منعم ظفر نے سندھ ہائیکورٹ میں ای چالان میں بے ضابطگیوں و بھاری جرمانوں کیخلاف پٹیشن دائر کردی
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251106-01-20
کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ، نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ اور جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے عثمان فاروق ایڈووکیٹ کے توسط سے سندھ ہائی کورٹ میںای چالان میں سنگین بے ضابطگیوں اور بھاری جرمانوں کے خلاف پٹیشن دائر کردی ۔ بعدازاں منعم ظفر خان نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ای چالان کے نام پر اہل کراچی پر بھاری جرمانے صریح ناانصافی ہے۔ پچھلے ایک ہفتے میں 30 ہزار سے زاید شہریوں پر جرمانے عاید کیے گئے ہیں۔کراچی میں ایک ہی خلاف ورزی پر 5 ہزار روپے جرمانہ کیا جاتا ہے جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں یہی جرمانہ صرف 200 روپے ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ای چالان میں اصلاحات کی جائے اور جرمانے کی رقم ملک کے دیگر شہروں کے برابر کی جائے ۔ آئین کے آرٹیکل 9 کے تحت ریاست شہریوں کے تحفظ اور سہولت کی ذمے دار ہے، مگر سندھ حکومت اس میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ شہر کی سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں، گٹر ابل رہے ہیں، ٹریفک سگنلز ناکارہ ہیں، اسپیڈ لیمٹ اور لینڈ مارکنگ تک موجود نہیں۔ ان حالات میں عام شہریوں پر بھاری ای چالان مسلط کرنا ظلم ہے۔ آئی جی سندھ کا یہ کہنا کہ ’’پہلے چالان پر معافی مانگنے پر معاف کردیا جائے گا‘‘مضحکہ خیز ہے۔ شہری کیوں معافی مانگیں؟ معافی تو شہریوں کو بنیادی سہولتیں نہ دینے پر سندھ حکومت، آئی جی اور ڈی آئی جی کو مانگنی چاہیے ۔ اگر فاروق ستار کو واقعی اہل کراچی کا درد ہے تو وہ وفاقی حکومت و وزارتیں چھوڑ دیں ۔کراچی جو ملک کا معاشی حب ہے، اسے بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ نہ معیاری ٹرانسپورٹ ہے، نہ ماس ٹرانزٹ نظام۔ 17 سال میں سندھ حکومت صرف 300 بسیں لا سکی ہے، جبکہ ساڑھے 3 کروڑ سے زاید آبادی والے شہر میں سرکاری و نجی بسوں کی کل تعداد بمشکل 1000 ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے کی کوئی حتمی تاریخ نہیں، اورنج لائن کے نام پر اورنگی ٹاؤن کے عوام کے ساتھ فراڈ کیا گیا، گرین لائن کو ادھورا چھوڑ دیا گیا، مگر حکومت کو صرف بھاری چالان کرنے کی فکر ہے۔ موٹر سائیکل سواروں پر 5 سے 25 ہزار روپے، گاڑیوں پر 10 سے 50 ہزار روپے تک جرمانے عاید کیے جا رہے ہیں۔امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ رواں سال 728 شہری ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں 225 افراد ہیوی ٹریفک کی وجہ سے اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ ڈمپر، ٹرالر اور ٹینکرز اپنے اوقات کار کے علاوہ بھی شہر میں آزادانہ گھوم رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹینکر مافیا 24 گھنٹے شہر میں سرگرم ہے جبکہ قانون پر عملدرآمد کا کوئی تصور نہیں۔منعم ظفر خان نے کہا کہ ہم عدالت سے توقع رکھتے ہیں کہ اہل کراچی کو ای چالان کے ظلم سے ریلیف دیا جائے گا۔ جماعت اسلامی قانونی و جمہوری مزاحمت جاری رکھے گی کیونکہ سب سے زیادہ ریونیو دینے والے شہر کے ساتھ اس طرح کا سلوک کسی طور قابل قبول نہیں۔منعم ظفر خان نے کہا کہ اس سے قبل بھی حکومت نمبر پلیٹوں کے نام پر اہل کراچی کی جیبوں پر ڈاکا ڈال چکی ہے۔ صرف موٹر وہیکل ٹیکس کی مد میں گزشتہ 5 سال میں 60 ارب روپے وصول کیے گئے جن کا کوئی حساب نہیں۔ اس رقم کا فرانزک آڈٹ کیا جائے تاکہ عوام کے پیسے کے اصل مصرف کا پتا چل سکے۔جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور ای چالان سمیت ہر ظالمانہ پالیسی کے خلاف بھرپور آئینی و عوامی جدوجہد کرے گی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ‘ اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ، رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کیساتھ ای چالان و بھاری جرمانوں کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر ، دوسری جانب میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کراچی اہل کراچی نے کہا کہ
پڑھیں:
کراچی؛ کرمنلز کو پکڑنے کیلئے کیمرے نہیں لگے مگر ای چالان کیلئے فوری نصب کیے گئے، حافظ نعیم الرحمان
کراچی:جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے حکومت سندھ کی کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہ اہے کہ شہر میں قاتلوں اور اسٹریٹ کرمنلز کو پکڑنے کے لیے کیمرے نصب نہیں کیے گئے لیکن ای چالان کے لیے فوری کیمرے نصب کیے گئے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے ادارہ نور حق کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر حکومتی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش ہے، جماعت اسلامی 26 ویں آئینی ترمیم کی طرح 27 ویں آئینی ترمیم بھی ہر گز قبول نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترامیم سمیت آزاد کشمیر میں خرید و فروخت کی سیاست نے عوام کا اعتماد متزلزل کر دیا ہے، 26 ویں ترمیم کو صرف جماعت اسلامی نے کلیتاً مسترد کیا کیونکہ اس نے عدلیہ کی خودمختاری کو شدید نقصان پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ 27 ویں ترمیم کے ذریعے ہائی کورٹ کے ججوں کے تبادلوں کا اختیار حکومت کو دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، ایسی ترامیم آئین اور جمہوریت دونوں کے ساتھ کھلواڑ ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فرانزک آڈٹ کی ضرورت ہے، یہ پروگرام غربت مٹانے کے بجائے سیاسی ہتھکنڈوں کا ذریعہ بن چکا ہے، اگر اس کا شفاف آڈٹ کیا جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فورسز کو اگر غزہ بھیجا گیا اور وہ حماس کے سامنے کھڑی ہو جائیں تو یہ کسی طور دانش مندانہ فیصلہ نہیں ہوگا۔
‘مہنگائی میں دو فیصد اضافہ ہوگیا ہے’
انہوں نے کہا کہ حکومت کے اپنے اعداد وشمار کے مطابق مہنگائی کی شرح میں پونے 2 فیصد اضافہ ہوگیا ہے، بیورو کریسی کے ہاؤس رینٹ میں 85 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ کسان بدحالی کا شکار ہے، بڑے جاگیردار شوگر اور فلور ملز پر قابض ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک میں اب چہروں کی نہیں بلکہ نظام کی تبدیلی ضروری ہے، 21 تا 23 نومبر مینار پاکستان لاہور میں ”بدل دو نظام“کے عنوان سے عظیم الشان ” اجتماعِ عام“ منعقد کیا جائے گا۔ اجتماع عام میں خواتین چارٹر، قراردادِ معیشت اور نظامِ ظلم کی تبدیلی کا عملی لائحہ عمل پیش کیا جائے گا، یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا، جس میں خواتین کی شرکت بھی تاریخی ہوگی۔
‘کراچی میں ڈمپرز، ٹرالرز اور ٹینکرز کے حادثات بڑھ گئے ہیں’
انہوں نے کہا کہ کراچی میں ڈمپرز، ٹرالرز اور ٹینکرز کی وجہ سے حادثات بڑھ گئے ہیں اور بعض عناصر ان حادثات کو لسانی رنگ دے کر شہر میں انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں مگر اب عوام باشعور ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ یہ لسانیت نہیں افراد کا مسئلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اہل کراچی نے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو قومی و بلدیاتی انتخابات میں مسترد کردیا تھا، کراچی میں تباہی و بربادی کی ذمہ دار وہی قوتیں ہیں جنہوں نے فارم 47 کے ذریعے انہیں دوبارہ مسلط کیا۔
انہوں نے کہا کہ لسانیت کی سیاست کو مسترد کرتے ہیں، کراچی 40 سال لسانی سیاست کا خمیازہ بھگت چکا ہے، جماعت اسلامی سندھ کے عوام کے ساتھ مل کر ظلم و ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائے گی تاکہ لسانی دیواریں ٹوٹیں اور اتحاد ویک جہتی پیدا ہو۔
‘حکومت سندھ کی کرپشن کے باعث منصوبے رکے ہوئے ہیں’
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ حکومت سندھ کی نااہلی اور کرپشن کے باعث ترقیاتی منصوبے رکے ہوئے ہیں، شہر کی بڑی بڑی سڑکیں کھدی ہوئی ہیں، دھول مٹی اُڑ رہی ہے، سیوریج اور پانی کی لائنیں تباہ ہوچکی ہیں، جو منصوبے 2سال میں مکمل ہونے تھے وہ 8 سے 10 سال گزرنے کے باوجود ختم نہیں ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدانتظامی، کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم ہے، بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبہ اہل کراچی کے لیے عذاب بن چکا ہے، کے-فور منصوبہ مسلسل تاخیر کا شکار جبکہ ٹینکر مافیا کا راج قائم ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ حکومت سندھ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ جماعت اسلامی ای چالان کے خلاف ہے حالانکہ ہم چالان کے نہیں بلکہ غلط طریقہ کار، ناقص نظام اور کرپشن زدہ منصوبوں کے خلاف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 9 ماہ میں 50 ہزار گاڑیاں چھننے کے واقعات ہوچکے ہیں، کتنے واقعات کے مجرموں کو قانو ن کی گرفت میں لایا گیا، سیف سٹی پروجیکٹ گزشتہ 12 سال سے تاخیر کا شکار ہے، قاتلوں اور اسٹریٹ کرمنلز کو پکڑنے کے لیے تو کیمرے نصب نہیں کیے گئے لیکن ای چالان کے لیے فوری کیمرے لگا دیے گئے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث 50 لاکھ موٹر سائیکلیں چل رہی ہیں، شہر کی سڑکیں ٹوٹی ہوئی ہیں، متبادل راستے موجود نہیں لیکن حکومت سندھ شہریوں پر بھاری چالان لگا رہی ہے جو چالان ملک کے دیگر حصوں میں 200 روپے کا ہے وہ کراچی میں 5000 روپے کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو فلسطینیوں کے حق اور آزادی کے لیے فعال کردار ادا کرنا چاہیے، حماس ایک جائز فورس ہے جس نے پوری اُمت کا سر فخر سے بلند کیا اور پاکستان میں اس کے دفاتر قائم کیے جانے چاہئیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود 250 فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے، 8 مسلم ممالک کے اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ حماس نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جبکہ اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