Express News:
2025-11-06@23:44:23 GMT

مقامی حکومت اور غیر جماعتی انتخابات کی منطق

اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT

سیاسی جماعتیں اور ان کی قیادت اگر سیاسی، جمہوری ،آئینی اور قانونی اصولوں کو نظرانداز کریں یا عدالتی فیصلوں کو ہی اپنی ترجیحات بنانے سے انکار کر دیں تو پھر اس ملک میں جمہوری نظام کی بالادستی محض ایک خواب بن کر رہ جاتی ہے۔کچھ اسی طرز کی کہانی پاکستان کے سیاسی اور جمہوری نظام بالخصوص نچلی سطح پر موجود مقامی حکومتوں کے نظام سے بھی جڑی ہوئی ہے۔

اس کہانی میں سیاسی جماعتیں مقامی حکومتوں کے نظام کو نہ تو اپنی ترجیحات کا حصہ بنانے کے لیے تیار ہیں اور نہ ہی وہ جمہوری یا آئینی خطوط پر اس نظام کی تشکیل کے لیے سنجیدہ ہیں۔پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 07بھی تین طرز کی سیاسی حکومتوں کی بات کرتا ہے جس میں وفاقی ،صوبائی اور مقامی حکومت کا تصور سیاسی اور آئینی تقاضا کی بات پر زور دیتا ہے۔

حال ہی میں پنجاب کی صوبائی حکومت نے پنجاب اسمبلی میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ2025کی منظوری دی ہے ۔اس قانون کے تحت پنجاب کی حکومت اسی برس یا اگلے برس کے شروع میں صوبہ کی سطح پر مقامی حکومتوں کے انتخابات چاہتی ہے۔مگر اہم بات یہ ہے کہ مسلم لیگ ن بطور جماعت اور صوبائی حکومت ان مقامی حکومتوں کے انتخابات کو غیر جماعتی بنیادوں پر کرانا چاہتی ہے۔

اس حالیہ 2025مقامی حکومتوں کے ایکٹ میں جان بوجھ کر واضح طورپر نہیں لکھا گیا کہ یہ انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہونگے۔مسلم لیگ ن کی صوبائی حکومت پنجاب اور مرکز میں موجود حکومتی وزرا بھی جماعتی اور غیر جماعتی انتخابات پر متضاد باتیں کرکے مزید لوگوں کو الجھانے کی کوشش کررہے ہیں۔ 

وزیر اعلیٰ مریم نواز کے بقول اس وقت چاروں صوبوں میں سب سے بہتر کارکردگی ان کی صوبائی حکومت کی ہے اور ان ہی کی قیادت میں ترقیاتی کاموں اور عوامی ریلیف کا جال بچھایا گیا ہے۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ موجودہ حالات میں چاروں صوبوں میں سب سے زیادہ مقبول لیڈر کی حیثیت بھی رکھتی ہے۔پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کی حکومت مقامی حکومتوں کے انتخابات کو غیر جماعتی بنیادوں پر کیوں کروانا چاہتی ہے کیوں وہ اس نظام کو سیاسی اور جمہوری چھتری دینے کے لیے تیار نہیں ۔یہ بات ذہن میں رہے کہ 2015میں پنجاب میں وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف صوبہ میں غیر جماعتی انتخابات کے حامی تھے ۔

لیکن عدالت کے ایک بڑے فیصلے کے تحت ان انتخابات کو جماعتی بنیادوں پر کروایا گیا۔اس لیے ایک طرف لاہور ہائی کورٹ کے واضح فیصلے کی موجودگی اور پھر خود مسلم لیگ ن نے میثاق جمہوریت کے معاہدہ کی شق دس میں پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر یہ عہد کیا تھا کہ مقامی حکومتوں کے انتخابات جمہوری اصولوں کے تحت جماعتی بنیادوں پر کروائے جائیں گے،لیکن اب ان دونوں فیصلوں کو نظر انداز کرکے پنجاب میں غیر جماعتی بنیاد پر انتخابات کا اعلان جمہوریت اور آئین کے بھی منافی ہے۔

پاکستان میں جب بھی وفاقی، صوبائی یا مقامی حکومتوں کے نظام کو غیر سیاسی یا غیر جماعتی بنیادوں پر چلا یا گیا چاہے اس میں فوجی یا جمہوریت کے ادوار ہوں تو اس سے سیاست اور جمہوریت دونوں کو ہی نقصان پہنچا ،آج جو ہمیں ملک میں جمہوریت کی کمزوری کے مختلف پہلو دیکھنے کو مل رہے ہیں اس میں سیاسی نظام کو غیر سیاسی اور غیر جماعتی بنیاد پر چلانے کی حکمت عملی بھی ہے۔کیونکہ غیر جماعتی یا غیر سیاسی نظام ملک میں سیاسی جماعتوں کو مقامی سطح پر مضبوط بنانے کی بجائے مقامی برادریوں ،سماجی دھڑوں سمیت بڑے جاگیرداروں کو مدد فراہم کرتا ہے اور وہ اسی بنیاد پر مقامی حکومتوں کے نظام پر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں اپنی بالادستی قائم کرتے ہیں۔

