City 42:
2025-11-11@13:37:43 GMT

پنجاب میں بجلی کے بلوں میں کمی کیلئے حکومت کا بڑا قدم

اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT

سٹی42: توانائی کے شعبے میں غیر معیاری مصنوعات کے بڑھتے ہوئے استعمال سے عوام کو بچانے اور بجلی کی بچت کو فروغ دینے کے لیے پنجاب حکومت نے نئی حکمت عملی اختیار کر لی ہے۔ اس سلسلے میں صوبے میں توانائی کی بچت کے لیے ایک جدید لیبارٹری قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق مارکیٹ میں غیر معیاری پنکھوں، بیٹریز اور سولر مصنوعات کی بھرمار ہے جو نہ صرف کم کارکردگی کا باعث بنتی ہیں بلکہ صارفین کے بجلی کے بلوں میں بھی اضافہ کرتی ہیں۔ نئی لیبارٹری کے قیام سے ان مصنوعات کے معیار کی مؤثر جانچ ممکن ہو سکے گی۔

مجسٹریٹ کافوڈاتھارٹی کی قبضےمیں لی گئی اشیاملزم کوسپرداری پردینےکاآرڈرکالعدم قرار

بیٹری اور پنکھے بنانے والی فیکٹریوں کے آلات اور سولر ٹیکنالوجی کی باقاعدہ ٹیسٹنگ کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے سولر ٹیسٹنگ لیبز کو اپ گریڈ بھی کیا جائے گا، جس سے مقامی صنعت کو سہارا ملے گا اور درآمدی مصنوعات پر انحصار میں کمی آئے گی۔

منصوبے کی فزیبیلٹی کے لیے حکومت کی جانب سے 16 کروڑ روپے جاری کر دیے گئے ہیں۔
 
 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں سولر ڈیٹا مراکزخلا میں قائم کرنے کی دوڑ میں شامل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: دنیا بھر کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں اب زمین سے آگے بڑھ کر خلا میں ڈیٹا مراکز قائم کرنے کی دوڑ میں شامل ہو گئی ہیں، اس انقلابی پیش رفت کا مقصد ایسے ڈیٹا سینٹرز بنانا ہے جو مکمل طور پر شمسی توانائی سے چلیں اور زمین کے قدرتی وسائل پر انحصار کم کریں۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی ٹیکنالوجی کمپنی  اسٹار کلاؤڈ نے حال ہی میں ایک چھوٹی مصنوعی سیارچہ خلا میں بھیجی ہے، جس میں ایک جدید کمپیوٹر چپ نصب ہے، یہ قدم مستقبل میں خلا میں مکمل فعال ڈیٹا مراکز بنانے کی سمت پہلا عملی اور تجرباتی اقدام ہے۔

کمپنی کے سربراہ فلپ جانسٹن کا کہنا ہے کہ آنے والے برسوں میں خلا میں ڈیٹا مراکز قائم کرنا زمین پر تعمیر کیے جانے والے مراکز کے مقابلے میں زیادہ مؤثر، پائیدار اور ماحول دوست ثابت ہوسکتا ہے،خلا میں سورج کی توانائی مسلسل دستیاب ہوتی ہے جبکہ وہاں کا درجہ حرارت کمپیوٹنگ کے لیے زیادہ موزوں ماحول فراہم کرتا ہے۔

ذرائع کے مطابق دیگر بڑی عالمی کمپنیاں بھی اس دوڑ میں شامل ہیں، ایک معروف بین الاقوامی کمپنی 2027 تک تجرباتی سیٹلائٹس خلا میں بھیجے گی تاکہ شمسی توانائی سے چلنے والے ڈیٹا نیٹ ورک کا تجربہ کیا جا سکے، اسی طرح ایک بڑی خلائی کمپنی نے بھی اگلے سال اپنے خلا میں ڈیٹا نیٹ ورک کے قیام کا اعلان کیا ہے۔

اگرچہ اس منصوبے کی لاگت فی الحال بہت زیادہ ہے، لیکن ماہرین کو یقین ہے کہ راکٹ ٹیکنالوجی میں تیزی سے پیش رفت کے باعث 2030 کی دہائی کے وسط تک خلا میں قائم ڈیٹا مراکز زمین پر موجود سینٹرز کے مقابلے میں زیادہ مؤثر اور کم خرچ ثابت ہوں گے۔

ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ مستقبل قریب میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر زمین سے نکل کر خلا کی سمت بڑھ رہا ہے اور یہی عالمی ٹیکنالوجی اور معیشت کا نیا سنگِ میل ثابت ہوگا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • گیس اور بجلی کا ٹیرف بڑھانے کی کوشش صنعتی مخالف ہیں،فیصل معیز خان
  • ہم نے جوہری توانائی کیلئے جدوجہد کی، ہم اس سے دستبردار نہیں ہونگے، سید عباس عراقچی
  • جعلی اور غیر محفوظ مصنوعات کے خلاف ٹِک ٹاک شاپ کی سخت کارروائی
  • کراچی تاریخ کے بدترین بجلی کے بحران کی زد میں ہے، روشنیوں کا شہر اندھیر نگری بن گیا، عتیق میر
  • کیا چارجرز پلگ میں لگے رہنے سے بجلی ضائع ہوتی ہے؟
  • سلیب کا کھیل: بجلی کے بلوں سے پنشن کی کٹوتی تک
  • پنجاب حکومت کا شہری خوبصورتی کے فروغ کیلئے اہم اقدام
  • ملک بھر کے صارفین کیلئے بجلی کی قیمت میں کمی کر دی گئی 
  • بجلی کے بلوں کی ادائیگی؛ صارفین کو بڑا ریلیف مل گیا
  • بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں سولر ڈیٹا مراکزخلا میں قائم کرنے کی دوڑ میں شامل