ورسٹائل اداکارہ سویرا ندیم نے ڈرامہ سیریز کے سیٹ سے کچھ تصاویر شیئر کی ہیں جو ان کے مداحوں کو بالکل پسند نہیں آئیں۔

سویرا ندیم کے حسن اور اداکاری میں گرفتار مداحوں کی تعداد کہیں زیادہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی سوشل میڈیا پوسٹوں پر مداحوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔

تاہم اس بار سویرا ندیم کو اپنے مداحوں اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے۔ جنھوں نے اپنی پسندیدہ اداکارہ کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی اداکارہ کو اوور ایڈیٹنگ پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہو، لیکن سویرا جیسے "نیچرل ایکٹنگ کی ملکہ" کے لیے یہ خاص طور پر غیر متوقع تھا۔ مداح انہیں ہمیشہ سادگی اور شخصیت کی پختگی کی وجہ سے پسند کرتے آئے ہیں۔

سویرا ندیم نے انسٹاگرام پر نئی تصاویر اپ لوڈ کی ہیں۔ جس میں وہ شاندار لباس نہایت پرکشش اور باوقار لگ رہی ہیں لیکن چہرہ کچھ زیادہ ہی سِلم اور روشن ہے۔

جس سے مداحوں نے اندازہ لگا لیا کہ یہ اے آئی کی مدد سے نہایت زیادہ ایڈٹ کی گئی تصاویر ہیں جس میں فلٹر کا استعمال بھی ضرورت سے زیادہ ہے۔

تصاویر وائرل ہوتے ہی مداحوں نے تبصروں کی برسات کر دی، کسی نے لکھا کہ یہ 90s والی سویرا کہاں گئی؟ جو کرش تھی ہماری، یہ تو کوئی فلٹرڈ ورژن ہے۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ آپ اتنی خوبصورت ہیں پھر اتنی ایڈیٹنگ کیوں ضرورت پیش آگئی؟

ایک صارف نے لکھا کہ ذرا کنٹرول کیجیے، آپ قدرتی طور پر خوبصورت ہیں۔

کچھ مداحوں نے مذاقاً کہا کہ "چہرے کی ایڈیٹنگ اتنی زیادہ ہے کہ پاسپورٹ آفس بھی قبول نہ کرے!"

ایک مداح نے لکھا کہ ہمیں فلٹرز سے پاک اصلی سویرا ندیم ہی عزیز ہیں۔

مداحوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سویرا جیسے باوقار فنکار فطری حسن اور خود اعتمادی کی مثال بنیں، سوشل میڈیا فلٹرز کا شکار نہ ہوں۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

مسٹر بیسٹ کا ہم شکل امریکی پارلیمنٹ تک پہنچ گیا

امریکہ کے سیاست میں ایک نیا چہرہ سامنے آیا ہے، جس نے نہ صرف سیاسی حلقوں بلکہ سوشل میڈیا پر بھی توجہ حاصل کی ہے۔ 22 سالہ بریڈی پینفیلڈ نے جو ویسکانسن کے رہائشی ہیں، حال ہی میں ریاستی اسمبلی میں حصہ لینے کے لیے امیدوار کا اعلان کیا۔ دلچسپی صرف اس بات میں نہیں تھی کہ وہ ایک نئی سیاسی شخصیت ہیں، بلکہ اس کے انداز اور ظاہری شکل کی وجہ سے وہ سوشل میڈیا پر خاصے مقبول ہو گئے۔

پینفیلڈ کی مسٹر بیسٹ، یعنی جمی ڈونلڈسن سے غیر معمولی مماثلت نے انٹرنیٹ صارفین کو حیران کر دیا۔ جیسے ہی انہوں نے ایکس پر اپنی تصویر شیئر کی، تب سے صارفین کے تبصرے جاری ہیں، جن میں کسی نے کہا کہ وہ ”مسٹر بیسٹ سے بہت زیادہ شباہت رکھتے ہیں“ اور کسی نے مذاق میں پوچھا، ”مسٹر بیسٹ، تم نے سیاست شروع کر دی؟“ اس طرح کی مماثلت کی خبروں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کس حد تک ہم بصری مماثلت کو حقیقت کے ساتھ جوڑتے ہیں اور اس کا انسانی رویے پر کیا اثر پڑتا ہے۔

بریڈی پینفیلڈ نے اس شباہت کو تسلیم کیا اور کہا کہ کئی لوگوں نے یہ بات ان سے کہی ہے۔ وہ یونیورسٹی آف ویسکانسن ریور فالز کے فارغ التحصیل ہیں، جہاں انہوں نے کالج ریپبلکنز چپٹر کی بنیاد رکھی اور اس کی قیادت کی۔ ان کا سیاسی پس منظر ٹرننگ پوائنٹ ایکشن کے فیلڈ نمائندے کے طور پر کام کرنے اور طلبہ و اساتذہ کے ایک وسیع نیٹ ورک کو بنانے پر مشتمل ہے۔

اپنے تعارف میں پینفیلڈ نے بتایا کہ وہ ایک ڈیموکریٹک خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، مگر ہائی اسکول کے تیسرے سال، 2020 میں، کووڈ لاک ڈاؤن کے دوران کنزرویٹو نظریات کو اپنانا شروع کیا۔ یہ ایک دلچسپ پہلو ہے، جو نوجوانوں میں سیاسی رجحانات کی تبدیلی اور وقت کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے ذریعے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ کس طرح ذاتی تجربات اور عالمی حالات نوجوان ذہنوں میں سیاسی سمت متعین کرتے ہیں۔

Ain’t no way bro https://t.co/vx4DaYCP91 pic.twitter.com/t428L8GJg4

— Bx (@bx_on_x) November 8, 2025


مسٹر بیسٹ، یعنی جمی ڈونلڈسن، ایک مشہور یوٹیوبر، کاروباری شخصیت اور فلاحی کارکن ہیں۔ وہ اپنے وائرل چیلنجز، بڑے پیمانے پر انعامات، اور فلاحی سرگرمیوں کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ان کی نمایاں مہمات میں ”ٹیم ٹریز“ کے تحت لاکھوں درخت لگانا اور ”فیڈنگ امیریکا“ کے ذریعے خوراک کی فراہمی شامل ہے۔ اس کے ذریعے وہ نوجوانوں اور سوشل میڈیا صارفین کو مثبت اثر ڈالنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

یہ مماثلت ہمیں ایک دلچسپ سوال بھی دیتی ہے، آج کے دور میں میڈیا اور عوامی تاثر کس طرح کسی شخصیت کے بارے میں رائے قائم کرتا ہے؟ جب ایک نوجوان سیاستدان اور ایک یوٹیوبر کے ظاہری فرق کو کم کر کے لوگ فوری طور پر شناخت کر لیتے ہیں، تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ بصری تاثر کس حد تک ہماری سوچ اور توقعات پر اثر انداز ہوتا ہے۔

بریڈی پینفیلڈ کی مثال اس بات کا عکاس ہے کہ نوجوان سیاستدان صرف سیاسی ایجنڈا ہی نہیں، بلکہ اپنی شخصیت، طرزِ بیان اور یہاں تک کہ ظاہری شکل کے ذریعے بھی عوام کی توجہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، سوشل میڈیا کے اس اثر نے یہ واضح کیا کہ آج کے دور میں سیاست اور تفریح کے درمیان سرحدیں کتنی دھندلی ہو چکی ہیں۔

آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آیا پینفیلڈ اس شباہت کو اپنی سیاسی شناخت کے لیے استعمال کرتے ہیں یا پھر صرف ایک تفریحی مباحثہ بن کر رہ جائے گا۔ لیکن ایک بات طے ہے کہ سوشل میڈیا کی طاقت آج ہر نئے سیاسی اور عوامی چہرے کے لیے ایک اہم عنصر بن چکی ہے، جو نہ صرف ان کی شناخت بلکہ عوام کے ردعمل کو بھی شکل دیتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دھرمیندر کی موت پر تعزیتی پوسٹ، مداحوں نے میرا کو آڑے ہاتھوں لے لیا
  • اداکارہ کبریٰ خان کی گوہر رشید کے ساتھ مستیاں کرنے کی ویڈیوز وائرل
  • اسلام آباد دھماکے سے قبل کی افغان سوشل میڈیا پوسٹس سامنے آگئیں
  • دہلی کی زہریلی فضا پر جونٹی رہوڈز کا ردعمل سامنے آ گیا، سوشل میڈیا پر پوسٹ وائرل
  • جیکی چن کی موت کی افواہیں، مداحوں کا سوشل میڈیا پر ردعمل
  • سحر خان صبا قمر کے حق میں بول پڑیں، سوشل میڈیا صارفین کو خبردار کردیا
  • مسٹر بیسٹ کا ہم شکل امریکی پارلیمنٹ تک پہنچ گیا
  • دنانیر کے بچپن کی وائرل ویڈیو پر صارفین کے دلچسپ تبصرے
  • ایران آئندہ جنگ میں بیک وقت 2 ہزار میزائل فائر کریگا، امریکی میڈیا کا انتباہ
  • ڈنمارک میں کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد