امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملکی معیشت میں غیر معمولی بہتری کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوسری سہ ماہی میں امریکہ کی معاشی ترقی نے تمام توقعات کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

تاہم جاری کیے گئے اعداد و شمار اور معاشی تجزیہ کار ان دعووں سے متفق نظر نہیں آتے۔

یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی، بھارت نے روس سے تیل کی خریداری روک دی

صدر ٹرمپ کے مطابق دوسری سہ ماہی میں ملکی جی ڈی پی (GDP) میں 3 فیصد اضافہ ہوا، جسے انہوں نے اپنی معاشی پالیسی کی فتح قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ شرح نمو ان تمام ناقدین کے لیے جواب ہے جو ٹرمپ دور کی پالیسیوں کو ناکام قرار دیتے رہے ہیں۔

تاہم معاشی ماہرین کا مؤقف اس سے مختلف ہے۔ ان کے مطابق جی ڈی پی میں اضافے کی بنیادی وجہ درآمدات میں کمی اور تکنیکی ایڈجسٹمنٹ ہے، نہ کہ مقامی پیداوار یا صارفین کے اخراجات میں حقیقی اضافہ۔

اس شرح نمو کو معیشت کی مجموعی بہتری کا اشارہ قرار دینا قبل از وقت ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:’ہاں، بھارتی معیشت مردہ ہے‘، راہول گاندھی نے امریکی صدر ٹرمپ کے بیان کی حمایت کردی

دوسری جانب صدر ٹرمپ نے فیڈرل ریزرو سے شرح سود میں کمی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشی حالات شرح سود میں کمی کے متقاضی ہیں تاکہ کاروباری سرگرمیوں کو مزید تقویت دی جا سکے۔

حالیہ دنوں میں روزگار سے متعلق جاری کردہ اعداد و شمار پر بھی تنازع کھڑا ہو چکا ہے۔

صدر ٹرمپ نے لیبر ڈیپارٹمنٹ کے اعداد و شمار پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے لیبر اسٹیٹسٹکس بیورو کی سربراہ کو برطرف کر دیا، جس پر شفافیت کے سوالات اٹھنے لگے ہیں۔

معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر اعداد و شمار کو سیاسی بیانات کی بھینٹ چڑھایا گیا تو اس سے نہ صرف اندرون ملک سرمایہ کاروں کا اعتماد متزلزل ہو گا بلکہ عالمی سطح پر بھی امریکی معیشت کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی معیشت ڈونلڈ ٹرمپ روزگار معاشی نمو.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امریکی معیشت ڈونلڈ ٹرمپ روزگار

پڑھیں:

فیکٹ چیک: ایچ پی وی ویکسین سے بچیوں کی طبیعت خراب ہونے کا دعویٰ، حقیقت کیا ہے؟

 پاکستان میں ہیومن پیپیلوما وائرس (ایچ پی وی) ویکسین کی قومی مہم کا آغاز ہو چکا ہے، جس کے تحت ملک بھر میں 9 سے 14 سال کی عمر کی لڑکیوں کو یہ ویکسین فراہم کی جا رہی ہے تاکہ انہیں سروائیکل کینسر جیسے مہلک مرض سے محفوظ رکھا جا سکے۔

ویکسینیشن مہم کے آغاز کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر اس کے خلاف ایک مہم دیکھنے میں آئی، جہاں ایک طرف بعض صارفین نے دعویٰ کیا کہ ایچ پی وی ویکسین کا مقصد لڑکیوں کو ماں بننے کی صلاحیت سے محروم کرنا ہے۔ وہیں ایک ویڈیو بھی تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ اسکول میں بچیوں کو زبردستی ویکسین دی گئی، جس کے بعد ان کی طبیعت خراب ہو گئی اور انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا۔

????????‍????سکولوں میں زبردستی ویکسینیشن کے بعد کئی بچیوں کی طبیعت خراب ہو گئی اور اُنہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا
????خدارا! اپنے بچوں کے معاملے میں صاف اور دو ٹوک موقف اختیار کریں
☢️دنیا کے سب تجربے ہمیشہ ہم غریبوں پر ہی کیے جاتے ہیں????
????سیلاب زدگان کیلیے مدد نہیں پر مغرب فری ویکسین دے رہا ہے pic.twitter.com/QBr6BJ9OZ0

— Abdullah Gul (@MAbdullahGul) September 16, 2025

فیکٹ چیک:

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اسکول کی طالبات کی طبیعت ایچ پی وی ویکسین لگنے کے باعث خراب ہوئی، تاہم متعدد صارفین نے اس ویڈیو کے ساتھ یہ وضاحت شیئر کی ہے کہ یہ دعویٰ سراسر غلط اور گمراہ کن ہے۔

سر بندا اب آپکو کیا کہے۔
یہ ڈڈیال کا مئی 2024 کا واقعہ ہے پولیس کی طرف احتجاج کر نے والو پر آنسو گیس شیلنگ کی وجہ سے کچھ بچوں کی طبیعت خراب ہوئی تو ان کو اسپتال لایا گیا https://t.co/XlFX6JUkjV

— iffi (@iffiViews) September 16, 2025

درحقیقت، یہ ویڈیو 2024 میں آزاد کشمیر کے شہر ڈڈیال کے ایک اسکول کی ہے، جہاں 9 مئی کے حوالے سے نکالی گئی احتجاجی ریلی کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ اس دوران آنسو گیس کی شیلنگ کے نتیجے میں ہائی اسکول کی کم از کم 22 طالبات بے ہوش ہو گئی تھیں، جبکہ اسسٹنٹ کمشنر سمیت 12 پولیس اہلکار بھی شدید زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے کا ایچ پی وی ویکسین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ڈڈیال پولیس ریاستی اور غیر ریاستی فورس کا آنسو گیس دیگر زہریلی گیس کا استعمال جس سے سکول کے بچے بے ہوش ذرائع کے کچھ بچوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے pic.twitter.com/LJVFddOaD9

— sardar tahir (@sardartahir8685) May 9, 2024

یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کو آزاد کشمیر میں حالات کیسے بے قابو ہوئے ؟

واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس مہم کے لیے 49 ہزار سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کو تربیت دی گئی ہے، جو لڑکیوں کو ایک ڈوز ویکسین دیں گے۔ یہ ویکسین پاکستان کو دنیا کے 150ویں ملک کی حیثیت دے گی جو ایچ پی وی ویکسین متعارف کرا رہا ہے۔

مہم پبلک اسکولوں، ہیلتھ سینٹرز، کمیونٹی مراکز اور موبائل ٹیموں کے ذریعے چلائی جائے گی۔ والدین کو آگاہی دینے کے لیے وائس میسیجز اور کمیونٹی سیشنز کا اہتمام کیا گیا ہے تاکہ افواہوں اور غلط فہمیوں کو دور کیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایچ پی وی ڈبلیو ایچ او سروائیکل کینسر ہیومن پیپیلوما وائرس

متعلقہ مضامین

  • جسٹس محسن اختر کیانی نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات نہ ہونے پر سوال اٹھا دیا
  • اب ایل ڈبلیو ایم سی ورکرز بھی "اپنی چھت اپنا گھر" کاخواب حقیقت میں بدل سکیں گے
  • سندھ میں بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری
  • امریکی صدر ٹرمپ کا آسٹریلوی صحافی سے جھگڑا کس سوال پر ہوا؟
  • امریکی صدر ٹرمپ نے نیو یارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
  • فیکٹ چیک: ایچ پی وی ویکسین سے بچیوں کی طبیعت خراب ہونے کا دعویٰ، حقیقت کیا ہے؟
  • ٹرمپ کا نیو یارک ٹائمز کیخلاف کئی ارب ڈالر کے ہرجانے کا دعویٰ
  • ٹر مپ کا نیو یارک ٹائمز کیخلاف کئی ارب ڈالر کے ہرجانے کا دعویٰ
  • ٹک ٹاک پر معاہدہ طے پا گیا، امریکی صدر کی برطانیہ روانگی سے قبل میڈیا گفتگو
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