شرح نمو کا ہدف اور عالمی شرح نمو
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
2024-25 کے مالیاتی سال کا سورج غروب ہوئے، ایک ماہ کا عرصہ گزر گیا۔ اسلام آباد میں نئے مالی سال کی صبحیں اس وقت زیادہ خوشگوار محسوس ہوتی ہیں جب وزرا عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ اس بار ترقی کی شرح 4.2 فی صد رہے گی۔ شاید یہ سنتے سنتے آئی ایم ایف کے اہلکاروں کے کان پک گئے ہوں گے۔
ان کی بے رحم نگاہیں دیکھ رہی تھیں کہ صرف 32 ارب ڈالرز کی برآمدات اور 26 ارب ڈالر سے زائد کے خسارے پر کھڑی معیشت، کپاس کی فصل میں دنیا میں نام تھا اور اب ایک ارب ڈالر سے زائد کی کپاس بھی درآمد کر لی۔ گنا پیدا کرنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک پہلے کبھی تھا اب نہیں، اب ساتویں نمبر پر آچکا ہے۔ اب تو چینی کی درآمد کی نوبت آنے والی ہے۔
سیلاب آئے تو لاکھوں کیوسک پانی ضایع کر دے کچھ محفوظ نہ کر پائے۔ ایک دوسرے کی جانب دیکھا، چلیے دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے؟انھی میں شاید بھی ہو سکتا ہے (فرضی کہانی ہے)۔ ایک پاکستان مخالف عالمی معاشی مخبر بھی اپنی پیش گوئی پیش کر رہا تھا۔ اس نے کہا ساتھیو! تمہیں معلوم ہے تو ہے 2025 کی عالمی شرح نمو 3 فی صد اور 2026 کے لیے ہماری پیش گوئی ہے کہ 3.
اس پر سب اس بات پر متفق ہو گئے کہ 4.2 فی صد پاکستان کا تخمینہ ہے تو کیا پاکستان عالمی معاشی اثرات سے بچ پائے گا۔ اگرچہ یہ فرق محض 0.6فی صد کا ہے اس کے لیے ہمیں 4.2 فی صد سے بھی زیادہ کے لیے دن رات کام کرنا پڑے گا۔
عالمی سرمایہ کار سونے کی معیشت کی طرف جا رہے ہیں اور کچھ عالمی سرمایہ کار پاکستان کی جانب کھنچے چلے آتے ہیں، زرعی شعبے میں انقلاب برپا کرنا ہوگا، گنا کم پیدا ہوا، چینی کی کم پیداوار کو لے کر مافیا نے حکومت کو تگنی کا ناچ نچا دیا ہے۔ کل تک چینی 210 روپے فی کلو فروخت ہو رہی تھی، کہاں 160 روپے فی کلو کافی عرصے تک رہی۔ اب 50 روپے فی کلو کے حساب سے کس کی جیب میں پیسہ جا رہا ہے۔ اربوں روپے مافیاز کی جیب میں، مزید کی تیاری ہے۔
حکومت فوری ایکشن لے تاکہ چینی کی قیمت کم ہو سکے۔شرح نمو 4.2 فی صد سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے جب کسان کی اس پریشانی کو ختم کیا جاسکتا ہو جو سوچتا ہے کہ اگر فصل کی قیمت بڑھتی ہے تو بدلے میں بجلی اور کھاد، ادویات بھی مہنگی ہو جاتی ہیں، اگر پانی بھی خوب میسر ہو اور فصل کی قیمت اچھی ملے، اخراجات کم ہو جائیں، پھر تو زرعی ترقی ہوئی۔ آئی ٹی کی برآمدات 10 ارب ڈالر سے زائد لے کر چلے جائیں۔
صنعتوں کی رفتار تیز ہو جائے اور بند صنعتیں کھلنے لگ جائیں۔ درآمدات کا بدل کی تیاری تیز سے تیز تر ہو جائے۔ تجارتی خسارہ 26 ارب ڈالر سے نکل کر اس کا نصف ہو جائے، برآمدات دگنی اور درآمدات نصف پھر کہیں جا کر 4.2 فی صد کی شرح حاصل ہوگی اور اس میں مزید اضافہ جب ہوگا جب شعبہ زراعت کو ٹیکنالوجی دیں، طلبا کو ٹیکنیکل تعلیم دیں، باہر جانے والے خواہش مند نوجوانوں کو پیشہ ورانہ تربیت دی جائے، ہر ایک کے لیے صحت کی سہولت مفت ہو اور بہت سی باتیں ہیں۔
معیشت کی اصلاح کی باتیں بہت کی جاتی ہیں لیکن عملی اقدامات کا جب حکومت ارادہ کرتی ہے تو کہیں مافیاز رکاوٹ اور بہت کچھ رکاوٹیں لیکن اس کے ساتھ ہی عالمی معیشت کو بھی ساتھ لے کر چلنا ہوگا جس کے بارے میں آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ عالمی جی ڈی پی نمو 2025 کی 3 فی صد تھی اور 2006 کی 3.1 فی صد متوقع ہے۔ ایم ایف نے ہمارا3.6 فی صد کا ہدف رکھا ہے۔ ہو سکتا ہے جلد اس پر نظرثانی کرکے عالمی معیار پر لے کر آ جائے۔
گندم اور کپاس کی فصل بہتر ہونے کے امکانات ہیں لیکن پانی کی قلت کے خطرے سے کس طرح نمٹا جائے اس پر غورکرنا ہوگا۔ پیکنگ کی شرح نمو میں مزید اضافہ ہوگا لیکن اس سے عوام کے لیے کون سے روزگار کے مواقع بڑھ جائیں گے۔ ٹیلی کام اور آئی ٹی میں بہتری آ سکتی ہے تو نوجوانوں کو ہر ممکنہ سہولت دیں، ان کی حوصلہ افزائی کریں، قانونی تحفظ دیں، صنعتی ترقی کی رفتار کو تیز تر کریں، کاٹیج انڈسٹری کو فروغ دیا جائے اور ان کو بلاسود قرضے دیے جائیں۔
