وسائل ہوں سعودی عرب اور طاقت پاکستان کی ہو تو دنیا میں کس میں جرأت ہے ہمارے مقابلے کی، رانا ثنااللہ کا دفاعی معاہدے پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)مسلم لیگ ن کے سینیٹررانا ثنا اللہ نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے پرردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کیخلاف جارحیت کو سعودی عرب کیخلاف جارحیت سمجھنا ،میں سمجھتا ہوں کہ سعودی عرب کے حوالے سے اپنی جگہ لیکن پاکستان کے حوالے سے یہ بہت بڑی بات ہے،یہ بہت بڑا دن ہے،اس پر ہماری عسکری اور سیاسی قیادت اور پوری قوم مبارکباد کی مستحق ہے۔
صحافی وسیم بادامی کے سوال ’’یہ سلسلہ ہو سکتا ہے صرف نکتہ آغاز ہو اور مزید ممالک تک بھی پھیلے‘‘کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ یقیناً اس میں متحدہ عرب امارات اور دوسرے ممالک بھی شامل ہو ں گے ، یہ شروعات ہیں ، قطرپر حملے کے بعد جو خطرہ ظاہر ہوا ہےاس کے بعد سبھی کے دل میں یہ بات ہے،سبھی کو اس طرف سوچ آئی ہو گی،یہ آغاز ہے اس میں باقی ممالک شامل ہوں گے۔
ویڈیو: Twins بھائی Twin Towers بنا رہے ہیں، لاہور کی سب سے بہترین لوکیشن پر لاہور کے سستے ترین اپارٹمنٹس
مسلم لیگ ن کے سینیٹر کاکہناتھا کہ یہ معاملہ ایسے تو نہیں ہے کہ پچھلے دو تین دن میں ہر چیز فائنل ہوکرسائن ہو گئے ہیں، یہ بات پہلے سے چل رہی تھی،آپ آگے جا کر دیکھیں گے کہ مسلم امہ کے جس اتحاد کی ہم گفتگو کرتے ہیں،یہ اس طرف ایک پیش رفت ہے، جو اتحاد ہمارے خوابوں،خیالوں اور ہمارے تجزیوں میں تھا یہ اس کی شروعات ہیں،یہ پوری قوم کیلئے مقام شکر ہے اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک ایسے مقام پر لاکھڑا کیا ہے۔
رانا ثناا للہ نے کہاکہ ایسے عناصر جو ہر وقت اپنی ذاتی معاملات میں الجھے رہتے ہیں ،ایسا ہونا ہی نہیں چاہئے،وہ پاکستان کی بات کریں، وہ قومی سطح کی بات کریں،ان کاکہناتھا کہ وسائل ہوں سعودی عرب اور طاقت ہو پاکستان کی ،دنیا میں کس میں جرأت ہے کہ ہمارے مقابلے میں ہے کون ۔
وزیراعظم شہباز شریف دورہ سعودی عرب مکمل کرکے لندن روانہ
ان کاکہناتھا کہ ایک معاشی طاقت اور دوسری عسکری قوت جس نے اپنے آپ کو منوایا ہے،سعودی عرب کی معاشی طاقت پوری دنیا جانتی ہے،دونوں ممالک کا یہ اعلان کرناپوری دنیا کو واضح پیغام دینا ہے کہ ہم ایک ہیں،ایک کیخلاف جارحیت دونوں کیخلاف جارحیت تصور کی جائے گی،یہ نئی ورلڈ پاور کا اعلان ہوا ہے،جو ویٹو پاور ممالک ہیں یہ اس کے برابر کی بات ہےیہ اس سے چھوٹی بات نہیں ہے۔
پاکستان کے لیے بہت بڑا دن ہے۔
یہ نکتہ آغاز ہے اس میں باقی عرب ممالک بھی شامل ہوں گے۔
یہ بات دو تین دن کی نہیں یہ بات چیت پہلے سے چل رہی تھی۔
مسلم امہ کا جو اتحاد ہمارے خوابوں خیالوں میں تھا یہ اس کی شروعات ہے۔
ایسے عناصر جو اپنے ذاتی معاملات میں الجھے رہتے ہیں ان کو بھی اب چاہیے… pic.
