Express News:
2025-11-05@03:21:53 GMT

عالمی سطح پر بھارت کی دوغلی پالیسی

اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کی طرف سے روسی تیل کی خریداری پر اس کی مصنوعات پر امریکی ٹیرف میں کافی حد تک اضافہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا، روسی تیل کی فروخت ماسکو کے لیے یوکرین کے خلاف جنگ میں آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ بھارت ’’ بڑے پیمانے پر روسی تیل خرید رہا‘‘ اور اسے ’’ بڑے منافع‘‘ پر بیچ رہا ہے۔

 صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت پر مزید اضافی ٹیرف کے اعلان نے وزیراعظم نریندر مودی کی معاشی ٹیم کی موقع پرستانہ پالیسیوں کا پول کھول دیا ہے۔

دنیا کی تیسری بڑی معیشت بننے کا دعوے دار بھارت امریکی ٹیرف وار میں مزید اضافہ شاید برداشت نہ پائے ، لیکن سوال یہ بھی ہے کہ تین برس تک بھارت دھڑلے سے روسی تیل کم قیمت پر خرید کر مہنگا فروخت کرکے بے تحاشا منافع کماتا رہا اور امریکی انتظامیہ خاموش رہی، اب ’’ان بن‘‘ ہوئی ہے تو صدر ٹرمپ، بھارت کے پول کھول رہے ہیں۔

 امریکا، جو بھارت کا اسٹرٹیجک پارٹنر کہلاتا تھا، اب وہ اس نالاں نظر آرہا ہے ۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران امریکا نے واضح اعلان کیا کہ ’’ ہم نے مداخلت کر کے جنگ روکی‘‘ لیکن بھارت کے وزیراعظم برملا اسے تسلیم نہیں کررہے تاہم صدر ٹرمپ کی وجہ سے بھارت کی بڑھک بازی ناکام ہوئی ہے اور اسے شرمندگی اٹھانی پڑی جب کہکینیڈا میں تو مودی حکومت کو کھلی بے عزتی کا سامنا ہے۔

سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد کینیڈا نے بھارت کو عالمی سطح پر دہشت گرد قرار دینے کی مہم شروع کر دی۔ فرانس میں بھارتی پائلٹس کی تربیت کے دوران ہونے والی نااہلی نے رہی سہی کسر بھی نکال دی۔ رافیل طیارے اڑانے والے بھارتی’’ایس‘‘ پائلٹ کی کارکردگی پر فرانس کے عسکری ماہرین نے جو تبصرے کیے، وہ مودی کے سینے پر مونگ دلنے کے مترادف تھے۔ بھارت کا غرور خاک میں مل گیا ہے اور دنیا کو ایک بار پھر یقین آ گیا کہ بھارت صرف بڑھکوں کا بادشاہ ہے، حقیقت میں کھوکھلا سا کاغذی شیر۔

 بھار ت کو جھوٹ اور الزام تراشی کی سیاست نے بالآخر اسے عالمی تنہائی کے ایک گہرے گڑھے میں دھکیل دیا ہے، جہاں جاتا ہے، رسوائی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں پاکستان کے خلاف ننگی جارحیت کی لیکن ایک بھر پور جوابی وار سے عبرتناک شکست سے دوچار ہوا۔ پاکستان کے حوالے سے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی اس کی تمام کوششوں ناکام ہوگئیں، اس نے کانگریس کے رہنما ششی تھرور کی قیادت میں ایک وفد بیرون ممالک بھیجا جو ناکام واپس لوٹا، اس ناکامی کا ششی تھرور نے ایک انٹرویو کے دوران خود اعتراف کیا۔

جھوٹ کو کارآمد بنانے کے لیے اس میں تھوڑا سا ہی سہی، سچ تو ہونا چاہیے لیکن جب تمام تر بیانیہ ہی جھوٹ کا ایک پلندہ ہو تو یقین کون کرے گا۔ دہشت گردی کی بھارتی رام کہانیوں اور اس کے جھوٹ در جھوٹ سے اب عالمی برادری تنگ آچکی ہے کیونکہ اس کے پاس ثبوت ہیں نہ شواہد، یہ سب کچھ اگر ہیں تو پاکستان کے پاس ہیں۔ پاکستان کئی مرتبہ شواہد کے ساتھ بھارتی تخریب کاری کے بارے میں ڈوزیئر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فورموں پر پیش کر چکا ہے۔

