ٹرمپ نے بھارت کو ایک بار پھرسخت تجارتی اقدام کی دھمکی دے دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے خلاف ایک بار پھرسخت تجارتی اقدام کی دھمکی دے دی ۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این بی سی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میںصدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم پہلے ہی بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کر چکے ہیں، مگر اب ہم اس میں نمایاں اضافہ کرنے جا رہے ہیں، جس کا اعلان آئندہ 24 گھنٹوںمیں متوقع ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی خبردار کیا کہ ایک سال میں امریکہ میں درآمد ہونے والی ادویات کی قیمتیں 150 سے 250 فیصد تک بڑھ سکتی ہیں۔ یہ بیان ممکنہ طور پر بھارت پر دباؤ بڑھانے کے لیے دیا گیا ہے، کیونکہ بھارت فارماسیوٹیکل اشیاء کا ایک بڑا برآمد کنندہ ہے۔
بھارتی برآمدی صنعت خطرے میں
ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکنہ ٹیرف میں اضافے سے بھارت کی برآمدی صنعت خاص طور پر ٹیکسٹائل ، فارماسیوٹیکل ، آٹو پارٹس کوشدید نقصان پہنچ سکتا ہے،یہ وہ شعبے ہیں جو امریکی منڈی پر بڑی حد تک انحصار کرتے ہیں۔
روس سے تیل خریداری پر سیاسی دباؤ
ماہرین کے مطابق یہ ممکنہ تجارتی اقدام سیاسی دباؤ کا ایک حربہ ہو سکتا ہے، جس کا مقصد بھارت کو روس سے تیل کی خریداری محدود کرنےپر مجبور کرنا ہے۔ تاہم، بھارت پہلے ہی واضح کر چکا ہے کہ ہم اپنی قومی ضروریات کے تحت آزادانہ فیصلے کرتے رہیں گے۔
عالمی منڈیوں اور سرمایہ کاروں کی نظریں
اس صورتحال پر عالمی منڈیاں بین الاقوامی سرمایہ کاردونوں ممالک کے تجارتی حلقےبڑی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں کیونکہ اس کا اثر نہ صرف دونوں معیشتوں بلکہ عالمی سپلائی چین پر بھی پڑ سکتا ہے۔
سوشل ٹروتھ پر صدر ٹرمپ کا سخت بیان
یاد رہے کہ ایک روز قبل صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سوشل ٹروتھ پر اپنے بیان میں بھارت پر الزام لگایا تھا کہ بھارت روس سے پیٹرول خرید کر اسے دیگر ممالک کو زائد منافع پر فروخت کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہاتھابھارت دراصل روس سے تیل خرید کر یوکرین جنگ میں روس کی بالواسطہ مدد کر رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاک امریکا تجارتی معاہدہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے مطابق پاکستان اور امریکا کے درمیان ایک تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے مطابق دونوں ممالک اپنے ہاں پائے جانے والے تیل کے وسیع ذخائر سے تیل تلاش کرنے کے منصوبے پر مشترکہ طور پر کام کریں گے، علاوہ ازیں معاہدے میں شامل چیدہ چیدہ نکات کے تحت معدنیات، کرپٹو کرنسی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں تجارت کو فروغ دینے کے لیے مل کر کام کرنے کے امور طے کیے گئے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ مستقبل میں ممکنہ طور پر پاکستان بھارت کو تیل فروخت کر سکتا ہے۔ اس تجارتی شراکت کے تحت امریکا نے پاکستانی مصنوعات پر امریکا درآمد کے حوالے سے جو 29 فی صد ٹیکس لگایا تھا اس میں 10فی صد کمی کر کے 19فی صد کردیا گیا ہے۔پاک امریکا تجارتی معاہدے کی مکمل تفصیلات ابھی پوری طرح سامنے نہیں آئی ہیں تاہم یہ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ مذکورہ معاہدے سے پاک امریکا تعلقات میں سرد مہری کے خاتمے اور ایک نئے دور کا آغاز ممکن ہے۔
پاک امریکا تجارتی معاہدے کے پس منظر کے حوالے سے مبصرین و تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی حالیہ جنگ رکوانے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
بقول امریکی صدر کے انھوں نے دونوں ملکوں سے کہا تھا کہ اگر وہ جنگ بندی پر آمادہ ہو جائیں تو امریکا ان کے ساتھ تجارت کرنے کے دروازے کھول دے گا۔ دونوں ممالک کی قیادت نے سمجھداری کا مظاہرہ کیا اور جنگ روک دی۔ صدر ٹرمپ ایک سے زائد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ انھوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ طور پر خطرناک ہونے والی جنگ رکوانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
پاکستان میں حکومتی سطح پر بارہا ان کے اس اعتراف میں شکریہ ادا کیا جا چکا ہے اور حکومتی سطح پر پاکستان کی طرف سے صدر ٹرمپ کے لیے پاک بھارت جنگ رکوانے اور قطر میں امن کے قیام کے لیے بنیادی کردار ادا کرنے پر نوبل پرائز دینے کی سفارش بھی کی گئی ہے، لیکن بھارت آج تک اس بات سے انکاری ہے کہ صدر ٹرمپ نے جنگ رکوانے میں کوئی کردار ادا کیا تھا بلکہ وہ الٹا پاکستان پر پھبتی کستا ہے کہ جنگ پاکستان کے کہنے پر روکی گئی تھی۔
بھارتی لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے نریندر مودی کو اس حوالے سے چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ دس مرتبہ پاک بھارت جنگ رکوانے کا کہہ چکے ہیں۔ مودی ایوان میں ایک مرتبہ یہ کہہ دیں کہ امریکی صدر جھوٹ بول رہے ہیں، لیکن نریندر مودی آج تک اپنی قوم سے سچ بولنے کی جرأت نہ کر سکے اور مسلسل جنگ کے حقائق کو جھٹلا رہے ہیں۔ سچ ان کے حلق میں پھنس کر رہ گیا ہے، جسے وہ نہ اگل سکتے ہیں اور نہ ہی نگل سکتے ہیں۔
نریندر مودی کے متعصبانہ اور منفی کردار سے امریکی صدر سخت نالاں ہیں، اسی لیے انھوں نے بھارت پر 30 فی صد ٹیکس جرمانے کے ساتھ عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی معیشت مردہ ہو چکی ہے جسے بھارتی اپوزیشن نے سفارتی ناکامی قرار دیا ہے۔ راہول گاندھی کے بقول نریندر مودی نے بھارت کی معاشی، دفاعی اور خارجہ پالیسی کو تباہ کر دیا ہے، ملک اب مودی سرکار کو قبول کرنے کو تیار نہیں۔
پاک امریکا تجارتی معاہدے پر وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے امریکی صدر ٹرمپ کے قائدانہ کردار کو سراہتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ وزیر اعظم نے امید ظاہر کی ہے کہ پاک امریکا تاریخی تجارتی معاہدے سے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو فروغ حاصل ہوگا اور آنے والے وقتوں میں شراکت داری میں بھی اضافہ ہوگا۔
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی پاک امریکا تجارتی معاہدے پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط تعلقات کے فروغ کی امید ظاہر کی ہے۔ پاک امریکا تجارتی معاہدے کے پیچھے ایک اہم کردار ادا کرنے والی ملاقات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی قرار دی جا رہی ہے جو امریکی صدر کی دعوت پر ہوئی تھی جو بھارت کے خلاف جنگ جیتنے کا نتیجہ تھی۔ مبصرین و تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ چین، امریکا اور دیگر تمام ممالک اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر اس وقت پاکستان کو معاشی میدان میں آگے لے جانے کے لیے بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں۔
انھوں نے بھارت کے خلاف جنگ جیت کر اپنی عسکری مہارت اور حربی صلاحیت بھی پوری دنیا پر ثابت کر دی ہے۔ تاہم بعض ماہرین، مبصرین اور تجزیہ نگار ماضی کے پاک امریکا تعلقات کے تناظر میں مذکورہ تجارتی معاہدے کے حوالے سے تحفظات و خدشات کا اظہار بھی کر رہے ہیں، جو ناقابل فہم نہیں ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان کبھی بھی آئرن برادر چین جیسے پراعتماد اور خوشگوار تعلقات قائم نہ ہو سکے۔
1971 کی پاک بھارت جنگ امریکی بحری بیڑے کی آمد کے خواب سے لے کر سانحہ 9/11 کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی تک پاکستان کو تلخ تجربات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ امریکی خارجہ پالیسی ہمیشہ سے اپنے مفادات کو مقدم رکھتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان اپنی قومی سلامتی، عزت، وقار، دفاع اور اپنے مفادات کو ہر صورت مقدم رکھتے ہوئے امریکا کے ساتھ خوشگوار تجارتی و معاشی تعلقات کو یقینی بنائے۔