پائیدار ترقی میں چین کا اہم کردار ہے،اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
بیجنگ : اقوام متحدہ کے دفتر برائے پروجیکٹ سروسز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جارگی موریلا ڈی سلوا نے چائنا میڈیا گروپ کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ موجودہ بین الاقوامی گورننس میں چین کا کردار ناگزیر ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سے لے کر ترقیاتی تعاون تک، چین نے ایک فعال کردار ادا کیا ہے، ان کا ماننا ہے کہ کثیر الجہتی کے لیے چین کی ٹھوس حمایت کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔بات چیت کے دوران ڈی سلوا نے پائیدار ترقی اور ماحول دوست تبدیلی میں چین کے کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے لوگوں کو یاد دلایا کہ موسمیاتی تبدیلی جیسے عالمی بحرانوں کا مقابلہ کرتے ہوئے تعاون، باہمی حمایت اور تمام ممالک کے ترقیاتی حقوق کا احترام کرکے ہی ہم ان بحرانوں سے باہر نکل سکتے ہیں۔ڈی سلوا نے کہا کہ وہ صدر شی جن پھنگ کے موسمیاتی تبدیلی اور پائیدار ترقی سے متعلق تزویراتی وژن اور پختہ عزم کو انتہائی سراہتے ہیں۔ سبز معیشت کے میدان میں چین کی نمایاں پیش رفت ، خاص طور پر قابل تجدید توانائی اور برقی نقل و حرکت میں ، نہ صرف چین بلکہ دنیا کے لئے بھی بہت اہمیت کی حامل ہے۔ اس کے ساتھ ہی چین کثیر الجہتی کی بھی بھرپور حمایت کرتا ہے اور پائیدار ترقیاتی ایجنڈے 2030 اور عالمی ماحولیاتی ایجنڈے میں فعال طور پر حصہ لیتا ہے۔ انہیں پورا یقین ہے کہ چین 2060 تک کاربن نیوٹرل حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ قابل تجدید توانائی اور پائیدار ترقی کے شعبے میں چین کی کوششوں اور کامیابیوں نے ایک واضح اور مثبت اشارہ دیا ہے۔ یہ عالمی موسمیاتی گورننس کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہوگا۔بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے حوالے سے ڈی سلوا کا ماننا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ترقی پذیر ممالک کے ساتھ تعاون پر خصوصی توجہ دیتا ہے جو خاص طور پر اہم ہے۔بی آر آئی اور یو این او پی ایس جیسی ایگزیکٹو ایجنسی کے درمیان باہمی تکمیلی اور تعاون پر مبنی تعلقات قائم کیے جا سکتے ہیں.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پائیدار ترقی ڈی سلوا میں چین
پڑھیں:
لبریشن فرنٹ نے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ میں یاسین ملک کی غیر قانونی نظربندی کو چیلنج کر دیا
وکلاء کی ٹیم نے برطانیہ میں مقیم لبریشن فرنٹ کے رہنمائوں پروفیسر راجہ ظفر خان، صابر گل اور لیاقت علی لون کے ساتھ لندن میں ایک پریس کانفرنس میں درخواست دائر کرنے کا اعلان کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ نے جبری نظربندیوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ میں پارٹی چیئرمین محمد یاسین ملک کی غیر قانونی نظربندی، سزائے موت، جانبدار عدالتی کارروائی اور دیگر ناانصافیوں پر بھارتی حکومت کے خلاف ایک درخواست دائر کی ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد یاسین ملک گزشتہ 6 سال سے نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں غیر قانونی طور پر نظربند ہیں۔ لبریشن فرنٹ نے بین الاقوامی قانون کے ماہر بیرسٹر طارق محمود کی سربراہی میں برطانیہ میں قائم ایک بین الاقوامی قانونی فرم کے ذریعے یاسین ملک کی غیر قانونی نظربندی اورجھوٹے مقدمے میں موت کی سزا کو چیلنج کیا ہے۔ وکلاء کی ٹیم نے برطانیہ میں مقیم لبریشن فرنٹ کے رہنمائوں پروفیسر راجہ ظفر خان، صابر گل اور لیاقت علی لون کے ساتھ لندن میں ایک پریس کانفرنس میں درخواست دائر کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ درخواست میں بھارت کے عدالتی نظام اور بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی جانب سے یاسین ملک کے خلاف دائر مقدمات پر ہونے والے فیصلوں پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان محمد رفیق ڈار کے مطابق بیرسٹر طارق محمود نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پٹیشن میں یاسین ملک کو انصاف کی فراہمی میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ سے مدد مانگی گئی ہے۔ اس موقع پر طارق محمود کے معاون بیرسٹر کارل بکلے اور بیرسٹر اقصی حسین نے بھی درخواست کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی۔ رفیق ڈار کے مطابق لبریشن فرنٹ برطانیہ کے رہنمائوں نے پریس کانفرنس میں میڈیا کو یاسین ملک کے ساتھ قید کے دوران ہونے والی ناانصافیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کیلئے کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل ناگزیر ہے۔