 بھارتی دہشت گردی صرف مقبوضہ جموں وکشمیر اور پاکستان تک محدود نہیں ہے بلکہ اس نے عالمی سطح پر اپنے پنجے گاڑھ لیے ہیں۔ کینیڈا میں خالصتان حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے بہیمانہ قتل اور امریکا میں سکھ رہنما گرو پتونت سنگھ پنون کے قتل کی سازش نے مودی حکومت کا بھیانک چہرہ عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ ان دونوں واقعات میں مودی حکومت کے براہ راست ملوث ہونے کے شواہد سامنے آچکے ہیں۔

بھارت کو عالمی وعدوں اور معاہدوں کا پاس ہے نہ لحاظ۔ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ پورا کرنے کے بجائے وہ جابرانہ ہتھکنڈوں سے ان کی آواز دبانے کی کوشش کررہا ہے، اس نے پہلگام واقعے کے بعد عالمی بینک کی ثالثی میں ہونے والا سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر معطل کر دیا، وہ دریائے سندھ کا پانی نہر کے ذریعے راجستھان لے جانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔

سندھ طاس معاہدے پر بین الاقوامی ثالثی عدالت نے ایک تازہ فیصلے میں کہا ہے کہ بھارت کا معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل اور ثالثی عدالت کے کردار کو محدود کرنے کا اقدام قطعاً درست نہیں۔ ثالثی عدالت کا یہ فیصلہ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے پاکستان کے موقف کی ایک واضح جیت جب کہ بھارت کے لیے ایک اور سبکی ہے۔

 مودی سرکار کی بنیاد ہی جھوٹ، پروپیگنڈے اور اقلیت دشمنی پر کھڑی ہے۔ ایک طرف ان کی پارٹی بی جے پی، رام مندر اور رام راج کے نام پر ووٹ بٹورتی ہے، دوسری طرف پاکستان کو دشمن نمبر ایک بنا کر ہر الیکشن میں عوام کو ورغلاتی ہے۔ آج بھارت اندرونی اور بیرونی، دونوں محاذوں پر عبرتناک رسوائی کا شکار ہے۔ سب سے پہلے اگر ہم خطے کی بات کریں تو وہ بنگلہ دیش، جسے بھارت نے 1971 میں اپنی ’’کامیابی‘‘ سمجھا تھا، اب بھارت سے تنگ آ چکا ہے۔

سرحدی تنازعات، پانی کے مسئلے اور تجارت میں نابرابری نے بنگلہ دیش کو مجبور کردیا کہ وہ بھارت سے فاصلہ رکھے اور پھر، نیپال اور بھوٹان جیسے ممالک، جنھیں بھارت ہمیشہ اپنی جیب کی گھڑی سمجھتا رہا، اب بھارت کو آنکھیں دکھانے لگے ہیں۔ نیپال نے نقشے میں بھارتی علاقوں کو اپنا قرار دے کر اپنی خود مختاری کا اظہار کر دیا۔ بھوٹان نے بھی چین کے ساتھ بات چیت شروع کردی ہے، جس سے بھارت کا سر نیچے ہو گیا ہے۔

بھارت کے اندرونی حالات کی تصویر دیکھیں تو بات اور بھی ہولناک ہو جاتی ہے۔ مودی حکومت نے آتے ہی مسلمانوں کو نشانے پر لیا۔ کبھی ’’ لو جہاد‘‘ کے نام پر، کبھی’’ گائے کے ذبح‘‘ پر، کبھی ’’شہریت ترمیمی قانون‘‘ کے ذریعے، بھارت کے مسلمان مسلسل ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ دہلی کے فسادات، اتر پردیش میں مسلمانوں کی جائیدادوں پر بلڈوزر چلا کر’’ نیا بھارت‘‘ بنانے کا دعویٰ، درحقیقت ایک فاشسٹ ذہنیت کی عکاسی ہے۔

