Jasarat News:
2025-09-18@19:34:29 GMT

صیہونی ایجنڈا اور نیا عالمی نظام

اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ز قلم:خدیجہ طیب

نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی افواج نے قطر میں حماس کے رہنماؤں کو اس لیے نشانہ بنایا کیونکہ وہاں انہیں “محفوظ پناہ گاہ” ملی ہوئی تھی۔

انہوں نے خبردار کیا:“میں قطر اور تمام اُن ممالک سے کہتا ہوں جو دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں: یا تو انہیں ملک بدر کریں یا انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔ اگر آپ نے ایسا نہ کیا، تو ہم کریں گے۔”

یہ نیتن یاہو کے الفاظ ہیں: انصاف کا مطالبہ، اور سب سے حیران کن بات یہ کہ، خود اپنے زمانے کے سب سے بڑے دہشت گرد کی جانب سے کیا جا رہا ہے!

اسرائیل کا قطر میں دوحہ پر حالیہ حملہ دنیا کو یہ باور کرانے کے لیے تھا کہ وہ اب صرف فلسطین کی سرزمین تک محدود نہیں رہا بلکہ جہاں چاہے اور جسے چاہے نشانہ بنا سکتا ہے۔ یہ کوئی عام کارروائی نہیں بلکہ ایک منظم پیغام تھا کہ جو بھی ہمارے راستے میں کھڑا ہوگا، اس کی سزا موت سے کم نہیں ہوگی۔ یہ حملہ اُس وقت کیا گیا جب حماس کی سیاسی قیادت دوحہ میں مذاکراتی اجلاس میں شریک تھی۔

قطر پر اسرائیلی حملہ کوئی عام واقعہ نہیں۔ یہ محض ایک ملک کے خلاف جارحیت نہیں بلکہ پوری امتِ مسلمہ کے خلاف ایک کھلا اعلانِ جنگ ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ حملہ اُس خطے میں ہوا جہاں امریکا کی مشرقِ وسطیٰ کی سب سے بڑی فوجی بیس العدید ایئر بیس(Al Udeid Air Base) موجود ہے۔ ٹرمپ کا انجان بننا اور اسرائیل کا آگے بڑھنا، یہ سب مل کر ایک بڑی تصویر دکھاتے ہیں کہ دنیا کو ایک نئے عالمی نظام(New World Order)کیطرف دھکیلا جا رہا ہے؟ جس میں طاقت صرف چند ہاتھوں میں ہو گی اور باقی دنیا غلامی کی زنجیروں میں جکڑی رہے گی۔

دنیا کے بیشتر طاقتور یہودی طبقات کا تعلق اشکنازی یہودیوں سے ہے۔ یہ وہ گروہ ہے جو زیادہ تر یورپ (خصوصاً مشرقی یورپ اور روس) سے تعلق رکھتا ہے اور موجودہ اسرائیلی ریاست میں سیاسی و فوجی غلبہ رکھتا ہے۔ صیہونی تحریک (Zionism) کی بنیاد رکھنے اور اسے عملی ریاست میں ڈھالنے کا سہرا بھی زیادہ تر انہی کے سر ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ اشکنازی یہودی دراصل چاہتے کیا ہیں؟

سب سے پہلے ان کا مقصد ہے طاقت اور بالادستی۔ یہودی تاریخ میں صدیوں کی غلامی، بیدخلی اور جلاوطنی کے بعد اشکنازی یہودیوں نے یہ سوچ پختہ کر لی کہ انہیں ایسا نظام قائم کرنا ہے جس میں وہ دوسروں کے محتاج نہ رہیں بلکہ خود دوسروں کو اپنا محکوم بنائیں۔ اسی سوچ نے ’’ریاستِ اسرائیل‘‘ کو جنم دیا، لیکن یہ ان کا آخری ہدف نہیں۔

دوسرا مقصد ہے گریٹر اسرائیل کا قیام۔ اشکنازی یہودی اس نظریے پر یقین رکھتے ہیں کہ دریائے نیل سے دریائے فرات تک کا علاقہ ان کا ’’وعدہ شدہ ملک‘‘ (promised land) ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فلسطین محض پہلا قدم ہے، اصل خواب اس میں فلسطین کے ساتھ ساتھ اردن، شام، لبنان، عراق، مصر کے حصے، حتیٰ کہ سعودی عرب کے شمالی علاقے بھی شامل ہیں۔ اسی توسیع پسندی نے پورے خطے کو غیر محفوظ کر دیا ہے۔ یعنی فلسطین کے بعد بھی یہ رکے گا نہیں۔ یہ جنگ ہماری دہلیز تک آ کر ہی رہےگی۔

آج اگر قطر نشانہ ہے، تو کل کوئی اور ہوگا۔ کیا عرب دنیا یہ سمجھتی ہے کہ خاموش رہ کر وہ بچ جائے گی؟ تاریخ گواہ ہے کہ ظالم کی بھوک کبھی نہیں ختم ہوتی۔ اگر آج ہم نے آواز نہ اٹھائی، اگر آج ہم نے صفیں نہ باندھیں، تو آنے والے کل میں یہی آگ ہمیں بھی لپیٹ لے گی۔

