لاہور:

پاکستان ریلویز کا اربوں روپے کی لاگت والا جدید کمپیوٹر بیس انٹر لاکنگ سی بی آئی سسٹم بند ہونے کے ساتھ ساتھ تین سے چار بوگیوں کے کلپکنگ ٹوٹنے اور روانگی کے وقت بریکنگ سسٹم بھی مکمل فعال نہ ہونے کے انکشافات سامنے آئے ہیں۔

ٹرین حادثے کی انکوائری کرنے والی ٹیم بھی چکرا کر رہ گئی، ڈرائیور نے ملبہ گارڈز اور اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر پر ڈال دیا جبکہ گارڈز اور اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر نے ملبہ ڈرائیور پر ڈال دیا۔

ایکسپریس نیوز کو ملنے والی معلومات کے مطابق اسلام آباد سے آئی ہوئی تحقیقاتی ٹیم حبیب آباد رینالہ خورد ٹرین حادثے کی انکوائری کر رہی ہے۔ اس دوران ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور ڈرائیور سمیت دیگر ملازمین کے بیانات قلم بند کیے گئے۔

دوران تحقیقات معلومات ملی کہ پاکستان ریلویز کا جدید کمپیوٹر بیس سسٹم بند تھا جبکہ روانگی کے وقت مال بردار گاڑی کی بوگیوں کی بریک بھی مکمل طور پر فعال نہیں تھی۔ ڈرائیور کو علم ہونے کے باوجود ٹرین کی رفتار ریلوے اسٹیشن کے قریب پہنچنے پر بھی کم نہیں کی گئی جبکہ بوگیوں کے کلپکنگ ٹوٹنے سے تین سے چار بوگیاں ٹرین سے الگ ہو چکی تھیں، ڈرائیور کو انجن میں لگے سسٹم نے نشاندہی بھی کی مگر اس کے باوجود ڈرائیور نے پروا نہیں کی۔

سی بی آئی سسٹم بند ہونے کی وجہ سے سگنل نہیں ملے اور نہ ہی اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر نے پی ایل سی، یعنی پیپر لائن کلیئر بروقت نہیں دیا۔ سسٹم خراب ہونے کے بعد پرچی (پیپر لائن) کے تحت چلتی ہے، پیچھے سے آنے والی ٹرین کے ڈرائیو کو پرچی کے ذریعے لائن کلیئر ملی لیکن پہلی گاڑی دو حصوں میں تقسیم تھی اور پہلی گاڑی کے گارڈ کی ذمہ داری تھی کہ وہ گاڑی سے اتر کر لائن پر چھوٹے چھوٹے پٹاخے لگاتا لیکن وہ بھی نہیں لگائے گئے۔

پٹاخے لگانے کا کام اس وقت کیا جاتا ہے جب سسٹم خراب ہو جائے تاکہ پیچھے سے آنے والی ٹرین کو پتہ چل جائے کیونکہ جیسے ہی ٹرین پٹاخے لگانے والی جگہ سے گزرتی ہے تو وہ پھٹ جاتے ہیں اور ڈرائیور کو پتہ چل جاتا ہے کہ لائن کلیئر نہیں اور وہ ٹرین کو روک لیتا ہے۔

اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر کے بارے میں بھی پتہ چلا کہ وہ ڈبل ڈیوٹی کر رہا تھا جبکہ اسٹیشن ماسٹر ڈیوٹی پر نہیں تھا جبکہ اربوں مالیت کا کمپیوٹر بیس سسٹم اس وقت بند کیوں تھا، اس پر سوال اٹھایا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی بند ہونے اور بیٹری خراب ہونے کی وجہ سے سسٹم پہلے سے بند پڑا تھا۔

گزشتہ ہفتے ہونے والے حادثے میں ایک مال گاڑی کا کروڑوں روپے مالیت کا انجن تباہ ہوگیا تھا جبکہ ایک اسسٹنٹ ڈرائیور جاں بحق ہوگیا تھا۔ جوائنٹ رپورٹ میں اس حادثے کا ذمہ دار ٹرین ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور گارڈ کو بھی قرار دیا گیا ہے۔

پاکستان ریلویز لاہور ڈویژن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ابھی انکوائری ہو رہی ہے جس کے مکمل ہونے کے بعد ساری تفصیل سامنے آ جائے گی اور جو بھی قصور وار ہوگا، اس کے خلاف قانون کی تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ریلوے انتظامیہ نے متعلقہ ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور کارڈز کے خلاف مقدمہ بھی دراج کروا دیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر تھا جبکہ ہونے کے

پڑھیں:

اشتہار کا معاوضہ: عامر کی مانگ 17 لاکھ، شاہ رخ کی 6 لاکھ، مگر فیصلہ چونکا دینے والا

