موٹروے توڑنا آسان فیصلہ نہیں، ہر قیمت پر جلال پور پیر والا کو بچانا ترجیح ہے: عبدالعلیم خان
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
—تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
وفاقی وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان کا کہنا ہے کہ جلالپور پیر والا کو بچانے کے لیے موٹر وے توڑنا آسان فیصلہ نہیں، شہریوں کی جان و مال زیادہ اہم ہے، ہر قیمت پر جلال پور پیر والا شہر کو بچانا ترجیح ہے۔
ملتان میں عبدالعلیم خان نے جلالپور پیر والا کا دورہ کیا جہاں انہوں نے موٹروے ایم 5 کو پہنچنے والے نقصان اور بحالی کے اقدامات کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ 3 ہفتوں سے جلالپور پیر والا شہر کو بچانے کی کوشش جاری ہے، موٹروے کے ساتھ دونوں طرف پانی 20 کلو میٹر تک ہے۔
وفاقی وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا کہ پنجاب حکومت فیصلہ کرے، این ایچ اے ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
اس موقع پر عبدالعلیم خان نے پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور صوبائی وزراء کے ہمراہ مشترکہ اجلاس میں بھی شرکت کی۔
اجلاس میں سیکریٹری مواصلات، چیئرمین این ایچ اے اور کمشنر نے بریفنگ دی۔
اعلامیے کے مطابق موٹروے پر مزید شگاف کے لیے نیسپاک، آبپاشی، واٹر سروسز اور متعلقہ ادارے رابطے میں ہیں،این ایچ اے و آبپاشی کے ماہرین کی ٹیکنیکل کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، صورتِ حال کی مسلسل مانیٹرنگ ہو گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عبدالعلیم خان پیر والا
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کی عوام کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے: امیر مقام
وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ ملک کا امن و امان سب سے مقدم ہے جس کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، خیبر پختونخوا کے عوام کا ملک کی ترقی میں اہم کردار ہے، چند عناصر کو ملکی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، خیبر پختونخوا کی عوام کی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہے، صوبائی حکومت عوامی مسائل کے حل پر توجہ دے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پشتون و مستحکم پاکستان گرینڈ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔امیر مقام کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخواکے عوام دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہیں، معرکہ حق میں پاکستان کو عظیم کامیابی ملی، صوبائی حکومت قیام امن کے لئے خصوصی اقدامات کرے، ملک فساد اور انتشار کی سیاست کا متحمل نہیں ہو سکتا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پشتون ہمیشہ قومی پرچم کی حرمت کے محافظ رہے ہیں، پاکستان کے قیام سے لے کر آج تک پشتون قوم نے وطن کی خاطر جو خدمات اور قربانیاں پیش کیں، وہ ملکی تاریخ کے سنہری حروف میں درج ہیں۔خیبر پختونخواکی لیڈرشپ نے مختلف ناموں سے تحریک آزادی میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا، جب سارا ہندوستان ایک تھا تو ریفرنڈم کے ذریعے پوچھا گیا کہ پاکستان کے ساتھ جانا چاہتے ہیں یا ہندوستان کے ساتھ، تو یہ وہی خطہ اور وہی پختون ہیں جنہوں نے ریفرنڈم میں اس جھنڈے اور پاکستان کا ساتھ دیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی ابتدائی جنگ میں پشتون قبائل نے پاک فوج کے شانہ بشانہ کم وسائل کے باوجود پیدل سفر کر کے موجودہ آزاد جموں و کشمیر کے علاقوں کو آزاد کرایا، پختونوں کی ایک تاریخ ہے، پاکستان کی ترقی میں ان کا خون، پسینہ شامل ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پختون فرنٹ لائن پر ہیں۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ چندمخصوص عناصر نے ذاتی فائدے کے لئے پختونوں کو استعمال کرنا شروع کر دیا جو قابل افسوس ہے، مئی کے مہینے میں مختصر جنگ میں اگر افواج پاکستان ایک مضبوط پوزیشن نہ ہوتی تو پاکستان کا وجود بھی ناممکن تھا۔