سیاسی جماعتیں اور ان کے فیصلے بھی ان ہی بڑی بڑی برادریوں کے سیاسی مفادات کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔اسی طرز کے غیر جماعتی انتخابات میں سیاسی جماعتیں پیچھے اور برادری کی سیاست کا ایجنڈا غالب ہوجاتا ہے۔مقامی مضبوط برادریاں اپنے مضبوط حلقہ کی طاقت کی بنیاد پر سیاسی جماعتوں کو مجبور کرتی ہیں کہ وہ ان کے ایجنڈے کے ساتھ خود کو جوڑیں۔دلچسپ بات یہ ہے کہ غیر جماعتی انتخابات کی بنیاد پر بھی سیاسی جماعتیں غیر اعلانیہ یا اعلانیہ اپنے امیدواروں کو میدان میں اتارتی ہیں اور انتخابات کے نتائج میں اپنی جیت کے بڑے بڑے دعوے کیے جاتے ہیں ۔

یعنی آدھا تیتر آدھا بٹیر پر مبنی سیاسی جماعتوں کا یہ تضاد ملک میں جمہوریت بالخصوص مقامی سطح پر ان جمہوری اداروں کو کمزور کرنے کا سبب بنتا ہے۔ویسے بھی غیر جماعتی انتخابات کی بنیاد پر بھی ہم سیاسی جماعتوں کے کردار اور ان انتخابات کے کردار کو کیسے نظر انداز کرسکتے ہیں ۔اس لیے اس تضاد کا شکار ہونے کی بجائے سیاسی حکومت غیر جماعتی انتخابات کا راستہ اختیار کرنے سے گریز کرے اور ان انتخابات کو کھل کر جماعتی بنیادوں پر کروانے کا راستہ اختیار کرکے خود کو جمہوریت کے اصولوں کے ساتھ ہی جوڑنے کی کوشش کرے۔ جب بڑی سیاسی جماعتیں جمہوریت کا بڑھ چڑھ کر درس دیتی ہیں توایسے میں مقامی حکومتوں کو بنیاد بنا کر کیونکر غیر جماعتی نظام صوبہ میں مسلط کرنا چاہتی ہیں۔

ایک لطیفہ یہ بھی ہے کہ موجودہ مقامی حکومت ایکٹ2025کے تحت غیر جماعتی سطح کے ان انتخابات میں افراد جیت کر سیاسی جماعتوں میں شمولیت اختیار کرسکتے ہیں ۔ مسلم لیگ ن کو جنرل ضیا الحق کی سیاست سے خود کو باہر نکالنا چاہیے جو سیاسی نظام غیر سیاسی بنیاد پر آگے بڑھانا چاہتے تھے اور اسی بنیاد پر قومی سیاست میں کئی خرابیوں نے بھی جنم لیا ۔

صوبائی حکومتیں اسی کوشش میں ہوتی ہیں کہ غیر جماعتی انتخابات کو بنیاد بنا کر منتخب افراد کو حکومت،انتظامیہ، ڈپٹی کمشنرز اور پولیس کی مدد سے دباؤ ڈال کر ان کو ہر صورت میں حکومتی جماعت میں شمولیت پر مجبور کیا جا سکے تاکہ ان کی سیاسی اجارہ داری قائم رہے۔اہم نقطہ یہ ہے کہ اس وقت باقی تینوں صوبوں میں مقامی حکومتوں کے انتخابات جماعتی بنیادوں پر ہوئے ہیں جب کہ پنجاب غیر جماعتی نظام میں پھنسا ہوا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مقامی حکومتوں کے انتخابات مقامی حکومتوں کے نظام غیر جماعتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر غیر جماعتی بنیاد سیاسی جماعتیں سیاسی جماعتوں صوبائی حکومت مقامی حکومت انتخابات کو ان انتخابات مسلم لیگ ن سیاسی اور میں سیاسی غیر سیاسی بنیاد پر کے ساتھ نظام کو ملک میں کو غیر کے تحت اور ان

پڑھیں:

پروفیسر یونس کے روڈ میپ کی حمایت کرتے ہیں، نئے انتخابات کے بعد استحکام آئےگا، بنگلہ دیشی فوج

بنگلہ دیشی فوج نے کہا ہے کہ عبوری حکومت کی منصوبہ بندی کے مطابق قومی انتخابات کرانے سے ملک میں مزید استحکام آئےگا اور قانون و انصاف کی صورتحال معمول پر آئے گی۔

جنرل آفیسر کمانڈنگ آرمی ٹریننگ اینڈ ڈاکٹرائن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل محمد منور رحمان نے بدھ کو ڈھاکہ کنٹونمنٹ میں پریس بریفنگ دی۔

مزید پڑھیں: شیخ حسینہ کا گھر ان کے اپنے بیان کی وجہ سے منہدم ہوا، بنگلہ دیش حکومت

انہوں نے کہاکہ فوج مکمل طور پر اس روڈ میپ کی حمایت کرتی ہے جو عبوری حکومت کی سربراہی میں چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے پیش کیا ہے، اور جس کے تحت فروری 2026 میں شفاف، آزاد اور غیرجانبدار پارلیمانی انتخابات کروانے کا ارادہ ہے۔

جنرل منور رحمان نے کہاکہ بنگلہ دیش کے عوام کی طرح فوج بھی حکومت کے روڈ میپ کے مطابق شفاف اور قابل اعتماد انتخابات کی خواہاں ہے۔ ’ہمارا یقین ہے کہ انتخابات کے انعقاد کے بعد قومی استحکام مضبوط ہوگا، قانون و انصاف کی صورتحال بہتر ہوگی اور فوج اپنے بیرکس میں واپس جا سکے گی۔‘

گزشتہ 15 ماہ کے دوران فوج کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس عرصے میں فوج کو بے مثال چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔

’یہ بنگلہ دیش کے لیے آسان وقت نہیں تھا، ہم امید کرتے ہیں کہ پُرامن انتخابات ہمیں اپنی ذمہ داریاں مکمل کرنے اور معمول کی تربیت میں واپس جانے کا موقع دیں گے۔‘

سینیئر کمانڈر نے کہاکہ فوج انتخابی کمیشن کی معاونت کے لیے بھی تیار ہے، جو اس کی آئینی ذمہ داریوں کا حصہ ہے۔ ’ہماری موجودہ تربیتی سرگرمیاں اب انتخابی فرائض کی عملی تیاری پر مرکوز ہیں، جو عبوری حکومت کے فراہم کردہ فریم ورک کے مطابق ہیں۔‘

لیفٹیننٹ جنرل منور رحمان نے تسلیم کیاکہ بیرکس سے باہر طویل تعیناتی نے باقاعدہ فوجی تربیت میں خلل ڈال دیا ہے۔ ’اگر فوجی انتخابات تک یا اس کے کچھ عرصے بعد تک تعینات رہیں، تو یہ خلل کچھ وقت تک جاری رہ سکتا ہے۔‘

انہوں نے فوج کے کردار کے حوالے سے پھیلائی جانے والی افواہوں اور غلط معلومات کو بھی رد کیا۔ ’کچھ مفاد پرست گروہ جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا پھیلا رہے ہیں۔ بنگلہ دیش فوج اب پہلے سے زیادہ متحد ہے اور ہم ہر ذمہ داری انجام دیں گے جو ہمیں سونپی جائے گی۔‘

مزید پڑھیں: حسینہ واجد کی بھارت سے حوالگی کے لیے قانونی طریقہ کار کے مطابق آگے بڑھیں گے، بنگلہ دیش حکومت

حال ہی میں پیش آنے والے بحرانوں، بشمول کوملا اور نوآخالی میں سیلاب اور بڑے پیمانے پر احتجاج کا ذکر کرتے ہوئے جنرل منور رحمان نے کہاکہ 5 اگست کے بعد سے فوج کی موجودگی نے نظم و نسق قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ہماری مداخلت کے بغیر صورتحال تیزی سے بگڑ سکتی تھی۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں اس وقت نوبل انعام یافتہ پروفیسر محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت قائم ہے، جو گزشتہ سال سیاسی ہنگاموں کے بعد اقتدار میں آئی تھی۔ حکومت نے 2026 کے آغاز میں انتخابات کے ذریعے جمہوری حکومت بحال کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بنگلہ دیشی فوج پروفیسر یونس عبوری حکومت نئے انتخابات وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بنگلا دیش میں انتخابی مہم کے دوران ریلی پر فائرنگ: ایک شخص جاں بحق،امیدوار سمیت 2افراد زخمی
  • بنگلا دیش میں انتخابی جلسے پر فائرنگ: ایک شخص جاں بحق،امیدوار سمیت 2افراد زخمی
  • بنگلادیش: انتخابی جلسے پر فائرنگ، 1شخص ہلاک، اپوزیشن امیدوار زخمی
  • بھارت کی پسماندہ ترین ریاست بہار میں آج انتخابات کا پہلا مرحلہ
  • 27 ویں ترمیم کا سیاسی کھیل
  • پروفیسر یونس کے روڈ میپ کی حمایت کرتے ہیں، نئے انتخابات کے بعد استحکام آئےگا، بنگلہ دیشی فوج
  • کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کی طرف سے شہید رہنما ڈاکٹر غلام قادر وانی کو شاندار خراج عقیدت
  • کیلیفورنیا میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا آغاز، لاکھوں ووٹرز نے ووٹ کاسٹ کر دیا
  • امریکا کی 50 ریاستوں میں مقامی و ریاستی انتخابات کیلئے ووٹنگ کا آغاز