بالی ووڈ کے تینوں خانز شاہ رخ خان، عامر خان اور سلمان خان 1990 کی دہائی میں بالی وڈ کے افق پر اُبھرے اور آج تین دہائیوں بعد بھی فلمی دنیا کے افق پر جگمگا رہے ہیں۔ ان تینوں کے درمیان نمایاں فرق ہمیشہ سے محسوس کیا گیا ہے۔  مشہور ایڈ فلم ڈائریکٹر پرہلاد ککڑ نے حالیہ گفتگو میں ان تینوں کے ساتھ کام کرنے کے اپنے تجربات شیئر کرتے ہوئے اسی فرق پر روشنی ڈالی ہے اور ان کے ساتھ کیے گئے کام کے حوالے سے اپنے تجربات شیئر کیے۔

صحافی وِکی لالوانی سے گفتگو کرتے ہوئے پرہلاد ککڑ نے انکشاف کیا کہ ایک اشتہار کے لیے انہوں نے شاہ رخ کے بجائے عامر خان کو ترجیح دی، حالانکہ عامر خان کی فیس شاہ رخ سے 11 لاکھ روپے زیادہ تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’میں 3 بڑی بیماریوں سے لڑ رہا ہوں‘، بالی ووڈ اداکار سلمان خان کے انکشافات

پرہلاد ککڑ کے مطابق ’میں نے کلائنٹ سے صاف کہہ دیا کہ مجھے شاہ رخ نہیں بلکہ عامر چاہیے۔ اُس وقت عامر 17 لاکھ مانگ رہا تھا جبکہ شاہ رخ خان صرف 6 لاکھ لے رہا تھا، اور وہ بھی اس لیے کہ اُسے اپنے گھر کے لیے اتنی ہی رقم درکار تھی۔ لیکن میرے لیے صرف اداکاری نہیں، بلکہ اس اداکار کے ساتھ جڑی ’امیج‘ بھی اہم تھی۔ عامر کا امیج ایک معصوم اور صاف ستھرے نوجوان کا تھا، جو اس اشتہار کے لیے بالکل موزوں تھا لیکن شاہ رخ میں وہ تاثر اُس وقت موجود نہیں تھا۔

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’دونوں ہی خوبصورت اور باصلاحیت اداکار تھے، مگر عامر ’قیامت سے قیامت تک‘ جیسے رومانوی کردار کر چکا تھا، جب کہ شاہ رخ اُس وقت ’راجو بن گیا جینٹل مین‘ جیسے کرداروں میں نظر آیا تھا۔ اسی لیے میں نے عامر کو چُنا، البتہ شاہ رخ کو بھی بعد میں کئی اشتہارات میں استعمال کیا۔ مجھے پہلے ہی اندازہ تھا کہ یہ دونوں آگے جا کر بڑی کامیابیاں حاصل کریں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: جیسیکا ہائنس سے ناجائز تعلق اور بچہ، عامر خان ڈی این اے ٹیسٹ کرا لیں میرے پاس ثبوت ہیں، بھائی فیصل خان کا دعویٰ

سلمان خان کو ابتدائی دنوں میں اشتہارات کیوں نہیں ملے؟ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پرہلاد ککڑ نے بتایا کہ شاہ رخ ایک مکمل پروفیشنل اداکار ہے اس کے ساتھ کام کرنا ہمیشہ خوشگوار رہا۔ عامر کے ساتھ بھی تجربہ اچھا رہا، لیکن وہ کچھ زیادہ ہی باریکی پسند ہے۔

سلمان خان کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید بتایا کہ سلمان کو میں اُس وقت سے جانتا ہوں جب وہ ابھی معروف نہیں ہوا تھا۔ وہ اکثر میری شوٹنگز پر آتا تھا کیونکہ وہ میری بیوی کا دوست تھا۔ اُس وقت نہ وہ بڑا اداکار تھا، نہ ہی اُس میں سپر اسٹار والا تاثر تھا۔ قد میں بھی کچھ چھوٹا تھا، اور اداکاری میں خاص دم نہیں تھا۔ اسی لیے اُسے ابتدا میں اشتہارات کے لیے نہیں چُنا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بالی ووڈ سلمان خان شاہ رخ خان عامر خان

متعلقہ مضامین

  • سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہینڈلنگ کا معاملہ، عمران خان کا شامل تفتیش ہونے سے انکار
  • مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے؟
  • اشتہار کا معاوضہ: عامر کی مانگ 17 لاکھ، شاہ رخ کی 6 لاکھ، مگر فیصلہ چونکا دینے والا
  • سیلاب
  • کراچی، 11 سالہ بچی کے قتل کیس میں پیشرفت، تحقیقات میں اہم انکشافات
  • زیارت سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور بیٹے کی ویڈیو منظر عام پر، رہائی کے لیے مطالبات تسلیم کرنے کی اپیل
  • کراچی: شادی کے روز پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والا دلہا 5 دن بعد گھر واپس پہنچ گیا
  • کراچی، شادی کے دن پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والا دلہا 5 دن بعد گھر واپس پہنچ گیا
  • کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا