پاکستان کے بڑے شہرمیں امریکیوں کو نقل و حرکت محدود کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
امریکا نے کراچی میں اپنے عہدیداروں کو نقل و حرکت عارضی طور پر محدود کرنے کی ہدایت کردی۔
برطانوی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بیان میں کہا کہ کراچی میں سرکاری عہدیداروں کو بڑے ہوٹلوں تک نقل و حرکت عارضی طور پر محدود کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا یہ اقدام کراچی میں قائم امریکی قونصل جنرل کی رپورٹ کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ امریکی حکومتی عہدیداروں کی جانب سے کراچی میں امریکی قونصل جنرل کو مذکورہ ہوٹلوں میں جانے سے عارضی طور پر روک دیا ہے۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا بیرون ممالک میں بعض اوقات ایسے علاقوں میں جہاں سیاحوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے، ہوٹلوں، مارکیٹس، شاپنگ مالز اور ریستورانوں میں امریکی سرکاری عہدیداروں کی عارضی طور پر نقل و حرکت محدود کرنے کی ہدایات کی جاتی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: محدود کرنے کی نقل و حرکت کراچی میں
پڑھیں:
امریکی نوجوان سائبر اٹیکرز کے نشانے پر کیوں؟
امریکا میں نوجوانوں کی اکثریت ہر ہفتے کسی نہ کسی آن لائن اسکیم یا سائبر حملے کا شکار ہو رہی ہے۔
عوامی مسائل کی جانچ کرنے والے امریکی ادارے پیو ریسرچ سینٹر کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق امریکا میں بیشتر بالغ افراد کو ہر ہفتے اسکیم کالز، پیغامات اور ای میلز موصول ہوتی ہیں، جن کا مقصد انہیں دھوکہ دینا یا ذاتی معلومات حاصل کرنا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 2025 کے ابتدائی 5 ماہ، آن لائن فراڈ کے ذریعے بھارتی کتنے ملین ڈالرز سے ہاتھ دھو بیٹھے؟
ایف بی آئی کے مطابق صرف 2024 کے دوران امریکی شہریوں کو اسکیمز کے باعث 16.6 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔
امریکی مالیاتی ادارے، ریٹیل کمپنیاں اور وفاقی حکام اس خطرے کی سنگینی اجاگر کرتے ہوئے شہریوں کو اس سے بچاؤ کے طریقے سکھانے اور کسی دھوکے کا شکار ہونے کی صورت میں اقدامات سے آگاہ کرنے کی مہم چلا رہے ہیں۔
پیو ریسرچ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ عوام کی نظر میں بزرگ افراد ان حملوں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ نوجوان اور بزرگ دونوں ہی آن لائن اسکیمز کا نشانہ بن رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پرائم استعمال کرنے والے صارفین کے اکاؤنٹس خطرے میں، ایمازون نے خبردار کردیا
سروے میں شامل تقریباً نصف شرکا نے بتایا کہ ان کے کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ سے جعلی لین دین کیا گیا، جو سائبر حملوں کی سب سے عام شکل ہے۔ ایک تہائی سے زائد افراد نے بتایا کہ انہوں نے آن لائن کوئی چیز خریدی جو نہ تو کبھی پہنچی اور نہ ہی اس کی واپسی ممکن ہوئی، یا وہ جعلی تھی۔
قریباً ایک تہائی شرکا نے بتایا کہ ان کی ذاتی معلومات بینک، سوشل میڈیا، ای میل یا کسی آن لائن اکاؤنٹ کے ذریعے ہیک کرلی گئیں۔ چوتھائی سے زائد افراد نے کہا کہ انہیں موصول ہونے والے دھوکہ دہی پر مبنی پیغامات یا کالز کے نتیجے میں انہوں نے اپنی ذاتی معلومات کسی فراڈیے کو فراہم کر دیں۔
یہ بھی پڑھیں: کینیا کے حساس ادارے پر سائبر حملہ، تمام سروسز بری طرح متاثر
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 18 سے 29 برس کی عمر کے افراد ان حملوں کا سب سے زیادہ نشانہ بنے، پیو ریسرچ سینٹر نے یہ سروے 14 سے 20 اپریل کے درمیان 9 ہزار 397 بالغ افراد سے بات چیت کرکے کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں