27ویں ترمیم ایوبی آمریت سے زیادہ خطرناک ہے، عوامی تحریک
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) عوامی تحریک کے مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، مرکزی رہنما عبدالقادر رانٹو اور ایڈووکیٹ اسماعیل خاصخیلی کی قیادت میں پارٹی وفد نے نامور دانشور جامی چانڈیو اور سندھ صوفی فورم کے چیئرمین ڈاکٹر بدر چنا سے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور انہیں سندھیانی تحریک کی جانب سے 16 نومبر کو حیدرآباد میں ہونے والے‘‘سندھ کا وجود اور وسائل بچاؤ مارچ’’میں شرکت کی دعوت دی۔اس موقع پر عوامی تحریک کے رہنماؤں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ملک پر بدترین مارشل لا مسلط کیا جا رہا ہے، جو ضیائی مارشل لا اور ایوبی آمریت سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔26ویں اور 27ویں ترامیم دراصل آزاد عدلیہ کا خاتمہ ہیں۔ ان ترامیم کے بعد ججز کو قابلیت یا تعلیم کی بنیاد پر نہیں بلکہ حکمران جماعت کی خوشامد کی بنیاد پر مقرر کیا جائے گا، جس سے عدلیہ حکمرانوں کی غلام بن کر رہ جائے گی۔غلام عدلیہ کسی بھی صورت انصاف پر مبنی فیصلے نہیں کر سکے گی۔27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئینی عدالتیں قائم کی جا رہی ہیں تاکہ انصاف کے متلاشی عوام کو دربدر کیا جا سکے۔یہ عدالتیں حد بندیوں کے بہانے حکومت کے مظالم کے خلاف انصاف مانگنے والوں کے مقدمات سننے سے ہی انکار کر دیں گی۔رہنماؤں نے کہا کہ 27ویں ترمیم کے ذریعے برطانوی نوآبادیاتی دور کے مجسٹریٹ اختیارات دوبارہ نافذ کیے جا رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے مقرر کردہ کرپٹ افسران (ACs اور DCs) سالوں تک عوام کو سزائیں دیں گے۔جامی چانڈیو نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ خفیہ رکھنا ہی بددیانتی ہے۔ ایسے کالے قوانین جو زرعی ملک کو قیدخانہ بنائیں، انہیں عوام کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف فوراً آواز اٹھائی جائے۔ڈاکٹر بدر چنا نے کہا کہ 27ویں ترمیم سندھ کے خلاف خطرناک سازش ہے۔ ایوانِ صدر بلاول زرداری کو وزیرِاعظم بنانے کے لیے ہر سندھ دشمن قدم اٹھانے پر تیار ہے۔دوسری جانب، ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس کی پیشی کے لیے عدالت جانے والے ایڈووکیٹ ابراہیم کنبھر اور ایڈووکیٹ اعجاز ہالیپوٹو کو نشانہ بنانے والے قاتلانہ حملے کی عوامی تحریک کے رہنماؤں نے سخت مذمت کی۔انہوں نے کہا کہ یہ حملہ ڈاکٹر شاہنواز کے قاتلوں کو تحفظ فراہم کرنے کی سازش ہے۔رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر شاہنواز کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔مزید برآں، رہنماؤں نے سندھ بار کونسل اور پاکستان بار کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ وکلاء پر ہونے والے اس حملے کا نوٹس لیں، مذمتی بیان جاری کریں، اور پرامن جدوجہد کے ذریعے وکلاء کے تحفظ کے لیے قانون سازی کرانے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالیںانہوں نے یقین دہانی کرائی کہ عوامی تحریک وکلاء کی ہر پرامن اور جمہوری جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: 27ویں ا ئینی ترمیم نے کہا کہ 27ویں عوامی تحریک رہنماو ں نے ترمیم کے کے ذریعے کے لیے
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم میں صوبائی خود مختاری سے چھیڑچھاڑ خطرناک نتائج لا سکتی ہے: بیرسٹر گوہر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین تحریک انصاف (پی ٹی ٓئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں صوبائی خود مختاری کو ہرگز نہیں چھیڑا جانا چاہیے، کیونکہ صوبوں کے پاس اپنے قوانین اور اختیارات موجود ہیں جن میں وفاقی مداخلت کی ضرورت نہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان نے واضح کیا کہ تحریک انصاف 27ویں آئینی ترمیم کی بھرپور مخالفت کرے گی، تاحال پارٹی کو اس ترمیم کے مسودے سے متعلق کوئی باضابطہ معلومات فراہم نہیں کی گئیں، 26ویں ترمیم کے موقع پر بھی ہمارے ساتھ ایک ڈرافٹ شیئر کیا گیا تھا مگر پارلیمان میں پیش کچھ اور کیا گیا، جس پر میں نے مولانا فضل الرحمان کو بھی آگاہ کیا تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ موجودہ پارلیمان کے پاس آئین میں تبدیلی کا استحقاق نہیں، کیونکہ آئینی ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے، جو اس ایوان کے پاس نہیں، ہماری 91 نشستیں تھیں، پہلے تین چھین لی گئیں، پھر آٹھ اور اس کے بعد مخصوص نشستیں بھی لے لی گئیں۔ ایسے میں آئین میں ترمیم آئینی تقاضوں کی خلاف ورزی ہوگی۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں آج تک کوئی ترمیم نہیں کی گئی، اگر 27ویں ترمیم لائی گئی تو اس کے اثرات وفاق اور صوبوں دونوں پر مرتب ہوں گے۔
پنجاب حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اربوں روپے کے بجٹ کے باوجود عوامی اطمینان کہیں نظر نہیں آتا، میڈیا خود جا کر دیکھ لے کوئی شہری حکومت کے کام سے خوش نہیں۔”
عمران خان کی قید سے متعلق سوال پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ خان صاحب کو دو سال سے زائد عرصہ قید میں رکھا گیا ہے اور پانچ دن میں تین مختلف سزائیں سنائی گئیں، انہیں ضمانت ملتی ہے تو نئے مقدمے میں گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ اب توشہ خانہ اور عدت کیس باقی ہیں۔ اگر عدالتیں قانون کے مطابق فیصلے دیں تو خان صاحب ضرور رہا ہوں گے، مگر کسی ڈیل کے تحت نہیں بلکہ عدلیہ کے ذریعے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ آج شاہ محمود قریشی سے ملاقات کریں گے تاکہ لاہور ہائی کورٹ میں زیر التوا دو پٹیشنز پر کارروائی کے حوالے سے مشاورت کی جا سکے، ہماری تحریک جاری ہے، لیکن اس وقت خان صاحب کی جانب سے کسی احتجاج کی کال نہیں دی گئی، انہوں نے وضاحت کی۔
آخر میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پارٹی کی تمام کوششیں عمران خان کی قانونی رہائی کے لیے ہیں اور خان صاحب ان اقدامات سے مطمئن ہیں، ہم کوئی گوریلا فورس نہیں، نہ ہی کسی بیرونی طاقت کے منتظر ہیں۔ جو بھی ہوگا، قانون اور عدلیہ کے دائرے میں ہوگا۔