2025-11-12@10:40:33 GMT
تلاش کی گنتی: 8
«ہیٹی کے»:
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">کنگسٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) کیریبین جزائی کے ملک جمیکا کو صدی کے سب سے بڑے طوفان ملیسا کے باعث تباہی کا سامنا ہے۔ طوفان جمیکا سے ٹکرانے کے بعد کیوبا کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں طوفان کے خطرات سے بچنے کے لیے ممکنہ اقدامات کیے جارہے ہیں۔ کیوبا کے مختلف علاقوں سے اب تک 7 لاکھ سے زائد لوگ طوفان سے نقصان کے اندیشے کے باعث اپنے گھر چھوڑ کر محفوظ علاقوں میں منتقل ہوچکے ہیں۔ امریکی نیشنل ہریکن سینٹر کا بتانا ہے کہ کیٹیگری 5 کے اس خطرناک طوفان کے باعث جمیکا میں 185 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلی ہیں جب کہ طوفان اب کیٹیگری 4 میں بدل گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق...
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) ہیٹی میں مسلح گروہ مزید علاقوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور شہریوں کے لیے خوف کا ماحول برقرار ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس تشدد کو روکنے اور جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی کے لیے ملک میں ایک نئی فورس تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔مسلح جتھوں کی سرکوبی کرنے والی اس فورس (جی ایس ایف) کے بارے میں چند اہم حقائق درج ذیل ہیں۔یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے منظور شدہ ایک نئی کثیر الملکی فورس ہے جو مسلح گروہوں کے خلاف کام کرے گی۔یہ فورس 5,550 اہلکاروں پر مشتمل ہو گی اور ابتداً 12 ماہ تک ذمہ داریاں انجام...
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 ستمبر 2025ء) ہیٹی کے عبوری صدر اینٹنی فرینک لارنٹ نے اقوام متحدہ کی 80ویں جنرل اسمبلی کے عام مباحثے میں خطاب کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ تشدد کے خاتمے اور امن کی بحالی کے لیے ان کے ملک کی ٹھوس مدد کرے۔ان کا کہنا تھا کہ متواتر ہچکچاہٹ، لامتناہی بات چیت، معطل مذاکرات اور جغرافیائی سیاسی جمود سے جرائم پیشہ عناصر فائدہ اٹھا رہے ہیں جو کہ ہیٹی کے لوگوں کے لیے مایوس کن صورت حال ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں سے صرف چار گھنٹے کی پرواز کے فاصلے پر ایک انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔ یہ المیہ خطے کے بدترین سانحات میں سے ایک...
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اگست 2025ء) ہیٹی میں انسانی حقوق کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے جہاں مسلح تشدد کے نتیجے میں اپریل سے جون تک 1,520 افراد ہلاک اور 609 زخمی ہوئے جبکہ رواں سال کے ابتدائی تین ماہ میں 1,617 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ملک میں اقوام متحدہ کی نمائندہ اور امدادی رابطہ کار الریکا رچرڈسن نے بتایا ہے کہ دارالحکومت پورٹ او پرنس سمیت متعدد علاقوں میں مسلح جتھوں کی کارروائیاں اور انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں جہاں انسانی بحران مزید شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ Tweet URL 2021 میں صدر جووینل موز کے قتل کے بعد دارلحکومت بڑے پیمانے پر تشدد کی لپیٹ میں آ گیا تھا جو اب پہلے سے...
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 جون 2025ء) عالمی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے کہا ہے کہ 2021 میں صدر جووینل موز کو قتل کیے جانے کے بعد ہیٹی جرائم پیشہ مسلح جتھوں کے تشدد کی لپیٹ میں ہے جس کے نتیجے میں 10 لاکھ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے جن میں ںصف سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ بڑے پیمانے پر مسلح تشدد سے ہیٹی کے بچوں کی زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے جنہیں جنسی بدسلوکی، استحصال اور جتھوں میں جبری بھرتی جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ ان جتھوں نے اب ملک کے بڑے حصوں میں قدم...
ہیٹی : جرائم پیشہ گروہ کے حملوں کے بعد سڑک پر فوجی اہل کار الرٹ کھڑے ہیں پورٹ او پرنس (انٹرنیشنل ڈیسک) ہیٹی میں جرائم پیشہ گروہ کے حملے میں 20 افراد ہلاک ہو گئے۔مسلح گروہ کے ارکان نے دارالحکومت پورٹ او پرنس میں امریکی سفارت خانے سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر گھروں پر دھاوا بول دیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں وائٹل ہوم انوسنٹ نامی گینگ کے ملوث ہونے کا امکان ہے۔ یہ حملہ ہیٹی پولیس کی کاروائیوں کے جواب میں کیا گیا،جس میں جرائم پیشہ گروہ کے کئی ارکان مارے گئے ہیں۔
پورٹ او پرنس (انٹرنیشنل ڈیسک) ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس کے قصبے پر مسلح گروہوں کے حملے میں 50 افراد ہلاک ہو گئے۔ مسلح افراد نے پورٹ او پرنس سے 10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع قصبے کینسوف پر حملہ کیا،جس میں 100سے زائد گھروں کو نذرآتش کردیا گیا۔مسلح گروہ علاقے پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ سیکورٹی فورسز کی ناکافی تعداد کے پیش نظر قصبے میں اضافی پولیس بھیج دی گئی ہے۔
کینیا کے فوجی ہیٹی کے ہوائی اڈے پر قومی پرچم تھامے کھڑے ہیں نیروبی(انٹرنیشنل ڈیسک ) کینیا نے ہیٹی میں جرائم پیشہ گروہوں کی سرکوبی کے لیے اپنے فوجی بھیج دیے ۔ خبررساں اداروں کے مطابق کینیا کے وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں تصدیق کی کہ ہیٹی میں 217 اہل کاروں کو تعینات کیا گیا ہے تاکہ کیریبین ملک میں گروہی تشدد کو روکا جا سکے۔ اس سے قبل کینیا نے جون میں ہیٹی میں اپنے فوجی بھیجے تھے ،جس کے بعد اب مجموعی تعداد 600ہوگئی ہے۔
