Islam Times:
2025-09-22@17:22:04 GMT

رئیس امروہوی: جہانِ علم و ادب کا ایک روشن نام

اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT

رئیس امروہوی: جہانِ علم و ادب کا ایک روشن نام

اسلام ٹائمز: رئیس امروہوی بھی اپنے فن اور اپنی شخصیت کے کئی منفرد زاویوں کے سبب اردو ادب اور صحافت میں نمایاں حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کا ایک بڑا وصف ان کی قادر الکلامی تھی، وہ برجستہ گو تھے اور اپنے فن میں اس قدر طاق کہ منظوم گفتگو کرنا بھی ان کے لیے کچھ مشکل نہ تھا۔ رئیس امروہوی ایک ملنسار، خلیق و بامروت شخص تھے جن کی محفل میں اور گھر پر اہل علم و ادب کے علاوہ اساتذہ، سیاست داں، علماء اور مختلف شعبہ جات سے وابستہ شخصیات شریک ہوتیں اور ان میں نوجوان ادیب اور شاعر بھی شامل ہوتے جنھیں‌ بہت کچھ سیکھنے کو ملتا۔ خصوصی تحریر

جہانِ علم و فن میں رئیس امروہوی کی شہرت فلسفی، شاعر، صحافی اور محقق کے طور پر تھی اور انھیں روحانی علوم کا ماہر بھی سمجھا جاتا تھا۔ روشن دماغ اور بلند فکر کے حامل رئیس امروہوی کے موضوعات اور تحریروں کا دائرۂ اثر بھی بہت وسیع تھا۔ آج رئیس امروہوی کی برسی منائی جارہی ہے۔ 22 ستمبر 1988ء کو انہیں کراچی میں ان کی رہائش گاہ پر گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ رئیس صاحب کا تعلق امروہہ کے اس علمی و ادبی گھرانے سے تھا جس کے سربراہ علّامہ شفیق حسن تھے جو شاعر، زبان و ادب کے بڑے عالم، فلسفہ و علمِ نجوم میں ایک جیّد اور معتبر شخصیت مشہور تھے اور اسی کنبے میں رئیس صاحب کے بھائیوں سید محمد تقی کو فلسفہ اور جون ایلیا کو بھی شاعری میں شہرت ملی۔

رئیس امروہوی بھی اپنے فن اور اپنی شخصیت کے کئی منفرد زاویوں کے سبب اردو ادب اور صحافت میں نمایاں حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کا ایک بڑا وصف ان کی قادر الکلامی تھی، وہ برجستہ گو تھے اور اپنے فن میں اس قدر طاق کہ منظوم گفتگو کرنا بھی ان کے لیے کچھ مشکل نہ تھا۔ رئیس امروہوی کا اصل نام سید محمد مہدی تھا۔ وہ 12 ستمبر 1914ء کو پیدا ہوئے۔ انہو‌ں نے فلسفہ و نفسیات کے موضوعات میں خوب کام کیا اور ادب اور صحافت میں نام و مقام بنایا۔ رئیس امروہوی نے روزنامہ جنگ میں چالیس برس سے زائد عرصہ تک قطعہ نگاری کی۔ ان کا ہر قطعہ رعایت لفظی، نکتہ آفرینی اور لطیف طنز سے سجا ہوتا تھا۔ اسی روزنامہ میں ان کے ہفتہ وار کالم بھی شایع ہوتے تھے جن کا موضوع نفسیات اور نفسیاتی مسائل تھے۔ رئیس امروہوی کے شعری مجموعوں میں ’’الف‘‘، ’’پس غبار‘‘، ’’آثار‘‘ حکایت نے ’’نجم السحر‘‘ ’’بحضرت یزداں‘‘ اور ’’ملبوس بہار‘‘ شامل ہیں۔

