اعجاز ملاح اوردُنیا بھر میں پھیلے بھارتی دہشت گرد
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
2نومبر2025 کو وزیر اطلاعات(عطا تارڑ) نے وزیر مملکت برائے داخلہ( طلال چوہدری) کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا: ’’پاکستان سے شکستِ فاش کھانے کے بعدتمام بھارتی میڈیا جھوٹا بیانیہ پھیلانے میں مصروف ہے۔ پاکستانی اعجاز ملاح نامی مچھیرے کو سمندر میں مچھلیاں پکڑتے ہُوئے بھارتی کوسٹ گارڈز نے گرفتار کیا اور پھر اُسے (پاکستان کے خلاف جاسوسی کا) ٹاسک دے کر پاکستان بھیجا۔
مچھیرے کو ٹاسک دیا گیا کہ وہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی یونیفارمز خریدے ۔اعجاز ملاح نے پاکستانی موبائل سمز، پاکستانی کرنسی، پاکستانی سیگریٹ اور رسیدیں حاصل کیں۔ خفیہ اداروں نے مشکوک حرکات پر اعجاز ملاح پر نظر رکھی اوراُسے (رنگے ہاتھوں) گرفتار کرلیا۔ یہ واضح ثبوت ہے کہ بھارت، پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے نہائت اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو(جسے پہلے ہی پاکستان گرفتار کر چکا ہے) کے بعد بھارت کی یہ ایک اور مذموم کوشش تھی‘‘۔ یہ بھارتی کوشش بھی ناکام ہو گئی۔ اعجاز ملاح نے بھی اعتراف کیا ہے کہ (سمندر میں ماہی گیری کرتے ہُوئے گرفتاری کے بعد) بھارت نے اُسے پاکستان کے خلاف جاسوسی کرنے پر مجبور کیا تھا۔
بھارت کی دہشت گردیوں اور جاسوسیوں کا دائرہ کار امریکااور مغربی ممالک تک بھی پہنچ گیا ہے ۔مثال کے طور پر17اکتوبر2025 کو ’’الجزیرہ ‘‘ سمیت دُنیا بھر کے اخبارات و جرائد اور نیوز ایجنسیوں نے یہ خبر دی ہے کہ امریکی خفیہ اداروں نے امریکاسے ایک بھارتی نژاد ہندو ، ایشلے ٹیلس ، کو جاسوسی کرتے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا ہے ۔64سالہ ایشلے ٹیلس کئی سال پہلے بھارت سے امریکاآیا، شکاگو یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، گرین کارڈ لیا اورپھر باقاعدہ امریکی شہری بن گیا ۔
بتایا گیا ہے کہ موصوف بھارت ، امریکاتعلقات اُمور کا ماہر ہے ۔ اور اِسی قابلیت کی بنیاد پر دو تین سابقہ امریکی حکومتوں کا ایڈوائزر بھی رہا ہے ۔ امریکی وزارتِ خارجہ ، پینٹاگان اور وزارتِ دفاع سے گہرے تعلقات کو بروئے کار لاتے ہُوئے وہ امریکاکے خلاف جاسوسی کرنے لگ پڑا۔ اُس کا تخصص یہ تھا کہ امریکی وزارتِ دفاع کی حساس فائلیں چراتا اور آگے بیچتا تھا ۔ کچھ عرصہ سے امریکی خفیہ اداروں کی اُس پر نظر تھی ۔ اکتوبر کے تیسرے ہفتے وہ بالآخر جاسوسی کرتے رنگے ہاتھوں پکڑا ہی گیا۔
سبھی تحقیقی عالمی ادارے اِس بات پر متفق ہیں کہ بھارتی حکومت، انڈین اسٹیبلشمنٹ اور بھارتی خفیہ اداروں نے دُنیا بھر میں جاسوسی اور دہشت گردی کے جال بچھا رکھے ہیں ۔ اِس امر پر بھی اتفاق پایا جاتا ہے کہ بھارت اور اسرائیل ، دونوں مل کر جاسوسی اور دہشت گردی کی وارداتیں کرتے ہیں ۔ مثلاً: 2023 کے اواخر میں 8بھارتی جاسوس قطر میں گرفتار ہُوئے ۔ آٹھوں کا تعلق بھارتی نیوی سے بتایا گیا ۔ مبینہ طور پر یہ آٹھوں بھارتی جاسوس، بھارت کی ایما پر، اسرائیل کے لیے جاسوسی کر رہے تھے۔ ایک پرائیویٹ کمپنی کی آڑ میں یہ سب بھارتی جاسوس قطری آبدوزوں کے بارے میں اسرائیل کو حساس معلومات فراہم کررہے تھے۔
جرم ثابت ہونے پر انہیں سزائے موت سنائی گئی ، لیکن بعدازاں بھارتی سفارتکاری کے ’’جادُو‘‘ سے ان کی سزائیں معاف کر دی گئیں اور یوں ان سب کو بھارت ڈیپورٹ کر دیا گیا ۔ اِسی پر بس نہیں۔ 2016 میں ایک اور خلیجی ریاست میں ایک بھارتی شہری کو جاسوسی کا الزام ثابت ہونے پر پانچ سال کی سخت سزا سنائی گئی ۔ یہ بھارتی جاسوس خلیجی ملک کی بندرگاہوں پر موجود ملٹری جہازوں بارے معلومات اکٹھی کررہا تھا۔ اِسی طرح2017میں ایک تیسری اہم عرب ریاست میں بھارتی خفیہ ایجنسی (را) کے تین جاسوسوں کو حراست میں لیا گیا۔الزام تھا کہ وہ ملٹری اور پورٹ انفرمیشنز بھارتی سفارتخانے کو بھیج رہے تھے ۔ اُن میں سے ایک تو ڈیپورٹ کر دیا گیا اور باقی دونوں کو جیل بھیج دیا گیا ۔
کپل شرما معروف بھارتی کامیڈین ہیں۔ اُن کا مزاحیہ شو نہائت دلچسپی سے دیکھا جاتا ہے ۔ کپل شرما کا تعلق بھارتی پنجاب سے ہے۔ وہ اپنے انٹرویوز ، گفتگو اور عمومی بات چیت میں بھارتی سکھوں کے لیے نرمی اور محبت کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔ اور یہی شئے اُنہیں(سکھ مخالف) بھارتی حکومت کی نظروں میں معیوب و معتوب ٹھہراتی ہے ۔بھارتی سکھوں کے لیے کپل شرما کی محبت کے کارن بھارتی حکومت اپنے دہشت گردوں اور ٹاؤٹوں کے ذریعے وقتاً فوقتاً اُنہیں دہشت و خوف میں مبتلا کرتی رہتی ہے۔خوف اور سزا کا یہ دائرہ اب بھارت سے نکل کر کینیڈا تک پہنچ چکا ہے ۔
اکتوبر 2025کے تیسرے ہفتے کپل شرما کے ساتھ دہشت گردی کا ایک ایسا ہی واقعہ رُونما ہُوا : بھارتی خفیہ اداروں اور بھارتی دہشت گردوں سے ڈر کر کپل شرما نے جولائی2025کے پہلے ہفتے کینیڈا کی ریاست ’’ کولمبیا‘‘ کے شہر Surrey میں اپنا نیا کیفے کھولا۔ اِس بزنس کو شروع ہُوئے ابھی چند دن ہی گزرے تھے کہ ’’نامعلوم‘‘ دہشت گردوں نے اِس پر فائرنگ کر دی ۔ چند ہفتوں کے بعد(8اگست کو) دوسری بار پھر اِسی کیفے پر فائرنگ کی گئی ۔ اور16 اکتوبر2025 کو تیسری بار پھر اِسی کیفے پر گولیاں چلائی گئیں ۔ گولیاں چلانے کے اِن تینوں واقعات میں کوئی شخص مارا گیا نہ زخمی ہُوا ۔ مطلب کپل شرما کو بزنس سے ڈرانا اور بھگانا تھا۔ دُنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے بھارتی حکومت کا الزام ہے کہ یہ فائرنگ بھارتی گینگسٹر ، لارنس بشنوئی، نے کروائی ہے(بشنوئی بھارتی جیل میں ہے) سب جانتے ہیں کہ اِس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟
بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے تربیت یافتہ دہشت گرد پہلے ہی کینیڈا میں دہشت گردی کی کئی وارداتیں کر چکے ہیں۔کینیڈا اِسی لیے بھارت سے شدید ناراض ہے۔ بھارتی سفارتی چھتری تلے بھارتی دہشت گردوں نے کینیڈا میں سکھوں کے معروف رہنما اور ایکٹوسٹ (45 سالہ ہردیپ سنگھ نجر) کو 18جون2023 کو قتل کر دیا تھا۔ مقتول ہر دیپ سنگھ نجر کا قصور یہ تھا کہ وہ کینیڈا میں خالصتان کا پرچم بلند کیے ہُوئے تھا۔ بی بی سی کی رپورٹر (جیسیکا مرفی) بھی اپنی ایک رپورٹ میں بتا چکی ہیں کہ ہر دیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں کینیڈا میں مقیم تین بھارتی شہریوں( کرن براڑ، کمل پریت ، کرن پریت سنگھ) کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔
مقتول کینیڈین شہری تھا؛ چنانچہ سب نے دیکھا کہ اِسی بنیاد پر بھارت اور کینیڈا کے سفارتی تعلقات بھی نہائت کشیدہ ہُوئے۔ سابق کینیڈین وزیر اعظم ( جسٹن ٹروڈو) نے تو کھل کر بھارت اور نریندر مودی کی حکومت کی اِسی بارے سخت مذمت کی تھی ۔ اِسی کشیدگی کی اساس پر بھارت کو کینیڈا سے اپنے چند سفارتکاروں کو بھی واپس بلانا پڑا تھا ۔جون 2025 میں بعض عرب خبر رساں اداروں نے دعویٰ کیا کہ ایران میں بھارتی جاسوسوں کا ایک ایسا وسیع نیٹ ورک پکڑا گیا جو اسرائیلی خفیہ ادارے (موساد) کے ساتھ مل کر ایران کے خلاف کام کررہا تھا(حالانکہ ماضی قریب میں بھارت کے ساتھ ایران کے نہائت اچھے تعلقات رہے ہیں ) لیکن بھارتی بدقماشی دیکھئے کہ اندر خانے اسرائیل کے لیے مبینہ طور پر ایران ہی کے خلاف جاسوسی کے جال بھی بُنتا رہتا تھا۔اور جب مذکورہ بھارتی جاسوس نیٹ ورک کا انکشاف ہُوا تو ، ذرائع کے مطابق، بھارت کو ایران سے اپنے 10ہزار شہری نکالنے پڑ گئے ۔
2025 کے وسط میں ایران ، اسرائیل جنگی تصادم میں بھی بھارت نے اسرائیل کا ساتھ دے کر ایران کی پیٹھ میں چھُرا گھونپا۔ 016ء میں ایران سے پاکستان میں داخل ہونے والے معروف بھارتی جاسوس ، کلبھوشن یادیو، کو پاکستانی اداروں نے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا تھا۔ جاسوسی کے حوالے سے کلبھوشن پاکستان کے خلاف کیے گئے اپنے متعدد جرائم کا اعتراف بھی کر چکا ہے ۔ گرفتاری کے وقت کلبھوشن یادیو کے پاس’’ حسین مبارک‘‘ کے نام کا جعلی پاسپورٹ بھی تھا۔ کلبھوشن اب بھی کسی پاکستانی جیل میں قید سڑ رہا ہے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے خلاف جاسوسی بھارتی حکومت بھارتی جاسوس بھارتی خفیہ خفیہ اداروں رنگے ہاتھوں اعجاز ملاح کینیڈا میں میں بھارت کپل شرما دیا گیا کے لیے چکا ہے
پڑھیں:
بھارتی جوہری مواد سے تابکاری جاری
ریاض احمدچودھری
انڈین اٹاامک انرجی ریگولیشن بورڈ نے براہموس میزائلوںکی سٹوریج سائٹ پر پاکستان کے حملے کے بعد وہاں سے جوہری مواد سے تابکاری کا الرٹ جاری کیا ہے۔بھارتی حکومت نے انڈین نیشنل ریڈیولاجیکل سیفٹی ڈویژن کے ذریعے، بیاس، پنجاب کے قریب 10مئی کو برہموس میزائل اسٹوریج سائٹ پر پاکستان کے حملے کے بعد 3سے 5کلومیٹر کے دائر ے میں مقیم لوگوں کو تابکاری کے اخراج کی وجہ سے فوری طورپر انخلاء کرنے گھرسے باہر نہ نکلنے ، کھڑکیاں بند کرنے، زیر زمین پانی کے استعمال سے گریز کرنے اور باہر نکلنے کی صورت میں حفاظتی ماسک پہننے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ اس تشویشناک صورتحال سے واضح ہوتاہے کہ بھارت کا جوہری پروگرام غیر محفوظ ہے جس سے خطے میں ماحولیاتی خرابی پیداہونے کے ساتھ ساتھ تابکاری پھیلنے کا خطرہ ہے۔
بھارت کے جوہری پروگرام کو فوری طور پر بند کیاجانا چاہیے۔ پاکستان اب قانونی طور پر اس مسئلے کو بین الاقوامی فورمز پر اٹھا سکتا ہے، آئی اے ای اے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جیسے اداروں پر زور دے سکتا ہے کہ وہ بھارت کے جوہری اثاثوں کو بین الاقوامی نگرانی میں رکھیں اور پابندیوں پر غور کریں۔بھارت کا ٹریک ریکارڈ، بشمول مارچ 2022میں پاکستان پر برہموس میزائل کی حادثاتی فائرنگ، لاپرواہی کے خطرناک رحجان کی عکاسی کرتا ہے۔
مودی حکومت جوہری مواد کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے میں مصروف ہے، جس کے باعث یورینیم چوری، اسمگلنگ اور ایٹمی مواد کی بدانتظامی بھارت کی تاریخ کی سنگین مثال بن چکی ہے۔یہ تمام صورتحال بھارتی سیکیورٹی کی ناکامی اور مودی کی نااہلی و غفلت کو بے نقاب کرتی ہے، بین الاقوامی میڈیا مشرقی جھارکھنڈ ریاست میں تین سرکاری کانوں سے نکلنے والے تابکاری فضلے کو صحت کے لیے سنگین خطرہ قرار دے چکا ہے۔ انتہا پسند مودی کا جوہری جنون عوام کی صحت اور زندگیوں کو تابکاری کے سنگین خطرات سے دوچار کر رہا ہے، جھارکھنڈ کے یورینیم ذخائر کو جوہری ہتھیاروں سے جوڑنا مودی حکومت کے سیاسی ہتھکنڈوں اور غیر ذمہ داری کا واضح ثبوت ہے۔ مودی حکومت کا جوہری ایجنڈا خطے میں کشیدگی اور عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔امریکہ کے دارا لحکومت واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل تھریٹ انڈیکس کے نام سے ایک ادارہ قائم ہے۔جو دنیا کے170ممالک کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت، ان کے پھیلاؤ اور عدم پھیلاؤ پر تحقیق کرتا ہے۔بعد از تحقیقات یہ ادارہ ایک رپورٹ شائع کرتا ہے،جس میں اس بات کی نشاندہی کی جاتی ہے کہ کس ملک کے ایٹمی ہتھیار زیادہ محفوظ ہیں اور کس ملک کا حفاظتی انتظام ناقص ہے۔
این ٹی آئی انڈیکس کی جوہری، تابکاری سلامتی کی درجہ بندی کے مطابق پاکستان جوہری مواد کی سکیورٹی امور میں 19ویں نمبر پر براجمان ہے۔پاکستان کے بعد ہندوستان، ایران اور شمالی کوریا کا درجہ ہے۔ پاکستان کا رواں سال 3 مزید پوائنٹس حاصل کرکے جوہری مواد کی سلامتی میں اسکور 49پر پہنچا، پاکستان نے 2020ء کے مقابلے میں 3پوائنٹس، 2012ء کے مقابلے میں 18 پوائنٹس بہتری دکھائی۔ ہندوستان میں جوہری سلامتی کو درپیش خطرات کے باعث سکور جوں کا توں یعنی 40 رہا، جوہری تنصیبات کی سلامتی میں پاکستان 47میں سے 32 ویں نمبر پر رہا ہے۔
بھارتی صحافی اور سماجی کارکن کاویہ کرناٹیک نے کہا ہے کہ بھارت کے جوہری طاقت ہونے کی اصل قیمت جھارکھنڈ کے بھولے بھالے لوگ اور تباہ شدہ دیہات ادا کررہے ہیں جہاں جوہری فضلہ پھینکنے کی وجہ سے لوگوں کو جلتی ہوئی زمین، زہر آلود پانی اور آہستہ آہستہ موت کا سامنا ہے۔ کاویہ نے انکشاف کیا کہ جھارکھنڈ جو بھارت کے یورینیم اور کوئلے کا سب سے بڑا حصہ پیدا کرتا ہے، بنجر زمین میں تبدیل ہو چکا ہے۔ہم نے انہیں ملازمتیں فراہم کرنے کے بجائے معذوری دی ہے۔ جادو گورا نامی گائوں کی حالت المناک ہے کہ وہاں ہرپانچ میں سے ایک عورت اسقاط حمل سے گزرتی ہے کیونکہ ہم نے اپنا ایٹمی فضلہ وہاں پھینک دیا ہے۔ جھارکھنڈ میں ہر تیسرا آدمی کسی نہ کسی طرح کی معذوری کا شکار ہے جبکہ لوگ اپنے پورے جسم پر دھبوں اور پگھلے ہوئے چہروں کے ساتھ رہنے پر مجبور ہیں۔ آدھے بچوں کو ذہنی کمزوری کا سامنا ہے۔ کوئلہ پیدا کرنے والے ایک علاقے میں ضرورت سے زیادہ کھدائی کی وجہ سے مٹی خود بخودجل رہی ہے اور لوگ آلودہ پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
کاویہ نے حکومت کے ترقی کے دعوئوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمارے لوگ کہتے ہیں کہ بھارت وشوا گرو بن گیا ہے لیکن یہ حقیقت نہیں ہے بلکہ حقائق اس کے برعکس ہیں۔ ممبئی میں بڑی فلک بوس عمارتیں ہیں لیکن اس میں دنیا کی سب سے بڑی کچی آبادی بھی ہے جہاں تقریبا بیس لوگ ایک چھوٹے سے کمرے میں رہتے ہیں جو بارش میں پانی سے بھر جاتا ہے۔ دارالحکومت نئی دہلی میں لوگوں کو ایسا پانی پلایا جاتا ہے جو پیٹرول کی طرح دکھتا ہے۔آپ باقی بھارت کی صورتحال کا تصور اسی سے کر سکتے ہیں۔شہری خوشحالی کے سرکاری دعوئوںکی مذمت کرتے ہوئے کاویہ نے کہاکہ ہماری فلموں نے ہمیں سکھایا ہے کہ ممبئی اور دہلی رہنے کے لیے بہترین جگہیں ہیں جس سے لوگ دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ بھارتی شہر دنیا میں سب سے بدترین ہیں ، چاہے وہ آلودگی کا معاملہ ہو یا قدرت سے ہم آہنگی کا۔کچی آبادیوں میں بھی وائٹنر جیسی منشیات پہنچ چکی ہیں۔جب ہم باہر نکلتے ہیں، خاص طور پر خواتین کے طور پر، ہمیں کوئی تحفظ نہیں ہوتا۔ صحافی ایسی چیزوں کو رپورٹ نہیں کرتے کیونکہ وہ اسے بے نقاب نہیں کرنا چاہتے۔کاویہ کے انکشافات بھارت کی نام نہاد اقتصادی ترقی کے دعوئوں اور ماحولیاتی تباہی کی قلعی کھول دیتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غریب ترین علاقے کس طرح بھارت کے جوہری اور صنعتی طاقت کے حصول کی بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