسٹن کا کہنا ہے کہ آنے والے برسوں میں خلا میں ڈیٹا مراکز قائم کرنا زمین پر تعمیر کیے جانے والے مراکز کے مقابلے میں زیادہ مؤثر، پائیدار اور ماحول دوست ثابت ہوسکتا ہے،خلا میں سورج کی توانائی مسلسل دستیاب ہوتی ہے جبکہ وہاں کا درجہ حرارت کمپیوٹنگ کے لیے زیادہ موزوں ماحول فراہم کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق دیگر بڑی عالمی کمپنیاں بھی اس دوڑ میں شامل ہیں، ایک معروف بین الاقوامی کمپنی 2027 تک تجرباتی سیٹلائٹس خلا میں بھیجے گی تاکہ شمسی توانائی سے چلنے والے ڈیٹا نیٹ ورک کا تجربہ کیا جا سکے، اسی طرح ایک بڑی خلائی کمپنی نے بھی اگلے سال اپنے خلا میں ڈیٹا نیٹ ورک کے قیام کا اعلان کیا ہے۔
اگرچہ اس منصوبے کی لاگت فی الحال بہت زیادہ ہے، لیکن ماہرین کو یقین ہے کہ راکٹ ٹیکنالوجی میں تیزی سے پیش رفت کے باعث 2030 کی دہائی کے وسط تک خلا میں قائم ڈیٹا مراکز زمین پر موجود سینٹرز کے مقابلے میں زیادہ مؤثر اور کم خرچ ثابت ہوں گے۔
ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ مستقبل قریب میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر زمین سے نکل کر خلا کی سمت بڑھ رہا ہے اور یہی عالمی ٹیکنالوجی اور معیشت کا نیا سنگِ میل ثابت ہوگا۔