Jasarat News:
2025-11-07@00:01:03 GMT

اسٹیل ملز میں قائم دکانوں و گھروں کے کرایے کاکیس

اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ میںاسٹیل ملز میں قائم دکانوں و گھروں کے کرائے اور بجلی کے بل بڑھانے کا معاملہ،عدالت نے درخواست گزاروں کو اسٹیل ملز سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی ۔بجلی، گیس کے بلز اور کرایوں میں اضافے کے خلاف درخواست پر سماعت سندھ ہائیکورت میں ہوئی جہاں عدالت نے درخواست گزاروں کو اسٹیل ملز سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اسٹیل ملز کو درخواستوں پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ،سندھ ہائیکورٹ نے درخواست نمٹا دی درخواست گزار کاکہنا تھاکہ اسٹیل مل میں قائم دکانوں کے کرائے سو فیصد بڑھا دیے گئے، بجلی اور گیس کے بل بھی سو فیصد بڑھا دیے گئے،اسٹل مل کے وکیل کاکہنا تھاکہ پہلے ہم رعایتی نرخوں پر بجلی دیتے تھے،اب ہم مزید نقصان برداشت نہیں کر سکتے، گیس کا اگر بل زیادہ آتا ہے تو اس کیلئے الگ سے درخواست دائر کردیں، درخواست گزار کاکہنا تھا کہ ہمیں بھاری بلوں اور اضافی کرائے سے نقصان ہو رہا ہے،عدالت کاکہنا تھا کہ اگر آپ کو نقصان ہو رہا ہے تو آپ دکانیں چھوڑ دیں، آپ کرایہ دار ہیں، اسٹیل ملز کے ملازمین نہیں، درخواست زاہد محمود، طالب و دیگر نے دائر کی تھی۔

اسٹاف رپورٹر گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسٹیل ملز

پڑھیں:

این آئی سی وی ڈی، ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی نااہلی اور غفلت، عوامی خزانے کو بھاری نقصان

سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمر کے دور میں 45عدالتی مقدمات پر9کروڑ 38لاکھ خرچ
موجودہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر نے عدالتی معاملات میںاب تک ڈیڑھ کروڑ پھونک دیے

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز (NICVD)کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرزکی سنگین نااہلی اور غفلت پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے ، جس کے نتیجے میں عوامی خزانے کو 10کروڑ روپے سے زائد کا بھاری نقصان پہنچا ہے ۔ باوثوق اندرونی ذرائع کے مطابق سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمر کے دور میں 45عدالتی مقدمات اور متعلقہ معاملات پر تقریباً 9کروڑ 38لاکھ روپے خرچ کیے گئے ۔جبکہ موجودہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر طاہر صغیر نے اسی مد میں تقریباً 1 کروڑ 50 لاکھ روپے خرچ کیے ہیں، حالانکہ صرف 10 مقدمات رپورٹ ہوئے ہیں۔ماہرین اور مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ عوامی فنڈز کے کھلم کھلا غلط استعمال کی ایک واضح مثال ہے ۔ یہ رقم مریضوں کی نگہداشت، عملے کی فلاح و بہبود، یا ادارے کی ترقی پر استعمال کی جا سکتی تھی۔ قانونی اخراجات میں مسلسل اضافہ اور انتظامی بدانتظامی ادارے کے اندر گہرے نظم و نسق کے مسائل کو ظاہر کرتی ہے ۔یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ این آئی سی وی ڈی ایک سرکاری ادارہ ہے اور سندھ حکومت ایسے اداروں کی نمائندگی کے لیے سرکاری وکلاء مفت فراہم کرتی ہے ۔ اس کے باوجود دونوں ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کے حوالے سے نجی قانونی فرموں یا وکلاء کی خدمات حاصل کرنا اور عوامی فنڈز کی بھاری رقم خرچ کرنا شفافیت اور احتساب پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے ۔طبی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ حکومت اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ فوراً ایک شفاف انکوائری شروع کرے تاکہ ان غیر ضروری قانونی اخراجات کی مکمل جانچ پڑتال کی جا سکے اور ذمہ دار افسران کے خلاف مالی بدانتظامی پر کارروائی کی جا سکے ۔

متعلقہ مضامین

  • دوسرا ون ڈے: پاکستان کا جنوبی افریقا کو جیت کےلیے 270 رنز کا ہدف
  • تین ماہ کے لیے بجلی کی قیمت میں اضافے کا امکان
  • بجلی کے بل کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • این آئی سی وی ڈی، ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی نااہلی اور غفلت، عوامی خزانے کو بھاری نقصان
  • کتاب ہدایت 
  • 3 مزید بجلی گھروں کو نجکاری فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ
  • کمپیٹیشن کمیشن کی اسٹیل سیکٹر میں کمپٹیشن کی صورتحال پر رپورٹ جاری
  • پورٹ قاسم کو جدید خطوط پر استوار کیا جائیگا، وفاقی وزیر بحری امور
  • پاکستان اسٹیل ملز میں 24.90 ارب کے بھاری نقصانات کی نشاندہی