علماء کرام معاشرے میں اعتدال کو فروغ دیں، علامہ راغب نعیمی
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا ہے کہ علماء کرام کو معاشرے میں اعتدال، رواداری اور ہم آہنگی کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے، پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا انحصار قومی یکجہتی، باہمی اتحاد اور امن کے قیام پر ہے، آج ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سیاسی، مذہبی، سماجی اور لسانی طبقات باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ملک و ملت کی بہتری کیلئے متحد ہو جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا ہے کہ علماء کرام معاشرے میں اعتدال کو فروغ دیں، ملکی ترقی امن، اتحاد اور قومی یکجہتی سے ہی ممکن ہے، علماء کرام معاشرے کے فکری رہنما ہیں، نوجوان نسل کو شدت پسندی سے بچائیں، علماء کرام کو معاشرے میں اعتدال، رواداری اور ہم آہنگی کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے، پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا انحصار قومی یکجہتی، باہمی اتحاد اور امن کے قیام پر ہے، آج ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سیاسی، مذہبی، سماجی اور لسانی طبقات باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر ملک و ملت کی بہتری کیلئے متحد ہو جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ نعیمیہ لاہور میں سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قادری کے قیادت میں ملنے آئے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ملاقات کے دوران دونوں مذہبی رہنماؤں نے ملکی مجموعی سیاسی ومذہبی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ مدارس کو درپیش مسائل کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔
ملاقات میں مفتی انتخاب احمد نوری، علامہ محمد ریاض ہزاروی، علامہ محمد رب نواز حقانی، علامہ عثمان نقشبندی و دیگر شریک تھے۔ اس موقع پر سنی تحریک کے سربراہ ثروت اعجاز قاردی نے کہا کہ اسلام ہمیں بھائی چارے، صبر، برداشت اور اتحاد کا درس دیتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے رویوں میں توازن پیدا کریں، اختلافات کو باہمی مشاورت سے حل کریں اور ملک دشمن عناصر کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔ دینی قیادت کی ذمہ داری صرف وعظ و نصیحت تک محدود نہیں، بلکہ وہ عوام کی فکری تربیت اور اخلاقی رہنمائی میں بھی اہم ستون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کا احترام اور دلیل کی بنیاد پر بات کرنا ہی اعتدال پسندی کی علامت ہے، اسلام کا پیغام توازن، محبت اور برداشت پر مبنی ہے، اور اسی پیغام کو ہر سطح پر پھیلانے کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاشرے میں اعتدال علماء کرام
پڑھیں:
نگر کے علماء و عمائدین کے وفد کا مرکزی انجمن امامیہ آفس گلگت کا دورہ
قائد ملت جعفریہ آغا سید راحت حسین الحسینی نے علمائے نگر اور عمائدین کے وفد کی آمد کو نہایت خوش آئند اور حوصلہ افزا قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ملاقاتیں ملت میں اتحاد، شعور اور باہمی ربط کو مضبوط بنانے کا ذریعہ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کے موجودہ ملکی و علاقائی حالات کے تناظر میں علمائے کرام اور عمائدین نگر کا ایک نمائندہ وفد امامِ جمعہ و والجماعت جامع مسجد غلمت نگر شیخ ڈاکٹر علی محمد کی سربراہی میں مرکزی امامیہ جامع مسجد گلگت پہنچا۔ وفد نے اس موقع پر قائدِ ملتِ جعفریہ گلگت بلتستان آغا سید راحت حسین الحسینی، صدر مرکزی انجمن امامیہ سید شرف الدین کاظمی اور صدر ہیئت آئمہ جمعہ و جماعت شیخ شرافت علی ولایتی سے ایک اہم ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران ملک اور خطے کی موجودہ صورتحال، امن و امان، اور ملتِ تشیع کو درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفد نے قائد ملت جعفریہ کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم آغا سید راحت حسین الحسینی کے ہر حکم پر لبیک کہنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ وفد نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ملت کی وحدت، استحکام اور امن کے قیام کے لیے قائد محترم کی رہنمائی میں متحد ہو کر جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
قائد ملت جعفریہ آغا سید راحت حسین الحسینی نے علمائے نگر اور عمائدین کے وفد کی آمد کو نہایت خوش آئند اور حوصلہ افزا قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ملاقاتیں ملت میں اتحاد، شعور اور باہمی ربط کو مضبوط بنانے کا ذریعہ ہیں۔ آپ نے وفد کے جذبۂ اخلاص کو سراہتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کی موجودہ صورتحال میں تمام مکاتبِ فکر کے درمیان افہام و تفہیم اور مشترکہ لائحہ عمل وقت کی ضرورت ہے۔ حکومت کی جانب سے حالیہ یکطرفہ کارروائیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کے تقاضے سب کے لیے یکساں ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی طبقے کے ساتھ امتیازی رویہ ملک و قوم کے امن کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ملاقات کے اختتام پر طے پایا کہ آئندہ کے لیے ایک مشترکہ حکمتِ عملی مرتب کی جائے گی تاکہ حالات کو مزید بہتر بنانے اور ملت کے حقوق کے تحفظ کے لیے مربوط اور مؤثر کردار ادا کیا جا سکے۔