تعلیمی دباؤ کا نقصان: بچے کی طبیعت مسلسل 14 گھنٹے سے ہوم ورک کرتے کرتے بگڑ گئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین کے شہر چانگشا میں ایک افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں صرف 11 سالہ بچہ مسلسل 14 گھنٹے ہوم ورک کرنے کے بعد اسپتال جا پہنچا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ماہ پیش آیا جب بچے نے صبح 8 بجے سے رات 10 بجے تک بغیر کسی وقفے کے ہوم ورک کیا۔ رات 11 بجے کے قریب اس کی طبیعت اچانک بگڑ گئی، اسے گھبراہٹ، تیز سانسیں، سر درد، چکر اور ہاتھ پاؤں سن ہونے کی شکایت ہونے لگی۔ گھبراہٹ میں والدین فوراً اسے اسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے فوری طور پر آکسیجن لگائی۔
ڈاکٹرز کے مطابق بچے کی طبیعت زیادہ دباؤ اور حد سے زیادہ پڑھائی کے سبب خراب ہوئی۔ والدین بھی اس پر سختی سے ہوم ورک مکمل کرنے کا دباؤ ڈال رہے تھے جس کی وجہ سے بچہ مسلسل گھنٹوں پڑھنے پر مجبور ہوا۔ اسپتال کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ اگست کے مہینے میں اسی اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں 30 سے زائد بچے انہی علامات کے ساتھ لائے گئے تھے۔
ماہرین نے بتایا کہ بچوں میں یہ مسائل تعلیمی دباؤ، امتحانات میں کامیابی کے خوف اور موبائل فون کے زیادہ استعمال کے باعث بڑھ رہے ہیں۔ ایسے حالات میں بچے ذہنی و جسمانی طور پر تھکن اور دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں جو بعض اوقات سنگین طبی مسائل کا باعث بنتے ہیں۔
یہ واقعہ چین کے سخت تعلیمی نظام پر ایک بار پھر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے، جہاں مشکل امتحانات اور بہترین کارکردگی دکھانے کی دوڑ نے بچوں کو کم عمری میں ہی ذہنی دباؤ کا شکار بنا دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر والدین اور تعلیمی ادارے اس دباؤ کو کم کرنے پر توجہ نہ دیں تو بچوں کی صحت اور مستقبل دونوں بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ہوم ورک
پڑھیں:
اسٹاک مارکیٹ ہفتہ بھار دباؤ میں رہی، سرمایہ کاروں پر خدشات کے سائے گہرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ ہفتے کاروباری سرگرمیاں غیر یقینی معاشی اور جغرافیائی حالات کے زیرِ اثر رہیں۔
شرحِ سود برقرار رہنے کے باوجود انسٹی ٹیوشنل سرمایہ کاروں اور میوچل فنڈز کی جانب سے بڑے پیمانے پر فروخت کے رجحان نے مارکیٹ پر منفی دباؤ ڈالا۔ پورے ہفتے کے دوران سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال نہ ہوسکا جب کہ اپ سائیڈ پرافٹ ٹیکنگ کے باعث انڈیکس میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی نے گرفت مضبوط کرلی۔
سرحدی کشیدگی نے بھی مارکیٹ کے ماحول کو مزید غیر مستحکم کیا، جبکہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکراتی ڈیڈلاک نے بھی سرمایہ کاروں کے خدشات کو بڑھایا۔ لسٹڈ کمپنیوں کے غیر تسلی بخش مالیاتی نتائج نے مزید منفی اثرات مرتب کیے اور حصص کی فروخت میں اضافہ دیکھا گیا۔
ہفتے کے بیشتر سیشنز مندی کی لپیٹ میں رہے، تاہم آخری کاروباری دن کچھ مثبت خبریں منظرِ عام پر آئیں ، جن میں پاک افغان ڈیڈلاک کے خاتمے اور جنگ بندی پر اتفاق شامل تھا۔ اس پیشرفت کے بعد مارکیٹ میں معمولی تیزی دیکھی گئی۔
مزید برآں آئی ایم ایف کی جانب سے ممکنہ ریلیف اور پی آئی اے کی نجکاری کی راہ ہموار ہونے کی اطلاعات نے بنیادی عوامل (فنڈامینٹلز) میں کچھ بہتری پیدا کی۔
اعداد و شمار کے مطابق ہفتہ وار مندی کے باعث سرمایہ کاروں کے مجموعی 2 کھرب 52 ارب 94 کروڑ روپے سے زائد ڈوب گئے۔ مارکیٹ کی مجموعی سرمایہ کاری گھٹ کر 185 کھرب 61 ارب روپے تک محدود رہ گئی۔