امت کی سب سے بڑی کمزوری اتحاد کی کمی ہے۔ ایک طرف 2 ارب مسلمان ہیں، دوسری طرف 15 ملین اسرائیلی۔ لیکن طاقت کس کے پاس ہے؟ جس کے پاس اتحاد اور نظم ہے۔ قرآن ہمیں پہلے ہی خبردار کر چکا ہے: “اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامو اور تفرقہ مت ڈالو” (آل عمران 103)۔  لیکن ہم نے رسی چھوڑ دی اور تفرقے کو گلے لگا لیا۔ یہی ہماری شکست کی اصل جڑ ہے۔

نیا عالمی نظام جسے صیہونی اشکنازی اور ان کے عالمی اتحادی ’’نیو ورلڈ آرڈر‘‘ کے نام سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے:ایک ایسی دنیا جہاں طاقت اور دولت چند ہاتھوں میں ہو۔ فیصلے چند خفیہ ایجنڈے رکھنے والے گروہ کریں۔ قوموں کی آزادی محض دکھاوا ہو۔جس کے پاس زیادہ طاقت ہوگی، وہی بغیر کسی معاہدے کو توڑے، ظلم کرنے کا اختیار رکھے گا۔اور انسانوں کو ایک ایسے نظام میں جکڑ دیا جائے جہاں مزاحمت کا کوئی راستہ نہ بچے۔

اب نہیں تو کب؟

سوال یہی ہے — اب نہیں تو کب؟

اگر آج بھی امت نے غفلت برتی، اگر آج بھی حکمران ذاتی مفاد کے اسیر رہے، اگر عوام نے اپنی آواز بلند نہ کی، تو کل ہمارے پاس پچھتانے کے سوا کچھ نہیں بچے گا۔ آج قطر ہے، کل شاید پاکستان، ایران، یا کوئی اور عرب ملک۔

یہ وقت فیصلہ کن ہے۔ یا تو ہم بیدار ہوں، یا پھر تاریخ ہمیں مٹتے ہوئے دیکھے۔ا

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اشکنازی یہودی اگر ا ج

پڑھیں:

غزہ صیہونی فوج کے قبرستان میں تبدیل ہوجائیگا، القسام بریگیڈ

اپنے ایک جاری بیان میں القسام بریگیڈ کا کہنا تھا کہ ہم نے شہادت کے جذبے سے سرشار مجاہدین کی ایسی فوج تیار کی ہے جو گھات لگانے اور خاص طور پر تیار کئے گئے دھماکہ خیز مواد سے غزہ کو تمہارے فوجیوں کا قبرستان بنانے کیلئے تیار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مزاحمتی تحریک "حماس" کے عسکری ونگ "القسام بریگیڈ" نے ایک بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ہم دشمن کی فوجی اور سیاسی قیادت سے کہتے ہیں کہ غزہ تمہاری بزدل فوج کے لئے آسان شکار نہیں۔ ہمیں تم سے کوئی خوف نہیں، ہم تمہارے فوجیوں کو جہنم پہنچانے کے لئے تیار ہیں۔ ہم نے شہادت کے جذبے سے سرشار مجاہدین کی ایسی فوج تیار کی ہے جو گھات لگانے اور خاص طور پر تیار کئے گئے دھماکہ خیز مواد سے غزہ کو تمہارے فوجیوں کا قبرستان بنانے کے لئے تیار ہے۔ تم ایک سخت اور طویل جنگ میں داخل ہو چکے ہو، جس میں تمہیں مزید ہلاکتوں اور قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔

القسام بریگیڈ نے کہا کہ ہم نے ایسے مجاہدین تیار کئے ہیں جو تمہاری بکتر بند گاڑیوں کے اندر دھماکہ خیز مواد نصب کریں گے۔ تمہارے بلڈوزر ہمارے مجاہدین کے خاص نشانے ہوں گے، جس سے تمہارے قیدیوں کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔ تمہارے قیدی غزہ کے مختلف علاقوں میں موجود ہیں اور جب نتین یاہو ان کو مارنے کا فیصلہ کرے گا، ہم بھی ان کی جان بچانے کی کوشش نہیں کریں گے۔ اگر تم نے یہ جنگی کارروائیاں جاری رکھیں، تو تمہیں کوئی قیدی زندہ یا مردہ واپس نہیں ملے گا اور ان سب کا انجام رون آراد جیسا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • باد مخالف کے باجود اقوام متحدہ بہتر دنیا کے قیام میں کوشاں
  • غزہ صیہونی فوج کے قبرستان میں تبدیل ہوجائیگا، القسام بریگیڈ
  • قطر پر حملہ ایک بہت بڑی غلطی تھی، صیہونی رہنما
  • غزہ میں طبی سہولیات کانظام مکمل مفلوج ہوچکا ہے‘ جماعت اہلسنتّ
  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • خاندانی نظام کو توڑنے کی سازش
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا
  •  اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے