سیلابی صورتحال کے باعث ٹرینوں کا شیڈول متاثر، متعدد ٹرینیں منسوخ و تاخیر کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
سعید احمد:سیلابی صورتحال کے باعث لاہور سے کراچی جانے والی ٹرینوں کا شیڈول بری طرح متاثر ہوا ہے۔
ترجمان ریلوے کے مطابق لاہور سے کراچی جانے والی پاک بزنس ایکسپریس اور شاہ حسین ایکسپریس منسوخ کر دی گئی ہیں۔
مسافروں کو متبادل ٹرینوں میں ایڈجسٹ کیا جا رہا ہے۔ پاک بزنس ایکسپریس کے مسافروں کو قراقرم اور کراچی ایکسپریس میں جبکہ شاہ حسین ایکسپریس کے مسافروں کو گرین لائن میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ قراقرم ایکسپریس سہ پہر 3 بجے، کراچی ایکسپریس شام 6 بجے اور گرین لائن رات 11 بجکر 15 منٹ پر لاہور سے روانہ ہوگی، تاہم گرین لائن 2 گھنٹے 25 منٹ تاخیر کا شکار ہے۔
مجھے انڈسٹری میں کاسٹنگ کاؤچ جیسے تکلیف دہ تجربے سے گزرنا پڑا: دعا ملک
ریلوے حکام کے مطابق قراقرم اور دیگر ٹرینیں ساہیوال کے راستے کراچی جائیں گی، جبکہ ملت ایکسپریس فیصل آباد سے براستہ چک جھمرہ، سانگلہ ہل، لاہور اور ساہیوال کے راستے کراچی پہنچے گی۔ اسی طرح رحمان بابا ایکسپریس بھی براستہ لاہور اور ساہیوال کراچی روانہ ہوگی۔
کراچی سے آنے والی ٹرینوں کے روٹس میں بھی تبدیلی کی گئی ہے۔ پاکستان ایکسپریس، ملت ایکسپریس اور رحمان بابا ایکسپریس کو لاہور، ساہیوال، سانگلہ ہل اور فیصل آباد کے راستے مختلف شہروں کی جانب بھیجا جا رہا ہے۔
بابا گورونانک کی برسی تقریبات کا آج آخری روز،سلامتی اور بقا کیلئے دعائیں
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
قومی ایئرلائن اور انجینئرز کے تنازع پر درجنوں پروازیں تاخیر اور منسوخی کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: قومی ایئرلائن (پی آئی اے) اور اس کے ایئرکرافٹ انجینئرز کے درمیان جاری تنازع نے فضائی آپریشن کو بری طرح متاثر کردیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انجینئرز کے احتجاج اور کلیئرنس کے عمل میں رکاوٹ کے باعث ملک بھر میں درجنوں پروازیں تاخیر کا شکار ہیں جب کہ کئی پروازیں منسوخ بھی کردی گئی ہیں، جس سے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔
ایئرپورٹس پر مسافروں کی طویل قطاریں، شور و غل اور بدانتظامی کے مناظر سامنے آرہے ہیں جب کہ ایئرلائن انتظامیہ ابھی تک اس مسئلے کا کوئی واضح حل پیش نہیں کرسکی۔
انجینئرز کا کہنا ہے کہ وہ صرف اُن طیاروں کو پرواز کی اجازت دیتے ہیں جو مکمل طور پر فٹ اور محفوظ ہوں، کیونکہ ان کے نزدیک انسانی جانوں اور فضائی سلامتی پر سمجھوتا ممکن نہیں۔ سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز پاکستان (سیپ) کے ترجمان نے بتایا کہ پشاور ایئرپورٹ پر تعینات 6 انجینئرز کا اچانک کراچی تبادلہ کردیا گیا ہے، جسے وہ غیر منصفانہ قرار دیتے ہیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ ڈیوٹی پر موجود رہتے ہوئے صرف محفوظ طیاروں کو کلیئرنس فراہم کر رہے ہیں۔
سیپ کے مطابق انجینئرز پر انتظامیہ کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ طیاروں کو جلد از جلد پرواز کے لیے کلیئر کریں، مگر وہ کسی بھی قیمت پر سیفٹی معیارات سے غفلت برتنے کو تیار نہیں۔
تنظیم کا مؤقف ہے کہ طیاروں کی فٹنس پر کوئی سمجھوتا نہ کیا جائے کیونکہ معمولی غفلت بھی بڑے حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔ انجینئرز کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کے دیرینہ مطالبات پر انتظامیہ مسلسل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔
ان مطالبات میں گزشتہ 8 سال سے رکی ہوئی تنخواہوں میں اضافہ، طیاروں کے فاضل پرزہ جات کی بروقت فراہمی اور بہتر کام کے ماحول کی فراہمی شامل ہیں۔ انجینئرز کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک احتجاج جاری رکھیں گے جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں کیے جاتے۔
اُدھر پی آئی اے انتظامیہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ انجینئرز کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم اب تک کوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی۔ نجی کمپنی کے انجینئرز نے عارضی طور پر صرف 2 پروازوں ، پشاور سے جدہ اور اسلام آباد سے دمام ، کو کلیئرنس فراہم کی ہے تاکہ ضروری بین الاقوامی آپریشن جزوی طور پر جاری رکھا جا سکے۔