مہنگائی کو کنٹرول کرنا ہوگا، غریب عوام کے پاس محدود رقم ہوتی ہے اگر کچھ اشیا کی خریداری پر ساری رقم صرف ہو جائے تو معیشت میں مجموعی طور پر طلب میں کمی آ جاتی ہے۔ اشیا بن بکے پڑی رہتی ہیں ، کارخانوں کو تالے لگ جاتے ہیں، معیشت پر کساد بازاری چھا جاتی ہے۔ روزگارکے مواقع کم ہو جاتے ہیں، لہٰذا حکومت چینی کے نرخ پرانی قیمت پر واپس لے کر آئے، دیگر اشیا کی قیمت میں کمی لے کر آئے، ورنہ یہی کساد بازاری کاروباری مندی، معیشت کی سست روی ہمیں عالمی شرح نمو کی سطح پر لے آئے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارب ڈالر سے کے لیے
پڑھیں:
ڈیجیٹل بینکاری سے معیشت مضبوط ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف کا مشرق ڈیجیٹل بینک کے افتتاح پر خطاب
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو جدید اور مکمل ڈیجیٹل بنیادوں پر استوار کرنے میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام سنگ میل ثابت ہوگا، یہ اقدام نہ صرف کیش لیس معیشت کے فروغ بلکہ مالیاتی شعبے میں شفافیت اور سہولتوں کی فراہمی کا باعث بنے گا۔
وزیراعظم نے اسلام آباد میں مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان پاکستان کی سب سے بڑی طاقت ہیں اور ان کے لیے جدید بینکاری سہولیات کی فراہمی وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کی ترقی اور شفافیت کے لیے پیپر لیس نظام اور انسانی عمل دخل میں کمی لانا ہوگی۔
مزید پڑھیں: گزشتہ مالی سال میں اسٹیٹ بینک کا خالص منافع کتنا رہا؟ رپورٹ جاری
وزیراعظم نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے ہمیشہ پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی میں کردار ادا کیا ہے اور مشرق بینک کا قیام پاک امارات تعلقات کو مزید مستحکم بنائے گا۔
اس موقع پر وفاقی وزرا محمد اورنگزیب، احسن اقبال، علی پرویز ملک، حنیف عباسی اور جنید انوار کے علاوہ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد اور دیگر حکام بھی شریک تھے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ حکومت معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے اصلاحات پر عمل پیرا ہے اور عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے بھی پاکستان کی بہتر کارکردگی کی تصدیق کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر پاکستان کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں اور مشرق ڈیجیٹل بینک مالیاتی نظام میں خوش آئند اضافہ ہے۔
مشرق بینک کے چیئرمین عبدالعزیز الغریر نے کہا کہ پاکستان کو ڈیجیٹل اکنامک پاور ہاؤس بننے کی بھرپور صلاحیت حاصل ہے اور ہم اس سفر کا حصہ بننے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ پاکستان میں پہلا مکمل ڈیجیٹل بینک قائم کرنے کا فیصلہ اعتماد کا مظہر ہے۔
مزید پڑھیں: رواں مالی سال میں شرح نمو 4.25 فیصد تک جانے کا امکان، گورنر اسٹیٹ بینک
سی ای او محمد ہمایوں سجاد نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان میں ڈیجیٹل ادائیگیوں میں 30 فیصد اضافہ ہوا، نوجوان ڈیجیٹل بینکاری کے اصل محرک ہیں، اور اسٹیٹ بینک کے اقدامات سائبر سیکیورٹی اور مالیاتی شعبے کے استحکام کے لیے قابل تحسین ہیں۔
تقریب کے اختتام پر وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین مشرق بینک نے باقاعدہ طور پر مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کا افتتاح کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
مشرق بینک کے چیئرمین عبدالعزیز الغریر مشرق ڈیجیٹل بینک مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک وزیراعظم محمد شہباز شریف