1973 کے متفقہ آئین میں کتنی بار ترامیم کی گئیں، تفصیلات سامنے آ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
1973 کو منظور کیے جانے والے آئین پاکستان کی52 سالہ تاریخ جمہوری اور مارشل لاء ادوار میں آئین پاکستان میں کی گئیں تبدیلیوں سے بھری پڑی ہے۔
مجموعی طور پر 26 آئینی ترامیم کے ذریعے مارشل لاء اور جمہو ری ادوار میں آئین کے 270 آرٹیکلز میں ترامیم کیں ۔ مارشل لاء ادوار میں فوجی آمر نے معطل شدہ آئین میں 97 مرتبہ جبکہ پرویز مشرف نے37مرتبہ تبدیلیاں کیں۔
آئین پاکستان کی منظوری اور اس کے بعد 1977تک سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دور اقتدار میں7ترامیم کے زریعے اور آئین کی متعدد آرٹیکلز میں انتہائی اہم تبدیلیاں کیں۔
1973میں منظور آئین پاکستان میں پہلی ترمیم منظوری کے ایک سال بعد یکے بعد دیگر تین آئینی ترامیم کی گئیں۔
پہلی آئینی ترمیم 1974میں ہوئی اس آئینی ترمیم میں بنیادی طور پر آئین کے17آرٹیکلز میں ترمیم کی گئیں جس میں نہ صرف چاروں صوبوں کے ساتھ وفاق کے زیر انتظام اور الحاق شدہ علاقوں اور ریاستوں کو شامل کیا گیا، بلکہ کسی بھی شہری کو سیاسی جماعت بنانے اس میں شمولیت اختیار کرنے اور سیاسی جماعت کو آمدنی کے ذرائع بتانے کا آئینی طور پر پابند بنایا گیا۔
دوسری آئینی ترمیم آرٹیکل 106 اور آرٹیکل 260 میں ترمیم کر کے قادیانی اور لاہور ی گروپ اور خاتم النبینﷺ پر ایمان نہ رکھنے والے افراد کو غیر مسلم قرار دیا گیا۔
تیسری آئینی ترمیم میں پاکستان کی سالمیت، دفاع کے خلاف اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر کسی بھی شخص کی نظر بندی کی میعاد ایک ماہ سے بڑھا کر تین ماہ کردی گئی۔1975ء میں پاکستان کے دستورمیں چوتھی آئینی ترمیم کی گئی۔
اس ترمیم میں آئین کے پہلے شیڈول میں ترمیم کی گئی اور آئین کے آرٹیکل آٹھ کی ذیلی شق ایک اوردو میں ترمیم کرکے صدارتی آرڈرز، ریگولیشنز، وفاقی قوانین، صدارتی آرڈیننسز، صوبائی ،ایکٹ کو مستثنیٰ قراردیاگیا۔
1976ء میں آئین پاکستان میں پانچویں اورچھٹی ترمیم کی گئی،ان ترامیم میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کی مدت ملازمت، عمر حد اور تعیناتی کا تعین کیا گیا۔
ذوالفقار علی بھٹو کی جانب سے 1977میں کی گئی آخری آئینی ترمیم میں وزیر اعظم کی جانب سے عوام سے اعتماد کے ووٹ کیلئے ریفرنڈم اور اس کے طریقہ کار کا تعین کیا گیا ۔ ذوالفقار علی بھٹو کے دور اقتدار کے اختتام کے بعد جنرل ضیا الحق نے 1985اور پھر1987میں تین آئینی ترامیم کیں جس میں مجموعی طور پر آئین کی27 شقوں میں ردوبدل کر کے آئین پاکستان کا نقشہ ہی تبدیل کر دیا گیا۔
فوجی آمر ضیاء الحق نے ان شقوں میں ترمیم کرکے صدارتی آرڈرز ،مارشل لاء ریگولیشنز کو آئینی تحفظ دیدیا گیا ۔ 1989میں محترمہ بے نظیر بھٹو طویل مارشل لاء کے بعد اقتدار میں آئیں اور گیارویں آئینی ترمیم کی گئی اور آرٹیکل 51 میں ترمیم کرکے عام انتخابات تین سال کے بجائے ہر چار سال بعد کرانے کی ترمیم شامل کر دی ۔
ضیا الحق نے اپنے پہلے آٹھ برس میں97 بار معطل آئین میں ترامیم کیں بہت سی آج بھی موجود ہیں چونکہ آٹھویں ترمیم نے ان کی توثیق کر دی تھی۔1991میں 12ویں آئینی ترمیم کے زریعے اسپیشل کورٹ اور سپریم ایپلیٹ کورٹ کے قیام کو شامل کیا گیا اور ججز کی تنخواہوں اور مراعات کا تعین کیا گیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے دوسرے دور اقتدا ر میں آئین میں چار بار ترمیم کی گئی ۔ 1997میں دستور میں 13 ویں ترمیم کو لا یا گیا جس میں 8 ویں آئینی ترمیم میں وزیراعظم کے چھینے گئے تمام اختیارات کو بحال کر دیا گیا اور آئین کے آرٹیکل 58،101،112 اور آرٹیکل 243 میں بھی ترمیم کر دی گئی۔
جبکہ 1997 میں ہی 14 ویں آ ئینی ترمیم کے زریعے آرٹیکل 63 اے کا اضافہ کیا گیا میں پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے پر نااہلی کی سزا مقرر کی گئی 1998میں 15ویں آئینی ترمیم کے زریعے آرٹیکل 2 بی کا اضافہ کیا گیا جس کے تحت قرآن و سنت کو سپریم لاء قرار دیا گیا ۔
آئین پاکستا ن میں 16ویں آئینی ترمیم 1999میں کی گئی جس میں ملازمتوں میں امتیازی سلوک کے خلاف تحفظ کیلئے عمر کی حد چالیس سال مقرر کی گئی ۔
سابق فوجی آمر پرویز مشرف کے غاصبانہ دور اقتدار والی پارلیمنٹ نے آئین میں 17ویں بار ترمیم کرتے ہوئے مشرف کو یہ اختیار دیدیا گیا وہ جب چاہیں پارلیمنٹ تحلیل کر ڈالیں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 41 میں شق 8 اور 9 کا اضافہ کیا گیا جس میں صدر کے اعتمادکے ووٹ کا طریقہ کا رطے کیا گیا جبکہ آئین میں درج سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 اور 62 سال مقرر کردی ۔
اور آرٹیکل 243 میں مسلح افواج کے سربراہان کے تقرر کیلئے وزیراعظم کیساتھ مشاورت کو آئینی تقاضا قرار دیا گیا ۔
مشرف نے آئین کو معطل کر کے 37 بار ترامیم کیں جمہوری قوتوں نے18 ویں ترمیم میں وہ سب غیر قانونی قرار دے کر منسوخ کر دیں۔
پیپلز پارٹی کے دور اقتدار میں 18ویں آئینی ترمیم کے زریعے متفقہ طور پر دستور کی 102شقوں کو ترمیم کرکے فوجی آمر جنرل ضیا الحق اور پرویز مشرف کی جانب سے کی گئی ترامیم کو ختم کیا گیا وہیں صوبائی خودمختاری ,تعلیم ، صحت ،داخلہ و قانون سمیت متعدد شعبوں کے صوبوں کو منتقلی کے علا وہ،این ایف سی ایوارڈ ،پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے صدر کے اختیار کا خاتمہ ،چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی ،سروسسز چیفس کی تعیناتی سے متعلق ترامیم کی گئیں ۔
19 ویں آئینی ترمیم میں سپریم کورٹ اورہائی کورٹ میں ججز کی تعیناتی کیلئے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل اورکردار کوواضع کیا گیا ۔
آئینی میں 20ترمیم کے زریعے الیکشن کمیشن کی اختیارات میں اضافہ کیساتھ خود مختار الیکشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ مسلم لیگ ن اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور اقتدار میں ملک میں بڑھتی دہشتگردی کے خاتمے اور دہشتگرد عناصر کیخلاف مواثر کاروائی کیلئے21 ویں آئینی ترمیم کے زریعے آئین کے آرٹیکل 175میں دوسال کیلئے ترمیم کی گئی۔
اس ترمیم کے تحت دہشتگردوں، شر پسندوں اور غیر ملکی فنڈنگ جیسے جرائم میں ملوث افراد کے فوری ٹرائل کے اقدامات اٹھائے گئے ۔ اور2016میں 22ویں آئینی ترمیم میں چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن کی تعیناتی کی مدت کا تعین کیا گیا ۔
جبکہ2017 میں آئین میں کی گئی 23ویں ترمیم کے زریعے دو سال کی مد پوری ہونے پر آرٹیکل175میں کی گئی ترامیم منسوخ کر دی گئیں۔
2017میں ہی کی گئی 24 آئینی ترمیم کے زریعے قبائلی علاقوں کی مخصوص نشستوں کو ختم، جبکہ 2018 میں 25 ویں آئینی ترمیم کے زریعے قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد کم کرکے 336 کر دی گئیں۔
موجودہ دور حکومت نے 2024 میں 26 ویں آئینی ترمیم کو پارلیمنٹ سے منظور کروایا ۔ اس آئینی ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن ،جوڈیشل کونسل کے قیام ،سپریم کورٹ میں آئینی بنچز کی تشکیل ، اور ہائی کورٹس میں ججز کے تبادلے، سمیت چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی کی مدت کی حد مقرر کی گئی ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ویں ا ئینی ترمیم کے زریعے ئینی ترمیم کے زریعے ا کا تعین کیا گیا ا ئین پاکستان ترمیم کی گئی اور ا رٹیکل کی تعیناتی ترمیم کرکے ترامیم کیں پاکستان کی سپریم کورٹ میں کی گئی ویں ترمیم مارشل لاء ترامیم کی فوجی ا مر کورٹ اور ا ئین کے کی گئی ا کی گئیں دیا گیا کے بعد
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمان اسلام آباد پہنچ گئے، 27ویں آئینی ترمیم زیرِ غور
لاہور : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان 27ویں آئینی ترمیم پر مشاورت کے لئے پنجاب کا دورہ منسوخ کرکےاسلام آبادروانہ ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم اور دیگر سیاسی معاملات پر مشاورت کے سلسلے میں لاہور کا دورہ منسوخ کر دیا۔ذرائع جے یو آئی نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان پنجاب کا دورہ منسوخ کرکے اسلام آباد روانہ ہو گئے، ان کا آج لاہور پہنچنے کا شیڈول تھا جہاں آئمہ مساجد کے حکومتی وظائف کے خلاف حکمتِ عملی پر مشاورتی اجلاس ہونا تھا۔ذرائع کا کہناتھا کہ فضل الرحمان نے چنیوٹ اور ملتان میں ہونے والے پروگراموں میں شرکت کی، تاہم لاہور میں چوہدری شجاعت حسین اور دیگر رہنماؤں سے طے شدہ ملاقاتیں بھی منسوخ کر دی گئیں۔وفاقی حکومت نے ستائیس ویں ترمیم کرنے جارہی ہے اور مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے. جس میں حکومت کی آئین کےکچھ آرٹیکلز میں ترمیم کی تجویز دی ہے۔مجوزہ مسودے میں آرٹیکل ایک سو ساٹھ اورشق تین اے میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے جبکہ تعلیم اورآبادی کےمحکمےوفاق کودینے کےاٹھارویں ترمیم کے شیڈول دو اور تین میں بھی ترمیم کی تجویز دی گئی ہے۔اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے ن آرٹیکل دوسو تیرہ چیف الیکشن کمشنرکی تعیناتی میں ترمیم اور آرٹیکل ایک سو اکانوے اے ختم کرکے نیا آرٹیکل شامل کرنےکی تجویزبھی دی گئی ۔ذرائع نے بتایا آئین کی آرٹیکل دوسو ججوں کی ٹرانسفر سے متعلق ہے. وفاقی حکومت نئی قانون سازی میں آئینی عدالتوں کا قیام چاہتی ہے اور آرٹیکل ایک سو ساٹھ کی شق تین اے ختم کرنا چاہتی ہے اور آرٹیکل دوسو تنتالیس میں بھی ترمیم کرنا چاہتی ہے۔