ان کی شاعری میں کلاسیکی ادب میں ان کے مطالعہ کی جھلک دکھاتی ہے۔ غزل کے علاوہ انہوں نے نظمیں بھی کہی ہیں۔ ان کی دیگر تصنیفات میں مابعدالنفسیات، نفسیات و مابعد النفسیات، عجائبِ نفس، لے سانس بھی آہستہ، جنسیات، عالمِ برزخ، حاضراتِ ارواح، ہپناٹزم، جنات، عالمِ ارواح، المیہ مشرقی پاکستان، اچھے مرزا اور انا من الحسین مشہور ہیں۔ رئیس امروہوی ایک ملنسار، خلیق و بامروت شخص تھے جن کی محفل میں اور گھر پر اہل علم و ادب کے علاوہ اساتذہ، سیاست داں، علماء اور مختلف شعبہ جات سے وابستہ شخصیات شریک ہوتیں اور ان میں نوجوان ادیب اور شاعر بھی شامل ہوتے جنھیں‌ بہت کچھ سیکھنے کو ملتا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اپنے فن اور ان

پڑھیں:

نبی کریم ؐ کی زندگی ہرشعبے میں کامل نمونہ ہے‘ ڈاکٹر نورالحق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی ضلع سائٹ غربی کے امیر ڈاکٹر نورالحق نے کہا ہے کہ نبی کریمؐ کی زندگی انسانیت کے ہر شعبے کے لیے کامل نمونہ ہے۔ آپ ؐ نے مکہ کی اندھیروں میں توحید کا پیغام دیا، صبر و استقامت کے ساتھ ظلم برداشت کیا اور عفو و درگزر کا اعلیٰ معیار قائم کیا۔ہجرت کے بعد آپؐ نے مدینہ منورہ میں پہلی اسلامی ریاست قائم کی جسے ریاست مدینہ کہا جاتا ہے۔ یہ ریاست عدل، مساوات، بھائی چارے اور مذہبی رواداری کی روشن مثال تھی۔ یہاں مہاجرین و انصار کے درمیان مواخات کا نظام قائم کیا گیا، بیت المال کی بنیاد رکھی گئی اور میثاقِ مدینہ کے ذریعے مختلف مذاہب کے لوگوں کو برابری کا حق دیا گیا۔آپؐ نے عدل و انصاف کو معاشرت کی بنیاد بنایا اور مساوات کا ایسا سبق دیا کہ غلام بھی عزت پانے لگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی میٹروول کے تحت سیر ت النبیؐ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، کانفرنس سے علامہ روشن دین، سابق رکن سندھ اسمبلی حمیداللہ خان ایڈووکیٹ، یاسر تنولی ، خیراللہ خان و دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ مختلف اسکولوں کے بچوں سیرت النبیؐ پر تقاریر پیش کیں اور نعت رسول مقبول ؐ کا ہدیہ پیش کیا۔ کانفرنس کا آغازملک کے ممتاز قاری انعام الحسن شہات کی خوبصورت تلاوت سے ہوا۔علامہ روشن دین نے کہا کہ بطور تاجر آپؐ صادق اور امین کہلائے، بطور شوہر و والد سراپا رحمت بنے، اور بطور رہبر ایسی حکمت و شفقت دکھائی جس سے دلوں میں محبت اور اطاعت پیدا ہوئی۔آج ہمیں ضرورت ہے کہ ہم آپؐ کی سیرت اور ریاست مدینہ کے اصول صدق، امانت، عدل اور عوامی فلاح کو اپنی زندگیوں اور معاشروں میں نافذ کریں۔ یہی حقیقی عشق رسولؐ اور دنیا و آخرت کی کامیابی کا راستہ ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • رئیس امروہوی صاحبِ بصیرت اور ہمہ جہت علمی و ادبی شخصیت تھے، میئر کراچی
  • پاکستان پوری دنیا میں روشن چاند ستارے کی مانند ہے‘ رانا تنویر
  • نبی کریم ؐ کی زندگی ہرشعبے میں کامل نمونہ ہے‘ ڈاکٹر نورالحق
  • پاکستان سعودیہ معاہدہ تاریخ ساز، دیگر ممالک کے ساتھ دفاعی تعاون کے امکانات بھی روشن ہیں، خواجہ آصف