قومی ایئرلائن اور ایئر کرافٹ انجینئرز کے درمیان تنازعہ تاحال برقرار، درجنوں پروازیں متاثر
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
کراچی:
قومی ائیرلائن کے ائیرکرافٹ انجینئرز کے احتجاج کے باعث درجنوں پروازیں تاخیر کا شکار اور متعدد منسوخ ہو گئیں۔
انجینئرز کا کہنا ہے کہ وہ طیاروں کی مکمل فٹنس کو یقینی بنانے کے لیے پروازوں کی کلیئرنس صرف اس صورت میں دیتے ہیں جب طیارہ مکمل طور پر محفوظ ہو۔
سیپ (سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز پاکستان) نے بتایا کہ پشاور ائیرپورٹ پر تعینات چھ ائیرکرافٹ انجینئرز کا کراچی تبادلہ کر دیا گیا ہے، تاہم وہ ڈیوٹی پر موجود ہیں اور فٹ طیاروں کو پرواز کے لیے کلیئرنس دے رہے ہیں۔
سیپ کا موقف ہے کہ وہ ائیرلائن انتظامیہ کے دباؤ میں آ کر طیاروں کی کلیئرنس نہیں دیں گے اور مسافروں کی حفاظت اور فلائٹ سیفٹی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
ان کا مطالبہ ہے کہ گزشتہ آٹھ سال سے رکی ہوئی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے طیاروں کے فاضل پرزہ جات بروقت فراہم کیے جائیں اور ایک بہتر کام کا ماحول فراہم کیا جائے۔
نجی کمپنی کے انجینئرز نے اس دوران صرف دو پروازوں کو کلیئرنس دی جن میں پشاور سے جدہ اور اسلام آباد سے دمام کی پروازیں شامل تھیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پی آئی اے ایئرکرافٹ انجینئرزکا احتجاج، قومی ایئر لائن کا بین الاقوامی آپریشن شدید متاثر
طیب سیف: پی آئی اے انتظامیہ اور ایئرکرافٹ انجینئرز کے درمیان تنازع شدت اختیار کرگیا، ایئرکرافٹ انجینئرز نے طیاروں کی کلیئرنس روک دی۔
احتجاج کی وجہ سے قومی ایئرلائن کا بین الاقوامی آپریشن متاثر ہوا، 6پروازیں اڑان نہ بھر سکیں، لاہور سے مدینہ، اسلام آباد اور کراچی سے جدہ جانے والی پروازیں متاثر ہوئیں، لاہور سے ابوظہبی اور اسلام آباد سے دمام اور دبئی جانے والی پروازیں بھی متاثر ہوئیں۔
پاکستان سپورٹس بورڈ نے ویٹ لفٹنگ کے کھلاڑیوں و عہدیداروں پر پابندیاں لگادیں
ترجمان پی آئی اے نے ردعمل میں کہا کہ سوسائٹی آف ائیر کرافٹ انجینئرز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، اس تحریک کا مقصد پی آئی اے کی نجکاری کو سبوتاژ کرنا ہے، پی آئی لازمی سروسز ایکٹ نافذ ہے کام چھوڑنا قانونی طور پر جرم ہے۔