نیب نے بیڑا غرق کردیا، اس کا کوئی پرسان حال نہیں، جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
نیب نے بیڑا غرق کردیا، اس کا کوئی پرسان حال نہیں، جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس WhatsAppFacebookTwitter 0 9 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ نیب نے پہلے ہی بیڑا غرق کردیا ہے، سیاسی انتقام کو چھوڑ کر بھی نیب کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
اسلام آباد کے علاقے شاہ اللہ دتہ اور سی تھرٹین کے متاثرین کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے سی ڈی اے کے مجسٹریٹ سردار آصف سے مکالمہ کیا کہ نیب نے پہلے ہی بیڑا غرق کردیا ہے، سیاسی انتقام کو چھوڑ کر بھی نیب کا کوئی پرسان حال نہیں، آپ نیب کے کہنے پر اگر کرینگے تو پھر قانون کہاں ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نیب کے کہنے پر مت چلیں، کسی سے مت ڈریں، لوگوں کی مدد کریں، کوئی جج ہو، پولیس افسر ہو یا سی ڈی اے ملازم جس کو ڈر لگے وہ اپنا تبادلہ کرا لے، فائدہ لیتے ہوئے آپ کو ڈر نہیں لگتا لیکن اپنا کام کرتے ہوئے ڈر لگتا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ غلطیوں کی سزا نہیں ہوتی، بےایمانی کی سزا ہوتی ہے، سول رائٹ کو بھی دیکھنا ہوگا، دائرہ اختیار دیکھنا ہوگا، نیب اور ایف آئی اے کا دائرہ اختیار بھی دیکھنا ہوگا، وہ اپنا کام کر رہے ہیں آپ اپنا کام کریں، ایک غلطی ہوتی ہے، ایک بدنیتی پر مبنی کام ہوتا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ نیب کی دوسری ترامیم کے بعد سارے کیسز واپس ہوئے، اسلام آباد میں 106 کیس تھے، اب تین چارہی رہ گئے، پرانے کیس تو ختم ہوگئے، ڈرنا چھوڑ دیں، لوگوں کے کام کریں، لوگوں کے مسئلے حل کریں، کسی کو نیب نہیں اٹھائے گا، سارے اپنا کام کریں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ اکیلے آدمی کے بس کی بات نہیں، آپ اگر اپنا صحیح طرح کام شروع کریں تو سی ڈے اے کی ضرورت ہی نہیں بچے گی، جو متاثرین ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے، ان کے نام چیزیں ٹرانسفر ہوگئیں ہیں، عدالتی حکم کے باوجود چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر ایک ہی شخص کو لگا رکھا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے کہ کام کا بوجھ کم کرنے کے لیے ہر سیکٹر میں ڈی سی ہونا چاہیے، لیکن جو عدالتی حکم نہیں مانتا کیا وہ شخص ایک ڈی سی کو ہٹا کر پانچ ڈی سی رکھے گا؟ عدالت نے ڈی سی ہٹانے کا حکم دیا تو سارے اس کے پیچھے کھڑے ہوگئے۔
عدالت نے سی ڈی اے حکام سے شاہ اللہ دتہ اور سی تھرٹین کے متاثرین کی مکمل تفصیلی رپورٹ ایک ماہ میں طلب کرلی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ایچ اے راولپنڈی کا مری روڈ کو جاذبِ نظر اور سرسبز بنانے کا منصوبہ جاری پی ایچ اے راولپنڈی کا مری روڈ کو جاذبِ نظر اور سرسبز بنانے کا منصوبہ جاری پُرتشدد مظاہرے ، نیپال کے وزیر اعظم نے استعفیٰ دے دیا شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد سمیت پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں کا جیل سے خط پاکستان اور ترکیہ کا تجارت، توانائی، آئی ٹی اور صحت کے شعبوں میں شراکت داری بڑھانے کا عزم پاکستان اور قازقستان کا تعلقات مزید مضبوط بنانے کا عزم رانا ثناء اللہ بھاری اکثریت سے سینیٹر منتخب ہوں گے، عظمیٰ بخاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کا کوئی پرسان حال نہیں جسٹس محسن اختر کیانی
پڑھیں:
توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میں سرکاری ملازمین کی بحالی کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے کے معاملے پردائرتوہین عدالت کی درخواستوں کے دوران بینچ کے رکن جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے بعد ہائی کورٹ کیسے جائیں گے، درخواست گزار ایف پی ایس سی کے ٹیسٹ سے کترارہے ہیں، ٹیسٹ پاس کرلیں، 59سال عمر والاتوزیادہ تجربہ کارہوگا۔جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ہوتی ، اگر ایف پی ایس سی سے کوئی نوٹس آیا توکیوں ٹیسٹ میں نہیں بیٹھے۔ جبکہ بینچ نے وفاقی حکومت سے عدالت عظمیٰ کے حکم پرمن و عن عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ آئندہ سماعت پر طلب کرلی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے عدالت عظمیٰ کے 2021کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پردائر توہین عدالت کی درخواستوں اور برطرف ملازمین ایکٹ 2010کے قانون کوچیلنج کرنے کے معاملے پر دائر 25درخواستوں پرسماعت کی۔