کینٹکی، حادثے کا شکار ہونے والے کارگو طیارے کا بلیک باکس مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
LOUISVILLE, KENTUCKY, US:
امریکی وفاقی حکام نے بدھ کے روز تصدیق کی کہ یو پی ایس کمپنی کے ایک کارگو طیارے کے حادثے کی تحقیقات کے دوران بلیک باکس ریکارڈرز کو حادثے کی جگہ سے بازیاب کر لیا گیا ہے۔
یہ طیارہ گزشتہ روز لوئیول، کینٹکی کے ہوائی اڈے سے پرواز کے دوران حادثے کا شکار ہو گیا تھا جس میں کم از کم 12 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کے رکن ٹوڈ انمین نے بتایا کہ طیارے کے بائیں پروں کے ارد گرد ایک بڑی اچانک آگ بھڑک اٹھی تھی اور اس کے تین انجن میں سے ایک انجن اسی پَر سے الگ ہو گیا تھا جب یہ وسیع جسم والا طیارہ رن وے پر دوڑتے ہوئے حادثے کا شکار ہوا۔
یہ 34 سال پرانا ایم ڈی 11 فریٹر طیارہ ہونولولو جا رہا تھا اور اس میں تین عملے کے ارکان سوار تھے۔ طیارہ رن وے کے آخر میں ایک باڑ کو پار کرنے کے بعد حادثے کا شکار ہو گیا اور قریبی علاقے میں واقع متعدد عمارات سے ٹکرا گیا۔
طیارہ فوری طور پر آگ کی لپیٹ میں آ گیا، جس کے نتیجے میں آگ آٹھ سو میٹر تک پھیل گئی تھی اس حادثے کے دوران ایک پیٹرولیم ری سائیکلنگ فیکٹری میں بھی آگ لگی اور دھماکے ہوئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حادثے کا شکار
پڑھیں:
پاکستان نے ای این آئی سے منگوائے جانے والے 21 ایل این جی کارگو منسوخ کر دیے
پاکستان نے طویل المدتی معاہدے کے تحت اٹلی کی کمپنی اینی (ای این آئی) سے 21 لیکوفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کارگو منسوخ کرنے کا معاہدہ کر لیا ہے۔
نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایک سرکاری دستاویز اور 2 ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یہ اقدام اضافی درآمدات کو محدود کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے، ضرورت سے زیادہ درآمد شدہ گیس سے ملک کے گیس کا نیٹ ورک بھر چکا ہے۔
ریاستی ملکیتی کمپنی پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کی جانب سے 22 اکتوبر کو وزارتِ توانائی کو بھیجی گئی ایک دستاویز کے مطابق، 2026 کے لیے منصوبہ بند 11 کارگو اور 2027 کے لیے 10 کارگو گیس کی تقسیم کار کمپنی سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کی درخواست پر منسوخ کیے جائیں گے۔
دستاویز کے مطابق، صرف جنوری میں بھیجے جانے والے کارگو (دونوں سالوں کے) اور دسمبر 2027 کے کارگو کو برقرار رکھا جائے گا تاکہ سردیوں کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کیا جا سکے۔
معاملے سے واقف پاکستان کے 2 ذرائع نے بتایا کہ اینی نے یہ قدم معاہدے میں موجود لچکدار شقوں کے تحت اٹھانے پر اتفاق کیا گیا ہے، اس وقت دنیا بھر میں ایل این جی کی طلب بہت زیادہ ہے، اور عموماً سپلائرز مختصر مدتی (اسپاٹ مارکیٹ) میں فروخت کر کے طویل المدتی معاہدوں کے مقابلے میں زیادہ منافع کما سکتے ہیں۔
قطر سے ایل این جی کی فراہمی کے معاہدے پر نظرثانی
ای این آئی نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے، جب کہ پی ایل ایل، ایس این جی پی ایل، اور وزارتِ پیٹرولیم نے تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
پی ایل ایل کا یہ اقدام پاکستان کی جانب سے ایل این جی کی درآمدات کم کرنے کی سب سے بڑی کوششوں میں سے ایک ہے، کیوں کہ قابلِ تجدید توانائی کے بڑھتے استعمال اور صنعتی طلب میں کمی کی وجہ سے ملک میں درآمد شدہ گیس کی اضافی مقدار موجود ہے۔
ای این آئی نے 2017 میں پی ایل ایل کے ساتھ ایک طویل المدتی سپلائی معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت وہ 2032 تک ہر ماہ ایک کارگو فراہم کرنے کی پابند تھی، تاہم معاہدے میں جہازوں کو دوسری منزلوں پر منتقل کرنے کی اجازت بھی شامل تھی۔
ذرائع کے مطابق، پاکستان خلیجی ملک قطر کے ساتھ بھی گیس سپلائی کے معاملات پر بات چیت کر رہا ہے، اس میں کچھ کارگو موخر کرنے یا دوبارہ فروخت کرنے کے اختیارات زیر غور ہیں، جو معاہدے کی موجودہ شقوں کے مطابق ممکن ہیں۔
گزشتہ ہفتے ایک تکنیکی ٹیم کراچی پہنچی تھی، تاکہ کارگو شیڈول ترتیب دیا جا سکے، بات چیت جاری ہے اور ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
قطر انرجی نے بھی اس حوالے سے کسی تبصرے سے گریز کیا۔
گیس کی طلب میں کمی
پاکستان کے طویل المدتی ایل این جی سپلائی معاہدے )قطر اور ای این آئی کے ساتھ) سالانہ تقریباً 120 کارگو پر مشتمل ہیں، جن میں دو قطری معاہدوں کے تحت ماہانہ اوسطاً 9 اور ای این آئی کے ساتھ ایک کارگو شامل ہے۔
تاہم، اس سال پاکستان کی ایل این جی درآمدات میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے، کیوں کہ شمسی اور پن بجلی کی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے بجلی گھروں کی طلب میں کمی واقع ہوئی ہے۔
بجلی گھر اور صنعتی یونٹ جو اپنی بجلی خود پیدا کرتے ہیں، ان کی گیس استعمال میں کمی نے نظام میں زیادہ فراہمی (اوور سپلائی) پیدا کر دی ہے، جو کئی سال میں پہلی بار ہوا ہے۔
گیس کی اس اضافی فراہمی نے حکومت کو مجبور کیا کہ وہ گیس کو بھاری رعایتوں پر فروخت کرے، مقامی پیداوار کم کرے، اور اضافی کارگو کے لیے آف شور ذخیرہ یا دوبارہ فروخت جیسے اقدامات پر غور کرے۔
یہ تفصیلات رائٹرز کے زیرِ جائزہ سرکاری پریزنٹیشنز میں سامنے آئیں۔
کپلر (Kpler) کے اعداد و شمار کے مطابق ای این آئی کی آخری ترسیل شدہ کارگو 3 جنوری کو گیس پورٹ ٹرمینل پر موصول ہوئی تھی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور ای این آئی کے درمیان 2025 میں مزید کارگو وصول نہ کرنے پر بھی اتفاق ہو گیا ہے۔
2024 میں ای این آئی نے پاکستان کو 12 کارگو فراہم کیے تھے۔