پاکستان اور چین کا نیا سنگِ میل، خلائی تعاون میں اہم پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان دوستی کا ایک نیا باب رقم ہوگیا۔ چین نے باضابطہ طور پر اعلان کیا کہ پاکستانی خلا باز اب چینی خلائی مشن میں حصہ لیں گے۔
سائنس کی دنیا میں یہ اہم فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے خلائی تعاون اور سائنسی اشتراک کی ایک تاریخی علامت قرار دیا جا رہا ہے، جو پاکستان کی خلائی تاریخ میں ایک سنگِ میل ثابت ہوگا۔
چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق پاکستانی خلا باز کو پے لوڈ ایکسپرٹ (Payload Expert) کے طور پر مختصر مدت کے لیے چینی مشن میں شامل کیا جائے گا۔ اس شمولیت کے تحت پاکستانی خلا باز چینی خلابازوں کے ساتھ مشترکہ تربیت حاصل کریں گے اور خلائی اسٹیشن کے درمیانی مدتی منصوبے کا حصہ ہوں گے۔
اس اقدام سے نہ صرف پاکستان کی تکنیکی استعداد میں اضافہ ہوگا بلکہ دونوں ممالک کے سائنسی روابط بھی مزید مضبوط ہوں گے۔
چینی میڈیا کے مطابق یہ تعاون چین کے خلائی اسٹیشن پروگرام کے درمیانی مدتی منصوبے کے عین مطابق ہے، جس میں مختلف دوست ممالک کے ماہرین کو تربیتی اور تحقیقی سرگرمیوں میں شامل کیا جا رہا ہے۔ پاکستانی خلاباز کو بھی اسی پروگرام کے تحت تربیت فراہم کی جائے گی تاکہ وہ مستقبل میں طویل المدتی خلائی مشنوں میں بھی کردار ادا کر سکے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کا کوئی خلا باز کسی دوسرے ملک کے سرکاری خلائی مشن میں عملی طور پر شامل ہوگا۔ اس پیش رفت سے پاکستان کے خلائی ادارے سپارکو (SUPARCO) کی بین الاقوامی سطح پر ساکھ میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان اور چین کے درمیان خلائی تعاون کئی برسوں سے جاری ہے، تاہم پاکستانی خلا باز کی براہِ راست شمولیت اس تعلق کو ایک نئی بلندی پر لے جائے گی۔
بیجنگ میں جاری بیان میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تربیت اور سائنسی تحقیق مستقبل میں خلائی ٹیکنالوجی، سیٹلائٹ ڈیٹا کے تبادلے اور اسپیس سیکورٹی کے شعبوں میں بھی نئے مواقع پیدا کرے گی۔ چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی خلا باز کی شمولیت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ چین اپنے دوست ممالک کو سائنسی ترقی میں برابر کا شریک دیکھنا چاہتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستانی خلا باز کے درمیان ممالک کے
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب میں اقتصادی تعاون کا فریم ورک شروع کرنے پر اتفاق
وزیراعظم پاکستان اور سعودی ولی عہد نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعاون کا فریم ورک شروع کرنے پر اتفاق کر لیا۔ یہ فریم ورک دونوں ممالک کے مشترکہ اقتصادی مفادات پر مبنی ہے اور ان کی تکمیل کے لیے تجارت و سرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے دونوں ممالک کی باہمی خواہش کا اعادہ ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعاون کا فریم ورک شروع کرنے پر اتفاق کر لیا۔ وزیرِاعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے مابین ملاقات کے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق یہ پیش رفت مملکت سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان تقریباً 8 دہائیوں پر محیط تاریخی شراکت کی مضبوطی اور دونوں ممالک کی قیادت کو متحد کرنے والے بھائی چارے و اسلامی یکجہتی کے مضبوط رشتے کی عکاسی ہے۔ یہ فریم ورک دونوں ممالک کے مشترکہ اقتصادی مفادات پر مبنی ہے اور ان کی تکمیل کے لیے تجارت و سرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے دونوں ممالک کی باہمی خواہش کا اعادہ ہے۔
فریم ورک کے تحت اقتصادی، تجارتی، سرمایہ کاری اور ترقیاتی شعبوں میں کئی اسٹریٹجک اور اعلیٰ اثرات کے حامل منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جو دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے، نجی شعبے کے اہم کردار کو بڑھانے اور تجارتی تبادلے کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوں گے۔ اقتصادی فریم ورک کے ترجیحی شعبوں میں توانائی، صنعت، کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاحت، زراعت، اور غذائی تحفظ شامل ہیں، پاکستان اور سعودی عرب اس وقت کئی مشترکہ اقتصادی منصوبوں کے حوالے سے تعاون پر کام کر رہے ہیں۔
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان بجلی کی ترسیل کے منصوبے کے لیے مفاہمتی یادداشت اور دونوں ممالک کے مابین توانائی کے شعبے میں تعاون کی مفاہمتی یاداشت پر دستخط بھی مشترکہ منصوبوں میں شامل ہیں۔ یہ فریم ورک باہمی برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے دونوں ممالک کے اقدامات کی عکاسی کرتا ہے اور اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں پائیدار شراکت داری کی تعمیر کے لیے ان کے مشترکہ وژن کی توثیق کرتا ہے۔ فریم ورک دونوں ممالک کی قیادت اور برادر عوام کی امنگوں کی ترجمانی اور باہمی مفادات کے حصول کی تکمیل کی خواہش کی عکاسی کرتا ہے، دونوں ممالک کے راہنما سعودی پاکستانی سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے اجلاس کے انعقاد کے بھی منتظر ہیں۔