رئیس امروہوی صاحبِ بصیرت اور ہمہ جہت علمی و ادبی شخصیت تھے، میئر کراچی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
مقررین نے رئیس امروہوی کی شخصیت اور خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ صاحبِ بصیرت اور ہمہ جہت علمی و ادبی شخصیت تھے، جن کی فکری اور ادبی خدمات آج بھی زندہ ہیں اور نئی نسل کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہیں، رئیس امروہوی علم، فکر اور ادب کا حسین امتزاج تھے اور ان کی تحریریں آج بھی علمی و ادبی محفلوں میں یاد کی جاتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ معروف شاعر، صحافی اور کالم نگار رئیس امروہوی کی 37ویں برسی کے موقع پر منعقدہ ایک پروگرام میں مقررین نے انہیں زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا۔ یہ پروگرام ’’فرزندانِ کراچی‘‘ کے عنوان سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر اہتمام خالقدینا ہال میں منعقد ہوا، جس کی سرپرستی میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کی۔ تقریب میں شہر کی نمایاں شخصیات جن میں شکیل عادل زادہ، منور سعید، ڈاکٹر عقیل عباس جعفری، کاظم سعید، شاہانہ رئیس اور لبنیٰ جرار نقوی شامل تھے، بڑی تعداد میں شریک ہوئیں۔ مقررین نے رئیس امروہوی کی شخصیت اور خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ صاحبِ بصیرت اور ہمہ جہت علمی و ادبی شخصیت تھے، جن کی فکری اور ادبی خدمات آج بھی زندہ ہیں اور نئی نسل کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رئیس امروہوی علم، فکر اور ادب کا حسین امتزاج تھے اور ان کی تحریریں آج بھی علمی و ادبی محفلوں میں یاد کی جاتی ہیں۔ مقررین نے بلدیہ عظمیٰ کراچی اور میئر مرتضیٰ وہاب کو اس ادبی شخصیت کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے تقریب کے انعقاد پر سراہا۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رئیس امروہوی کی یاد میں پروگرام کا انعقاد باعثِ اعزاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ رئیس امروہوی کراچی کا ہی نہیں بلکہ ملک کا قیمتی اثاثہ تھے، ان کے ادبی و فکری ورثے کا تحفظ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ رئیس امروہوی جیسی شخصیات شہر کا سرمایہ ہیں، جن کی خدمات کو تسلیم کرنا نہایت ضروری ہے۔
میئر کراچی نے رئیس امروہوی کے اہلِ خانہ اور چاہنے والوں کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ رئیس امروہوی نے اپنی علمی و صحافتی خدمات سے ایک منفرد شناخت قائم کی۔ ان کا نام پاکستان کی فکری و ادبی تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ میئر کراچی نے اعلان کیا کہ خالقدینا ہال، فریر ہال اور دیگر تاریخی عمارتوں کو اب ادبی، ثقافتی اور فکری تقاریب کے لیے مخصوص کیا گیا ہے تاکہ کراچی کی مثبت شناخت کو اجاگر کیا جاسکے اور نوجوان نسل کو ان کے فکری ورثے سے روشناس کرایا جاسکے۔ انہوں نے شہریوں اور ادبی حلقوں سے اپیل کی کہ وہ کراچی کی رونقیں بحال کرنے اور شہر کو دوبارہ علم و ادب و ثقافت کا مرکز بنانے میں تعاون کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس نوعیت کی تقاریب نہ صرف فکری بیداری کو فروغ دیتی ہیں بلکہ سماجی شعور کو بھی اجاگر کرتی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ادبی شخصیت میئر کراچی انہوں نے آج بھی کے لیے
پڑھیں:
چیف کمشنر صاحب کو چیئرمین سی ڈی اے کی سیٹ زیادہ پسند ہے. اسلام آباد ہائی کورٹ
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 ستمبر ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے 8سینئرز کو سپر سیڈ کر کے پروموشن کے بعد لیبر انسپکٹر اور پھر لیبر افسر بنانے کے کیس میں اچیف کمشنر سے وضاحت طلب کرلی دوران سماعت چیئرمین سی ڈی اے کے پاس دو عہدے ہونے پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ لگتا ہے چیف کمشنر صاحب کو چیئرمین سی ڈی اے کی سیٹ زیادہ پسند ہے، چیف کمشنر ایک دن چیئرمین سی ڈی اے کا کام چھوڑ کر چیف کمشنر کی کرسی پر جا کر بیٹھیں اور دیکھیں کہ کام کیسے چل رہا ہے.(جاری ہے)
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ چیف کمشنر دیکھیں ان کی ناک کے نیچے کیا ہورہا ہے، پوسٹیں خالی کیوں پڑی ہوئی ہیں وکیل ریاض حنیف راہی نے موقف اپنایا کہ چیئرمین سی ڈی اے کے پاس دو عہدے ہیں وہ چیف کمشنر بھی ہیں جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ اس کورٹ کے فیصلے موجود ہیں کہ چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر کا چارج الگ الگ بندے کے پاس ہونا چاہئے، لوگ نوکریوں کو ترس رہے ہیں اور یہاں پوسٹس خالی ہیں آپ تقرریاں ہی نہیں کرتے . جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد میں لیبر انسپکٹرز کی چار پوسٹس ابھی بھی خالی ہیں، چیف کمشنر نہیں دیکھتے کہ ان کے نیچے کتنی پوسٹیں خالی ہیں؟ یہ بھی پٹواریوں کی طرح کا کیس ہے کہ پٹواری تعینات نہیں کرتے، آگے منشی رکھ لیتے ہیں، ہم نے پٹواریوں کے کیس میں ڈی سی کو بلایا ہوا ہے جج ہائی کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ یہ اتنا زبردست افسر ہے کہ ہائی کورٹ کی رٹ خارج ہونے کے بعد 8 سینئرز کو سپر سیڈ کر کے اسے پروموٹ کیا گیا، ڈیپارٹمنٹل کمیٹی نے کہا وہ غلط تھے کہ پہلے پروموٹ نہیں کیا، اس افسر کو ترقی دے کر کیڈر تبدیل کیا گیا اور پھر لیبر انسپکٹر لگا دیا، اتنا زبردست افسر تھا تو اس کو سیدھا ڈی سی ہی لگا دیتے. جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ اگر کوئی بندہ سندھ میں پروموٹ نہیں ہو سکتا تو وہ اسلام آباد آکر پروموٹ ہو جائے کیونکہ یہاں گنجائش موجود ہے؟ غلط کام کی حمایت کرنا مشکل کام ہوتا ہے ان کا کہنا تھا کہ لا افسران اور اسٹیٹ کونسل کو بھی غلط کام کی حمایت کرتے مشکل ہوتی ہے وکیل درخواست گزار ریاض حنیف راہی، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن اور اسٹیٹ کونسل عبد الرحمن عدالت میں پیش ہوئے عدالت عالیہ نے لیبر افسر کی تعیناتی کیس میں چیف کمشنر سے وضاحت طلب کرتے ہوئے سماعت اگلے ماہ تک ملتوی کردی.