قومی اسمبلی میں یوم استحصال کشمیر پر قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
قومی اسمبلی نے یوم استحصال کشمیر پر قرارداد منظور کرلی۔ قومی اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق قراردادیں رکن اسمبلی شازیہ مری اور وفاقی وزیر امیر مقام کی جانب سے پیش کی گئی تھیں۔قرارداد میں کشمیر کے ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے بھارتی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ بھارت اپنے 5 اگست کے غیر قانونی اقدامات واپس لے۔قرار داد میں مزید کہا گیا کہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے ، بھارتی افواج کے کشمیریوں پر جاری مظالم کی مذمت کرتے ہیں اور پاکستان کشمیر کی غیر متزلزل اخلاقی و سفارتی امداد جاری رکھے گا۔ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر امور کشمیر امیر مقام نے کہا کہ بھارت کے اپنے آئین کے مطابق کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل نہیں کی جاسکتی، بھارت کے اقدامات کو پہلے بھی مسترد کیا اور آج بھی مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو آپریشن بنیان مرصوص کے بعد معلوم ہوا کہ وہ کتنے پانی میں ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ایم کیو ایم نے مقامی حکومتوں کو مضبوط بنانے کیلئے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرادی
رکن سندھ اسمبلی طہ احمد خان نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اور رکنِ سندھ اسمبلی طحہ احمد خان کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 140-A میں کلیدی ترامیم کے لیے سندھ اسمبلی میں ایک اہم قرارداد جمع کرا دی گئی ہے۔ قرارداد کا بنیادی مقصد ملک میں مقامی حکومتوں کو مضبوط آئینی، مالی اور انتظامی خودمختاری فراہم کرنا ہے تاکہ ان کی تسلسل اور جمہوری استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی یہ واضح کیا ہے کہ صوبائی حکومتیں اپنے دائرہ اختیار میں بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہیں، کیونکہ یہ ادارے بامعنی جمہوری حکمرانی کے لیے ناگزیر ہیں۔ قرارداد میں یہ مشاہدہ پیش کیا گیا ہے کہ پورے پاکستان میں منتخب بلدیاتی کونسلوں کے تسلسل کو اکثر درہم برہم کیا جاتا رہا ہے اور نئے انتخابات ایک معقول وقت کے اندر منعقد نہیں کیے جاتے۔ طہ احمد خان نے زور دیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مشاہدات کے مطابق، بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے سے قبل تمام قانونی و انتظامی انتظامات (بشمول حلقہ بندیاں اور قوانین میں ترامیم) مکمل کیے جائیں تاکہ مدت ختم ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کا انعقاد لازمی ہو سکے۔