چین نے اپنا سب سے کم عمر خلا باز چینی خلائی اسٹیشن پر بھیج دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, November 2025 GMT
چین نے اپنا نیا خلائی مشن شین ژو 21 کامیابی سے روانہ کردیا۔
خبرایجنسی کے مطابق یہ مشن تیانگونگ خلائی اسٹیشن کے لیے بھیجا گیا ہے اور اس میں تین خلاباز شامل ہیں، جن میں چین کے سب سے کم عمر خلاباز بھی شامل ہیں۔
مشن کو شمال مغربی چین کے جیوچوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے لانچ کیا گیا، جہاں راکٹ نے مقررہ وقت پر کامیابی سے اڑان بھری۔ چینی خلائی ادارے کے مطابق خلاباز تقریباً چھ ماہ تک خلا میں قیام کریں گے اور اسٹیشن پر مختلف سائنسی تجربات اور سسٹمز اپ گریڈز انجام دیں گے۔
یہ مشن سال 2022 میں تعمیر ہونے والے تیانگونگ خلائی مرکز سے روانہ ہونے والا ساتواں خلائی مشن ہے۔ چینی حکام نے شین ژو-اکیس کو ملک کے بڑھتے ہوئے خلائی پروگرام میں ایک اور اہم سنگِ میل قرار دیا ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ یہ مشن نہ صرف سائنسی تحقیق میں نئی راہیں کھولے گا بلکہ مستقبل میں خلائی اسٹیشن کی توسیع اور طویل المدتی انسانی مشنوں کی بنیاد بھی فراہم کرے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان اور چین کا نیا سنگِ میل، خلائی تعاون میں اہم پیش رفت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان دوستی کا ایک نیا باب رقم ہوگیا۔ چین نے باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ پاکستانی خلا باز اب چینی خلائی مشن میں حصہ لیں گے۔
سائنس کی دنیا میں یہ اہم فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے خلائی تعاون اور سائنسی اشتراک کی ایک تاریخی علامت قرار دیا جا رہا ہے، جو پاکستان کی خلائی تاریخ میں ایک سنگِ میل ثابت ہوگا۔
چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق پاکستانی خلا باز کو پے لوڈ ایکسپرٹ (Payload Expert) کے طور پر مختصر مدت کے لیے چینی مشن میں شامل کیا جائے گا۔ اس شمولیت کے تحت پاکستانی خلا باز چینی خلابازوں کے ساتھ مشترکہ تربیت حاصل کریں گے اور خلائی اسٹیشن کے درمیانی مدتی منصوبے کا حصہ ہوں گے۔
اس اقدام سے نہ صرف پاکستان کی تکنیکی استعداد میں اضافہ ہوگا بلکہ دونوں ممالک کے سائنسی روابط بھی مزید مضبوط ہوں گے۔
چینی میڈیا کے مطابق یہ تعاون چین کے خلائی اسٹیشن پروگرام کے درمیانی مدتی منصوبے کے عین مطابق ہے، جس میں مختلف دوست ممالک کے ماہرین کو تربیتی اور تحقیقی سرگرمیوں میں شامل کیا جا رہا ہے۔ پاکستانی خلاباز کو بھی اسی پروگرام کے تحت تربیت فراہم کی جائے گی تاکہ وہ مستقبل میں طویل المدتی خلائی مشنوں میں بھی کردار ادا کر سکے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کا کوئی خلا باز کسی دوسرے ملک کے سرکاری خلائی مشن میں عملی طور پر شامل ہوگا۔ اس پیش رفت سے پاکستان کے خلائی ادارے سپارکو (SUPARCO) کی بین الاقوامی سطح پر ساکھ میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان اور چین کے درمیان خلائی تعاون کئی برسوں سے جاری ہے، تاہم پاکستانی خلا باز کی براہِ راست شمولیت اس تعلق کو ایک نئی بلندی پر لے جائے گی۔
بیجنگ میں جاری بیان میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تربیت اور سائنسی تحقیق مستقبل میں خلائی ٹیکنالوجی، سیٹلائٹ ڈیٹا کے تبادلے اور اسپیس سیکورٹی کے شعبوں میں بھی نئے مواقع پیدا کرے گی۔ چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی خلا باز کی شمولیت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ چین اپنے دوست ممالک کو سائنسی ترقی میں برابر کا شریک دیکھنا چاہتا ہے۔