غزہ کی پٹی سے اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کے بعد اب غاصب صیہونی رژیم کی پارلیمنٹ نے فلسطینی قیدیوں کی سزائے موت کے بل کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر لیا ہے اسلام ٹائمز۔ غاصب و سفاک اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف انتہاء پسند اسرائیلی وزیر اندرونی سلامتی اتمار بن گویر (Itamar Ben-Gvir) کی واضح دھمکیوں کے بعد، اسرائیلی پارلیمنٹ نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطینی قیدیوں کی سزائے موت کے قانون کو آئندہ ہفتے حتمی ووٹنگ کے لئے پیش کر دے گی۔ اس حوالے سے غاصب صیہونی رژیم کے حکمراں اتحاد کے سربراہ اوفیر کاٹز کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اعلان کیا گیا ہے کہ سکیورٹی کمیٹی کی سربراہ، تزفیکا فوگل، اتحاد کے سربراہ اوفیر کاٹز اور کنیسٹ کے قانونی مشیر ساگت ایوک کے درمیان ملاقات کے بعد، اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ "دہشتگردوں کو سزائے موت دینے" سے متعلق مذکورہ بل کو بحث کے لئے آئندہ ہفتے کنیسٹ میں پیش کر دیا جائے گا جبکہ اسی سیشن کے اختتام پر حتمی ووٹنک بھی کروائی جائے گی۔ اس بیان میں زور دیا گیا ہے کہ حکمراں اتحاد اس قانون کو جلد از جلد منظور کروانے کے لئے "مضبوط عزم" رکھتا ہے۔

صیہونی رپورٹ کے مطابق مذکورہ بیان جاری ہونے کے فوراً بعد ہی اتمار بن گویر نے بھی ووٹنگ کے وقت کا تعین کرنے پر چیئرمین حکمران اتحاد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اس قانون کو آگے بڑھانے کے لئے سکیورٹی کمیٹی اور اس کی چیئرمین، اوٹزمہ یہودیت پارٹی کی نمائندہ تزفیکا فوگل کی کوششوں کا شکر گزار ہوں۔ قبل ازیں بن گویر نے اپنے پارٹی اجلاس میں گفتگو کے دوران دھمکی دی تھی کہ اگر فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا بل 3 ہفتوں کے اندر اندر کنیسٹ فلور پر نہ لایا گیا میں اور میری پارٹی، حکمراں اتحاد کے کسی بل پر ووٹ نہ دیں گے۔ اتمار بن گویر کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی کے ساتھ اتحاد کے معاہدے کے مطابق، کنیسٹ کی اس مدت کے دوران ہی، فلسطینی قیدیوں کی سزائے موت کا قانون پاس ہونا ضروری ہے۔ اتمار بن گویر نے دعوی کیا کہ غزہ سے تمام زندہ اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کے بعد، اب اس بل کی منظوری میں تاخیر کی کوئی وجہ نہیں رہی اور اس قانون کو جلد از جلد منظور کر لیا جانا چاہیئے تاکہ حماس پر دباؤ ڈالنے کے لئے مزید اقدامات اٹھائے جا سکیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فلسطینی قیدیوں کی سزائے موت اتمار بن گویر قانون کو اتحاد کے کے لئے کے بعد

پڑھیں:

اسرائیلی قید میں موجود 49 فلسطینی خواتین کے ساتھ بدسلوکی اور تشدد کے انکشافات

فلسطینی خواتین کے قومی دن کے موقع پر فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں 49 فلسطینی خواتین قید ہیں، جن میں دو کم عمر لڑکیاں اور غزہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون بھی شامل ہیں۔
سوسائٹی کے مطابق ان خواتین کو جیلوں اور تفتیشی مراکز میں بدسلوکی، تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کو غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد سے خواتین قیدیوں کے ساتھ ظلم و زیادتی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قیدی خواتین کو تشدد، خوراک کی کمی، طبی سہولتوں کی عدم فراہمی، جنسی ہراسانی، ریپ کی دھمکیاں اور نفسیاتی اذیت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ان میں کینسر کی مریضہ فدا عساف، غزہ کی تسنیم الہمس اور دو کم عمر لڑکیاں سلی صدقہ اور حنا حماد شامل ہیں، جن میں حنا کو بغیر مقدمے کے انتظامی حراست میں رکھا گیا ہے۔
مزید یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 12 فلسطینی خواتین پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا، تاہم وہ طویل عرصے سے قید میں ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی آرمی چیف کا حماس کے خلاف جنگ جاری رکھنےکا اعلان
  • اسرائیلی قید میں 49 فلسطینی خواتین کے ساتھ بدسلوکی اور تشدد کا انکشاف
  • اسرائیلی قید میں موجود 49 فلسطینی خواتین کے ساتھ بدسلوکی اور تشدد کے انکشافات
  • اسرائیلی قید میں موجود 49 فلسطینی خواتین کے ساتھ بدسلوکی اور تشدد کا انکشاف
  • بھارت اور اسرائیل کا جنونی اتحاد‘ غزہ نسل کشی میں انڈین گروپ ٹاٹا بھی شریک نکلا
  • اسرائیلی جیلوں میں 49 فلسطینی خواتین قید ہونے کا انکشاف
  • اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والی فلسطینی صحافی مریم ابو دقہ کیلئے انٹرنیشنل پریس فریڈم ہیروز ایوارڈ 
  • جنگ بندی کے بعد اب تک اسرائیلی فوج کے حملوں میں 97 فلسطینی شہید
  • قید کے پار روشنی؛ فلسطینی استقامت کی داستان