ہیٹی گینگ وار: اپریل سے جون کے دوران 1,500 سے زیادہ افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 اگست 2025ء) ہیٹی میں انسانی حقوق کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے جہاں مسلح تشدد کے نتیجے میں اپریل سے جون تک 1,520 افراد ہلاک اور 609 زخمی ہوئے جبکہ رواں سال کے ابتدائی تین ماہ میں 1,617 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔
ملک میں اقوام متحدہ کی نمائندہ اور امدادی رابطہ کار الریکا رچرڈسن نے بتایا ہے کہ دارالحکومت پورٹ او پرنس سمیت متعدد علاقوں میں مسلح جتھوں کی کارروائیاں اور انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں جہاں انسانی بحران مزید شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
Tweet URL2021 میں صدر جووینل موز کے قتل کے بعد دارلحکومت بڑے پیمانے پر تشدد کی لپیٹ میں آ گیا تھا جو اب پہلے سے زیادہ سنگین ہو چکا ہے۔
(جاری ہے)
اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ شہر کے 85 فیصد حصے پر جرائم پیشہ گروہوں کا تسلط ہے۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران ایسے بہت سے گروہوں نے اپنا دائرہ کار ملحقہ شہروں تک بھی پھیلا دیا ہے۔عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کے مطابق، جون میں سنٹر اور آرٹیبونائٹ شہر سے 45 ہزار لوگوں نے نقل مکانی کی جس کے بعد ان دونوں علاقوں سے انخلا کرنے والوں کی تعداد 240,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
اپریل اور جون کے درمیان سکیورٹی فورسز نے دارالحکومت میں مسلح جتھوں کے پھیلاؤ کو روکنے میں کسی قدر کامیابی حاصل کی تاہم اقوام متحدہ کے دفتر کا کہنا ہے کہ حالات اب بھی نازک ہیں۔ یہ جتھے جنسی زیادتی، قتل، بچوں کے استحصال، انسانی سمگلنگ اور ماورائے عدالت ہلاکتوں سمیت ہر طرح کے جرائم کر رہے ہیں۔
سکیورٹی فورسز اور شہریوں کا تشدداقوام متحدہ خبردار کرتا آیا ہے کہ جرائم پیشہ گروہوں کے علاوہ سرکاری سکیورٹی فورسز اور شہری دفاع کے مقامی گروہ بھی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہیں۔
اپریل سے جون تک دارالحکومت، آرٹیبونائٹ اور سنٹر میں 24 فیصد ہلاکتیں جرائم پیشہ گروہوں کے ہاتھوں ہوئیں اور 64 فیصد لوگ ان کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں ہلاک و زخمی ہوئے۔ ان واقعات میں 73 افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا اور ایک تہائی اموات دھماکہ خیز ڈرون حملوں میں ہوئیں۔لوگوں کے ہلاک و زخمی ہونے کے 12 فیصد واقعات میں ایسے گروہوں کا ہاتھ تھا جو مسلح جتھوں کا تشدد روکنے کے لیے وجود میں آئے ہیں۔
انسانی حقوق کے احترام کا مطالبہہیٹی میں انسانی حالات سنگین صورت اختیار کرتے جا رہے ہیں جہاں 13 لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں اور ملک کی نصف آبادی کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
ملک کو رواں سال درکار امدادی وسائل میں سے اب تک آٹھ فیصد ہی مہیا ہو پائے ہیں۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہیٹی کے لیے مالی مدد میں اضافہ اور مسلح جتھوں کے خلاف کارروائی میں مدد مہیا کرے۔
اقوام متحدہ کے دفتر نے ہیٹی کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی برادری کی مدد سے جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف کارروائی کرے جس میں انسانی حقوق کا احترام اور طاقت کا متناسب استعمال یقینی بنایا جائے
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جرائم پیشہ گروہوں سکیورٹی فورسز مسلح جتھوں
پڑھیں:
امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!
تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!