امید ہے ایک دن صیہونی حکمران سلاخوں کے پیچھے ہوں گے، انسپکٹر اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
اقوام متحدہ کی انسپکٹر جنہوں نے حال ہی میں غزہ میں غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے نسل کشی پر مبنی جنگی جرم کی تصدیق ہے نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری نسل کشی اور روانڈا کے قتل عام میں بہت شباہت پائی جاتی ہے اور مجھے امید ہے کہ ایک دن اسرائیلی حکمران سلاخوں کے پیچھے ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والی سابق جج اور 1994ء میں روانڈا میں انجام پانے والی نسل کشی کے بارے میں تحقیق کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے تحت تشکیل پانے والی تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ ناوی پیلائے نے حال ہی میں غزہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی ہے اور اس میں نسل کشی انجام پانے کی تصدیق کر دی ہے۔ وہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی سربراہ بھی رہ چکی ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی آزاد انسپکٹر کے عنوان سے فرانسیسی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے جنوبی افریقہ میں نسل کشی کے خلاف جدوجہد کی علامت بن جانے والے نیلسن مینڈیلا کا یہ بیان دہرایا کہ "ہر کام جب تک انجام نہ پایا ہو ہمیشہ ناممکن دکھائی دیتا ہے۔" اسی طرح انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ صیہونی رژیم کے حکمرانوں پر نسل کشی کے جرم میں مقدمہ چلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا: "میں اس بات کو ناممکن نہیں سمجھتی کہ مستقبل میں اسرائیلی حکمران گرفتار ہو جائیں اور ان پر مقدمہ چلایا جائے۔" غزہ میں نسل کشی کی تحقیق کرنے والے آزاد بین الاقوامی کمیشن نے یہ نتیجہ حاصل کیا کہ اسرائیل کے صدر اسحاق ہرتزوگ، وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر جنگ یوآو گالانت "غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے مرتکب ہوئے ہیں۔"
دوسری طرف اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے ان نتائج کو مسترد کر دیا ہے اور اقوام متحدہ کے تحت آزاد بین الاقوامی کمیشن کی رپورٹ کو "گمراہ کن اور غلط" قرار دیا ہے۔ لیکن اقوام متحدہ کی آزاد انسپکٹر ناوی پیلائے نے اس بات پر زور دیا ہے کہ غزہ میں انجام پانے والے فلسطینیوں کے قتل عام اور روانڈا میں انجام پانے والی نسل کشی میں بہت زیادہ شباہتیں پائی جاتی ہیں۔ یاد رہے روانڈا کی نسل کشی میں 8 لاکھ افراد کو قتل کر دیا گیا تھا۔ ناوی پیلائے نے روانڈا میں نسل کشی کی تحقیق کرنے والی بین الاقوامی فوجداری عدالت کی سربراہ کے طور پر اعلان کیا ہے کہ عام شہریوں کے ٹارچر اور قتل کی تصاویر نے انہیں زندگی بھر متاثر کیا ہے۔ انہوں نے غزہ اور روانڈا میں عام شہریوں کے قتل عام کے "ملتے جلتے طریقوں" کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ روانڈا میں نسل کشی سے بہت مشابہت رکھتا ہے۔ انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا: "روانڈا کی نسل کشی میں تیونسی شہری نشانہ بنے تھے اور اب تمام تر شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ فلسطینی غزہ میں نسل کشی کا نشانہ بن رہے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا: "اسرائیلی حکمرانوں نے کچھ بیانات دیے ہیں اور فلسطینیوں کو "حیوان" بھی کہا ہے جس سے روانڈا میں نسل کشی کے وقت ان حکمرانوں کے بیانات کی یاد تازہ ہو جاتی ہے جو تیونسی شہریوں کو "کاکروچ" کہا کرتے تھے۔" یاد رہے اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ کی پٹی میں بسنے والے فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ جنگ کا آغاز کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر تباہی کے ساتھ ساتھ شدید قحط بھی پیدا ہو گیا ہے اور دسیوں ہزار فلسطینی شہری جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے شہید ہو چکے ہیں۔ تل ابیب نے عالمی برادری کی توہین جاری رکھی ہوئی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کو نظرانداز کرنے کے ساتھ ساتھ تمام تر بین الاقوامی قوانین کو بھی پامال کیا ہوا ہے۔ سلامتی کونسل نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا حکم دے رکھا ہے جبکہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے بھی غزہ میں نسل کشی روک دینے کا حکم دیا ہے لیکن صیہونی حکمران بدستور انسان سوز مظالم جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی بین الاقوامی صیہونی رژیم روانڈا میں انجام پانے نسل کشی کے انہوں نے ہے اور دیا ہے
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
جنیوا: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان سمیت کئی ممالک نے قطر پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق 9 ستمبر کو دوحہ میں اسرائیلی طیاروں نے ان مقامات کو نشانہ بنایا جہاں حماس رہنما غزہ کے لیے امریکی جنگ بندی منصوبے پر غور کر رہے تھے۔ اس حملے میں حماس کے پانچ رہنما اور ایک قطری سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے اس حملے کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور علاقائی امن پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی ہلاکتوں پر احتساب ضروری ہے۔ قطر اور کئی ممالک نے ان کے مؤقف کی حمایت کی۔
قطری وزیر مریم المیسند نے حملے کو غدارانہ قرار دے کر عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ اسرائیل کو سزا دی جا سکے۔ پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ حملہ خطے میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔
دوسری جانب اسرائیل اور امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ جنیوا میں اسرائیلی سفیر نے اس بحث کو انسانی حقوق کونسل کی زیادتیوں کا حصہ قرار دیا اور الزام لگایا کہ یہ فورم اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
یورپی یونین، چین اور جنوبی افریقہ نے بھی اسرائیل کے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے قطر کی خودمختاری اور علاقائی استحکام کی حمایت کی۔ جنوبی افریقہ کے نمائندے نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو استثنا دینے کے بجائے اس کا احتساب یقینی بنائے۔