سکھ بھی اس ظلم سے محفوظ نہیں رہے۔ کسان تحریک کے دوران جس طرح مودی حکومت نے سکھ کسانوں پر لاٹھیاں برسائیں، انھیں خالصتانی قرار دے کر بدنام کیا، اس سے پنجاب میں بی جے پی کی زمین بالکل کھسک گئی ہے۔بھارت میں چرچ جلائے جاتے ہیں، مشنری اسکولوں پر حملے ہوتے ہیں، اور جبری تبدیلی مذہب جیسے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔

دلتوں کی تو بات ہی چھوڑیں، وہ تو آج بھی’’ اچھوت‘‘ ہیں۔ یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں مذہب، ذات اور زبان کے نام پر ظلم ہی ظلم ہو؟ مئی میں بھارت کے ساتھ تصادم نے اچانک پاکستان کے عالمی تشخص کو انتہائی بہتر بنایا ہے جب کہ اسے سفارتی اور اسٹرٹیجک عروج کا ایک نادر موقع بھی فراہم کیا ہے۔

پاکستان اب جغرافیائی سیاسی منظر نامے میں مضبوط کردار ادا کررہا ہے ۔ افغانستان کا بدلتا ہوا منظر نامہ اور پاکستان کی انسدادِ دہشتگردی کی کوششوں نے علاقائی سلامتی کی بات چیت میں پاکستان کو مزید اہم کردار بنا دیا ہے۔ ایران، اسرائیل تنازع کے دوران پاکستان کی سفارت کاری نے بھی اس کے امیج کو بہتر بنایا۔ یہ تبدیلیاں تیزی سے بدلتے ہوئے سیاسی منظر نامے میں ہو رہی ہیں جس میں مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا کا خطہ شامل ہے۔ پاکستان اب وسطی ایشیا اور قریبی جنوبی ایشیائی ممالک بالخصوص بنگلہ دیش کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

چونکہ کچھ ممالک بھارت سے ناخوش ہیں اور روس قلیل مدتی مفادات پر زیادہ توجہ دیتا ہے تو پاکستان کے پاس نئی شراکت داری قائم کرنے کا موقع ہے۔اس وقت پاکستان افغانستان سے ملحقہ بلوچستان اور خیبر پختو نخوا کے سرحدی علاقوں میں انسدادِ شورش اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف ہے جب کہ ان کوششوں کا بین الاقوامی کرداروں نے بھی اعتراف کیا ہے۔

بھارت کے لیے ہزیمت اور رسوائی کے اس گہرے گڑھے سے نکلنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ وہ الزام تراشی کی سیاست بند کرے، ثبوت و شواہد اور حق و انصاف کی بنیاد پر بات کرے، عالمی وعدوں، معاہدوں کی پاسداری کرتے ہوئے کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق، حق خود ارادیت دے اور دریاؤں کا پانی نہروں کے ذریعے ہڑپ کرنے کی دھمکیاں دینا بند کرے، اسی میں نہ صرف اس کی بلکہ اس پورے خطے کی بھلائی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کے مودی حکومت روسی تیل کہ بھارت بھارت کے بھارت کا کے دوران کے ساتھ کے لیے رہا ہے دیا ہے اور اس

پڑھیں:

3 مزید بجلی گھروں کو نجکاری فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد:

حکومت نے 3 مزید بجلی گھروں کو اپنی نجکاری فہرست میں دوبارہ شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جن میں جامشورو پاور پلانٹ اور دو ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھر شامل ہیں۔

وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے بتایا کہ یہ ادارے پہلے مختلف وجوہات کے باعث فہرست سے نکال دیے گئے تھے، تاہم اب ان کی نجکاری دوبارہ عمل میں لانے کافیصلہ کیا گیا ہے۔

مشیر برائے نجکاری  محمد علی نجکاری کے عمل سے متعلق مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، جس میں دس تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری پر غورکیاگیا۔

انہوں نے کہاکہ بجلی کے شعبے کو سالانہ تقریباً 1.2 ٹریلین روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے جو قیمتوں کے فرق، قرضوں کی ادائیگی اور بجلی چوری جیسے نقصانات کو پوراکرنے کیلیے ہے۔

انہوں نے خبردارکیا کہ اگر تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری نہ کی گئی تو ملک کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ اگرچہ نجکاری سے کارکردگی میں بہتری کی توقع ہے، تاہم یکساں ٹیرف اور سبسڈی جیسے پالیسی اقدامات بدستور برقرار رہیں گے۔

مالی مشیرکے مطابق یکساں ٹیرف پالیسی سماجی و اقتصادی ضرورت ہے اور حکومت اسے جاری رکھنے کے حق میں ہے۔ 

پالیسی کے تحت کم کارکردگی والے علاقوں کے صارفین بھی وہی نرخ اداکرتے ہیں، جو زیادہ مؤثرکمپنیوں کے صارفین پر لاگو ہوتے ہیں،جس کے باعث پنجاب کے صارفین بالواسطہ طور پر سندھ اور بلوچستان کے صارفین کو سبسڈی فراہم کرتے ہیں۔

حکومت نے ابتدائی طور پر اسلام آباد (IESCO) فیصل آباد (FESCO) اور گوجرانوالہ (GEPCO) کی نجکاری کیلیے بین الاقوامی مالیاتی مشیرکمپنی "ایلویریس اینڈ مارسال" کو تعینات کیا ہے۔

مشیرکے مطابق ابتدائی مارکیٹ جائزہ مکمل کر لیاگیااور ٹرانزیکشن اسٹرکچر جلدحتمی شکل اختیارکرے گا، جبکہ آئندہ ہفتوں میں سرمایہ کاروں سے اظہارِ دلچسپی کی درخواستیں طلب کی جائیں گی۔

سابق چیئرمین نیپرا توقیر فاروقی نے امیدظاہرکی کہ نجکاری کے عمل میں ملازمین کی جانب سے مزاحمت کاسامنانہیں ہوگا، کیونکہ بجلی کے شعبے میں یونین سرگرمیوں پر صدارتی آرڈیننس کے تحت پابندی عائد ہے۔

ایم ڈی  پاور پلاننگ اینڈمانیٹرنگ کمپنی عابد لطیفکے مطابق تمام شرائط پوری کر لی گئی ہیں، ورلڈ بینک نے تجویز دی کہ نجکاری سے قبل تمام 10 تقسیم کارکمپنیوں کے شیئرز صدرِ پاکستان کے نام منتقل کیے جائیں اور حکومت نئی بجلی پالیسی بھی مرتب کرے،تاکہ تقسیم کار ادارے تکنیکی و مالی نقصانات میں کمی لاسکیں۔

خیال رہے کہ کابینہ نے گزشتہ سال اگست میں تین تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری کی منظوری دی تھی، تاہم ابھی تک کسی بڑی سرکاری کمپنی کی نجکاری مسابقتی بولی کے ذریعے نہیں ہو سکی۔

متعلقہ مضامین

  • 3 مزید بجلی گھروں کو نجکاری فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ
  • صدر ٹرمپ پاکستان کو کیا سمجھتے ہیں؟ دوست یا دشمن؟
  • پاکستان کی برآمدات صلاحیت سے 60 ارب ڈالر کم ہیں، عالمی بینک
  • پاکستان قابل اعتماد عالمی شراکت دار کے طور پر آبھر : خواجہ آصف : بھارت سازشوں میں مصروف : عطاء تارڑ 
  • بھارت پاکستان سے ہونے والی شرمناک شکست کو آج تک ہضم نہیں کر پایا، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • ورلڈ کپ میں تاریخی کامیابی نے انڈینز کو ’1983 کی یاد دلا دی، مودی سمیت کرکٹ لیجنڈز کا خراجِ تحسین
  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
  • قطر میں عالمی اجلاس، صدر زرداری پاکستان کی ترجیحات اور پالیسی فریم ورک پیش کریں گے
  • بھارت ہمیں مشرقی، مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پرجوتے پڑے مودی تو چپ ہی کرگیا: وزیردفاع