پنجاب اسمبلی میں شناختی کارڈ پر بلڈگروپ درج کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
پنجاب اسمبلی نے قومی شناختی کارڈ پر بلڈ گروپ کی معلومات درج کرنے کی قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں قومی شناختی کارڈز پر خون کے گروپ کی معلومات درج کرنے سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور قرارداد کا مقصد ہنگامی حالات میں بروقت طبی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانا اور قیمتی انسانی جانوں کو بچانا ہے۔
قرارداد احمد اقبال چوہدری نے پیش کی۔ جس میں کہا گیا کہ حادثات، ہنگامی صورتحال اور طبی عمل کے دوران مریض کے خون کے گروپ کی فوری معلومات دستیاب نہ ہونے سے علاج کے عمل میں تیزی اور مؤثریت پیدا ہوگی جس سے بے شمار انسانی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔
قرارداد میں مزید کہا گیا کہ ایمبولینس سروسز، اسپتالوں اور بلڈ بینکس کو اکثر ایسے مریضوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے میں تاخیر کا سامنا رہتا ہے جن کے خون کے گروپ کی معلومات اس وقت دستیاب نہیں ہوتیں۔
قرارداد میں کہا گیا کہ شناختی کارڈز پر خون کے گروپ کی معلومات درج کرنے سے نہ صرف ہنگامی صورتحال میں فوری ردعمل ممکن ہوگا بلکہ بلڈ بینکس کو مناسب خون عطیہ دہندگان کی فراہمی اور عوامی صحت کے نظام میں بہتری میں بھی مدد ملے گی۔
اس موقع پر احمد اقبال چوہدری نے کہا کہ “یہ اقدام عوامی مفاد میں ایک اہم پیش رفت ہے جو بے شمار انسانی جانوں کو بچانے اور پاکستان کے ایمرجنسی ہیلتھ کیئر نظام کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔”
انہوں نے سول سوسائٹی کی تنظیموں، بالخصوص ظفر وال بلڈ سوسائٹی، کے کردار کو بھی سراہا جنہوں نے اس عوامی فلاحی اقدام کے لیے بھرپور آواز بلند کی۔
ایوان نے وفاقی حکومتِ پاکستان اور نادرا کو سفارش کی کہ وہ نئے اور تجدید شدہ قومی شناختی کارڈز پر خون کے گروپ کی معلومات درج کرنے کے لیے ضروری اقدامات کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ یہ معلومات طبی و ہنگامی ضروریات کے لیے محفوظ، قابلِ رسائی اور مؤثر ہوں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب میں 500 کے وی اے سے زائد نجی جنریٹرز پر بجلی ڈیوٹی عائد کرنے کا بل منظور
پنجاب اسمبلی نے ہنگامہ آرائی، اپوزیشن کے واک آؤٹ اور کئی بار کورم کی نشاندہی کے باوجود اکثریتی ووٹ سے پنجاب فنانس (ترمیمی) بل 2025 کو کسی کمیٹی کو بھیجے بغیر ہی منظور کر لیا۔
اس بل کے تحت پنجاب فنانس ایکٹ 1964 میں اہم ترامیم کی جائیں گی، جس سے 500 کے وی اے سے زائد صلاحیت والے نجی جنریٹرز استعمال کرنے والے صنعتی اور کمرشل صارفین پر بجلی ڈیوٹی کا اطلاق ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا بجلی صارفین کے لیے میٹر ریڈنگ ایپ متعارف کرانے کا فیصلہ، میٹر ریڈرز کا کردار ختم؟
بل کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں گے، جس کے بعد یہ نافذ العمل ہو گا۔
اس بل کے تحت صوبائی حکومت کو بجلی کی پیداوار پر ٹیکس لگانے کااختیار مل گیا ہے، اس بل کے تحت نیشنل گرڈ کے علاوہ نجی جنریشن سے بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔
جنریشن، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن آف الیکٹرک پاور ایکٹ 1997 کے ساتھ ہم آہنگ کی جائیں گی۔
بل کی اہم ترامیمبل کے متن کے مطابق، پنجاب فنانس ایکٹ 1964 کے تحت ترمیم کی جائے گی، جس سے 500 کے وی سے زائد کی مجموعی جنریٹنگ صلاحیت رکھنے والے نجی جنریٹرز جو لائسنس یافتہ ہیں یا نہیں ہیں ان پر 4 پیسہ فی یونٹ ڈیوٹی عائد ہوگی۔
ہوٹلز ،صعنتیں کمرشل ادارے جو 500 کے وی سے زائد بجلی بناتی ہیں ان پر یہ ٹیکس عائد ہوگا، جو صعنتیں یا کمرشل ادارے جن کے جنریٹرز 500 کے وی تک بجلی بناتے ہیں وہ اس ٹیکس سے مستشنی ہوں گے۔
مزید پڑھیں: وفاقی اور صوبائی حکومتی ادارے بجلی کمپنیوں کے اڑھائی کھرب سے زیادہ کے نادہندہ نکلے
بل کے متن کے مطابق، مجوزہ قانون کا اطلاق صرف کمرشل اور صنعتی شعبے پر ہوگا نیشنل گرڈ سے بجلی لینے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے بجلی ڈیوٹی ڈسکوز کے ذریعے وصول کی جائے گی۔
جبکہ نجی جنریٹرز سے بجلی استعمال کرنے والے صنعتی و کمرشل صارفین سے الیکٹرک انسپکٹرزکے ذریعے ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں 100 ارب روپے کی بجلی چوری، حکومت کا گرینڈ آپریشن کا فیصلہ
حکومت کا موقف ہے کہ یہ اقدام نہ صرف صوبائی خزانے کی آمدنی بڑھائے گا بلکہ نیشنل گرڈ پر بوجھ کم کرنے اور بجلی کے منصفانہ استعمال کو فروغ دے گا۔
تاہم، اپوزیشن اور صنعتکاروں نے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، ان کا مؤقف ہے کہ مجوزہ ٹیکس پیداواری لاگت میں اضافہ کرے گا اور چھوٹے صنعتی اداروں کو متاثر کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکٹرک پاور ایکٹ بجلی پنجاب اسمبلی پنجاب فنانس ترمیمی بل پیداواری لاگت ٹیکس جنریٹرز ڈیوٹی ڈیوٹی ڈسکوز کمرشل صارفین نیشنل گرڈ