مزید :
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کیخلاف جارحیت پاکستان کی ہیں یہ یہ بات
پڑھیں:
کینیڈا اور فلپائن کا دفاعی معاہدہ، چین کو روکنے کی نئی حکمتِ عملی
فلپائن اور کینیڈا نے اتوار کو ایک اہم دفاعی معاہدے پر دستخط کرنے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد مشترکہ فوجی مشقوں کو فروغ دینا اور چین کی بڑھتی ہوئی جارحانہ سرگرمیوں کا مقابلہ کرنا ہے۔
فلپائنی وزارتِ دفاع کے مطابق وزیرِ دفاع گِلبرٹو تیودورو اور ان کے کینیڈین ہم منصب ڈیوڈ مک گنٹی اتوار کو منیلا میں ’اسٹیٹس آف وزٹنگ فورسز ایگریمنٹ‘ دستخط کریں گے۔
LOOK: Defense Secretary Gilberto Teodoro Jr. and Canadian National Defence Minister David McGuinty held a bilateral meeting in Makati City ahead of the signing of the Status of Visiting Forces Agreement (SOVFA) between the Philippines and Canada. | Patrick de Jesus pic.twitter.com/kUrbPAJSk6
— PTVph (@PTVph) November 2, 2025
معاہدے کی توثیق کے بعد دونوں ممالک کی افواج ایک دوسرے کے علاقوں میں بڑی سطح کی مشترکہ مشقیں اور دفاعی تعاون جاری رکھ سکیں گی۔
یہ معاہدہ فلپائن کے صدر فریڈینینڈ مارکوس جونیئر کی اس پالیسی کا تسلسل ہے جس کے تحت وہ اپنے ملک کی کمزور دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے مغربی ممالک سے عسکری تعلقات بڑھا رہے ہیں۔
اس سے قبل فلپائن نے امریکا (1998) اور آسٹریلیا (2007) کے ساتھ اسی نوعیت کے دفاعی معاہدے کیے تھے، جب کہ حالیہ برسوں میں جاپان اور نیوزی لینڈ کے ساتھ بھی ایسے معاہدے طے پا چکے ہیں۔
کینیڈا اور دیگر مغربی ممالک انڈو پیسیفک خطے میں اپنی موجودگی بڑھا رہے ہیں تاکہ قانون کی بالادستی، آزاد تجارت اور علاقائی امن کو فروغ دیا جا سکے۔ اس اقدام کو چین کی سمندری جارحیت کے مقابل ایک اجتماعی دفاعی حکمتِ عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:فلپائن میں 6.9 شدت کا زلزلہ، 70 سے زائد افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی
چین نے اس پیشرفت پر کوئی فوری ردِعمل ظاہر نہیں کیا، تاہم ماضی میں بیجنگ نے فلپائن کو خطے کا فساد پیدا کرنے والا ملک قرار دیا تھا۔
چین بحیرہ جنوبی چین کے تقریباً تمام حصے پر دعویٰ کرتا ہے، حالانکہ اقوامِ متحدہ کے قانونِ سمندر کے مطابق 2016 میں بین الاقوامی ثالثی عدالت نے چین کے ان دعوؤں کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
فلپائن کے وزیرِ دفاع نے ہفتہ کو ملیشیا میں منعقدہ آسیان دفاعی وزرائے اجلاس میں چین کے اس اعلان پر شدید تنقید کی جس میں بیجنگ نے متنازع ’سکاربرو شوَل‘ میں قدرتی ذخائر کے نام پر ’نیچر ریزرو‘ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
Geography dictates that Batanes province in the Philippines is on the front line of the great power competition between the United States and China for dominance in the Asia-Pacific region. https://t.co/Q8s4dHnjpT
— The Japan Times (@japantimes) November 2, 2025
تیودورو کے مطابق یہ دراصل طاقت کے مظاہرے کے ذریعے چھوٹے ممالک کے حقوق سلب کرنے کی ایک چال ہے۔
کینیڈا نے بھی چین کے اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماحولیاتی تحفظ کو سمندری قبضے کے بہانے کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
یاد رہے کہ 2023 میں کینیڈا اور فلپائن نے ایک اور دفاعی تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت فلپائن کو کینیڈا کے ’ڈارک ویسل ڈیٹیکشن سسٹم‘ تک رسائی دی گئی، یہ ایک جدید سیٹلائٹ ٹیکنالوجی ہے جو غیرقانونی یا “خاموش” بحری جہازوں کو ٹریک کر سکتی ہے۔
فلپائنی کوسٹ گارڈ اس نظام کی مدد سے چینی بحری جہازوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھ رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بحیرہ جنوبی چین چین دفاعی معاہدہ فلپائن کینیڈا معاہدہ کینیڈا