پاک-بھارت ایشیا کپ فائنل، جیتنے والی ٹیم کو کتنی انعامی رقم ملے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
ایشیا کپ 2025 اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے اور کرکٹ کے شائقین 28 ستمبر 2025 کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والے فائنل کے لیے بے صبری سے منتظر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ایشیا کپ فائنل: پاک انڈیا ہائی وولٹیج میچ سے قبل دبئی پولیس نے اردو میں کیا ہدایات جاری کردیں؟
اس تاریخی میچ کے ساتھ نہ صرف شائقین کے لیے دلچسپی بڑھ گئی ہے بلکہ فاتح ٹیم کے لیے انعامی رقم بھی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔
فاتح ٹیم کے لیے انعامی رقم
ٹورنامنٹ کے چیمپئن کو 2.
رنر اپ کے لیے مالی انعام
دوسری پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیم کو بھی اہم انعام ملے گا: 1.3 کروڑ روپے (تقریباً 150,000 امریکی ڈالر)۔ اس سے دونوں فائنلسٹ ٹیموں کو ٹورنامنٹ میں ان کی محنت اور کارکردگی کے عوض مالی طور پر تسلی دی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایشیا کپ فائنل: بھارتی کپتان کا فوٹو شوٹ میں شرکت سے انکار پر سلمان آغا کا محتاط ردعمل
انفرادی اعزازات
ٹورنامنٹ میں بہترین کارکردگی دکھانے والے کھلاڑی کو بھی نوازا جائے گا۔ ’پلیئر آف دی سیریز‘ کا انعام 12.5 لاکھ روپے ہے، جو شائقین کے لیے دلچسپی اور کھلاڑیوں کی کارکردگی کا اعتراف ہے۔
براڈکاسٹنگ اور عالمی ناظرین
دنیا بھر کے شائقین اس فائنل کو براہِ راست مختلف کھیلوں کے چینلز اور آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارمز پر دیکھ سکیں گے۔
اس سے ایشیا کپ کی عالمی سطح پر مقبولیت مزید بڑھ رہی ہے اور شائقین کو نہ صرف کرکٹ کے سنسنی خیز لمحات دیکھنے کا موقع مل رہا ہے بلکہ انعامی رقم کے سبب کھلاڑیوں اور ٹیموں کے لیے بھی کافی حوصلہ افزائی موجود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انعامی رقم ایشیا کپ ایشیا کپ فائنل بھارت پاکستان دبئی رنراپ فاتح ٹیمذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایشیا کپ ایشیا کپ فائنل بھارت پاکستان رنراپ فاتح ٹیم ایشیا کپ فائنل کے لیے
پڑھیں:
جموں اور کشمیر کو وسطیٰ ایشیا کا گیٹ وے بنایا جانا چاہیے، محبوبہ مفتی
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کنٹرول لائن آر پار تجارت اور سفر کیلئے روایتی راستوں کو دوبارہ کھولنے کا اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اگست 2019ء میں دفعہ370 کی منسوخی کے بعد سے جموں و کشمیر ایک پنجرے میں قید ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کنٹرول لائن آر پار تجارت اور سفر کیلئے روایتی راستوں کو دوبارہ کھولنے کا اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اگست 2019ء میں دفعہ370 کی منسوخی کے بعد سے جموں و کشمیر ایک پنجرے میں قید ہے۔ ذرائع
کے مطابق محبوبہ مفتی نے جموں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ ریاستی حیثیت کے سوال سے بڑا ہے اور اس کے لیے وسیع تر سیاسی سوچ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کا پرامن حل تلاش کرنے پر زور دیا۔ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے جموں و کشمیر کو ایک پنجرے میں قید کر رکھا ہے اور وہ چاہتی ہیں جموں و کشمیر کو ہر طرف سے کھولا (آزاد کیا) جائے۔ محبوبہ مفتی نے کہا نئی دلی جموں میں سوچیت گڑھ روٹ اور لداخ میں کارگل سکردو روڈ سمیت تاریخی گزر گاہوں کی بحالی پر زوردیا جو پہلے کنٹرول لائن کے آر پار کشمیریوں کے درمیان رابطے کا ذریعہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ جموں اور کشمیر کو وسطیٰ ایشیا کا گیٹ وے بنایا جانا چاہیے۔ پی ڈی پی لیڈر نے ایل او سی کے آر پار تجارت اور منقسم کشمیریوں کے درمیان رابطے بڑھانے پر بھی زور دیا۔بھارتی وزیر گری راج سنگھ کے متنازعہ بیان تھا کہ "دہشتگرد صرف ایک مذہب سے آتے ہیں، پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے موہن چند گاندھی، اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کے قتل کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گری راج سنگھ سے پوچھا جانا چاہیے کہ گاندھی جی کو کس نے قتل کیا۔ انہوں نے سیاسی تشدد کے غیر امتیازی پہلو کو اجاگر کیا۔