ہیٹی گینگ وار: خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جنسی مظالم پر گہری تشویش
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 جون 2025ء) عالمی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے کہا ہے کہ 2021 میں صدر جووینل موز کو قتل کیے جانے کے بعد ہیٹی جرائم پیشہ مسلح جتھوں کے تشدد کی لپیٹ میں ہے جس کے نتیجے میں 10 لاکھ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے جن میں ںصف سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ بڑے پیمانے پر مسلح تشدد سے ہیٹی کے بچوں کی زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے جنہیں جنسی بدسلوکی، استحصال اور جتھوں میں جبری بھرتی جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔
ان جتھوں نے اب ملک کے بڑے حصوں میں قدم جما لیے ہیں۔ Tweet URLمسلح تنازعات میں جنسی تشدد کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی پرامیلا پیٹن نے رواں سال کے آغاز سے ملک میں خواتین اور لڑکیوں پر جنسی تشدد کے واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے جنہیں جنسی زیادتی، اجتماعی جنسی زیادتی اور جنسی غلامی جیسے جرائم کا سامنا ہے۔
(جاری ہے)
جنسی تشدد میں ہولناک اضافہنمائندہ خصوصی نے کہا ہے کہ ایسے بیشتر وحشیانہ جرائم جتھوں کی عملداری والے علاقوں میں پیش آ رہے ہیں۔ یہ جتھے اپنی طاقت منوانے اور مخصوص لوگوں کو سزا دینے کے لیے جنسی تشدد کو دانستہ اور منصوبہ بندی کے تحت ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
متاثرین نے بتایا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کو ان کے اپنے گھروں اور عوامی مقامات پر بھی ایسے جرائم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
طبی مراکز بند ہو رہے ہیں اور لوگ گنجان پناہ گاہوں میں جانے پر مجبور ہیں جہاں ضروری خدمات کی فراہمی انتہائی محدود ہے۔ محاسبہ نہ ہونے کے باعث جرائم پیشہ عناصر دیدہ دلیری سے وارداتیں کر رہے ہیں۔نمائندہ خصوصی کا کہنا ہے کہ ہیٹی کے لوگوں کو تحفظ دینے کے لیے ٹھوس اور ہنگامی بنیاد پر اقدامات کرنا لازم ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کا ردعملپرامیلا پیٹن نے ملک میں کینیا کے زیرقیادت کثیرملکی سکیورٹی سپورٹ مشن (ایم ایس ایس) کی مکمل تعیناتی پر زور دیا ہے۔
اس مشن کا مقصد ہیٹی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط بنانا ہے مگر اس کے لیے خاطرخواہ وسائل دستیاب نہیں ہو سکے۔ انہوں نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ مشن کے لیے مالی مدد فراہم کرے۔نمائندہ خصوصی نے مسلح جتھوں کو کمزور کرنے اور انہیں غیرقانونی اسلحے تک رسائی سے روکنے کے لیے ان کے خلاف سلامتی کونسل کی جانب سے پابندیاں نافذ کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دارالحکومت پورٹ او پرنس میں عدالت کا قیام قانون کی عملداری بحال کرنے کی جانب اہم قدم ہے۔ اس سے قبل اقوام متحدہ کے تعاون سے دو خصوصی عدالتی یونٹ بھی قائم کیے جا چکے ہیں جن میں سے ایک خاص طور پر جنسی تشدد سمیت بڑے پیمانے پر جرائم سے متعلق ہے۔
پرامیلا پیٹن نے ہیٹی کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ان یونٹوں کو فعال کرنے کی رفتار بڑھائے۔ جرائم پر عدم احتساب کا خاتمہ تشدد کے سلسلے کو ختم کرنے اور خواتین و لڑکیوں کے وقار کی بحالی کے لیے بنیادی قدم ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کہا ہے کہ کے لیے
پڑھیں:
سلمان فاروقی کیخلاف نوجوان کو گاڑی میں بٹھا کر تشدد کرنے کے کیس میں بڑی پیشرفت
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )کراچی کی جوڈیشل میجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں ڈیفنس کے علاقے میں نوجوان پر تشدد سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی، جہاں پولیس نے نامزد ملزمان سلمان فاروقی اور اویس ہاشمی کو عدالت میں پیش کیا۔ دوران سماعت متاثرہ نوجوان نے ملزم کو معاف کردیا۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد دونوں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم جاری کیا اور تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔سماعت کے دوران متاثرہ نوجوان سدھیر بھی عدالت میں پیش ہوا، جس نے عدالت کے روبرو ملزم کی شناخت کرتے ہوئے بیان دیا کہ مجھے علم نہیں تھا کہ عدالت نے بلایا ہے، آج وکیل کے کہنے پر پیش ہوا ہوں۔
فلپائن میں ایچ آئی وی کے کیسز 500 فیصد بڑھ گئے، طبی ہنگامی حالت نافذ
عدالت نے سدھیر سے دریافت کیا کہ کیا اسے کسی قسم کے دباؤ یا خطرے کا سامنا ہے؟ جس پر نوجوان نے جواب دیا کہ میں کوئی کیس نہیں کرنا چاہتا، میں نے ملزم کو معاف کر دیا ہے، عدالت جو بھی فیصلہ کرے مجھے کوئی اعتراض نہیں۔عدالت نے نوجوان کا بیان ریکارڈ کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک سماعت ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں گاڑی اور موٹر سائیکل میں تصادم کے بعد کار سوار مقامی کمپنی کا سربراہ سلمان فاروقی طیش میں آگیا تھا اور موٹر سائیکل سوار شہری کو زد و کوب کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
پاکستان کی تاریخ کے مہنگے ترین اور وزنی بچھڑے، 3 کروڑ روپے کا جوڑا، یقینا آپ نے ایسے بیل نہیں دیکھے ہوں گے
نوجوان کے ساتھ موجود اس کی بہنیں بااثر شخص کے سامنے ہاتھ جوڑ جوڑ کر معافیاں مانگتی رہیں لیکن روتی لڑکیوں کے آنسوؤں پر بھی بااثر شخص کو ترس نہیں آیا تھا۔ یہ واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کے ذریعے منظر عام پر آیا تھا۔
مزید :