سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری ہمیشہ اپنی اداکاری، مزاحیہ انداز اور بے دھڑک بیانات کی وجہ سے خبروں میں رہتی ہیں، لیکن اس بار ان کا ایک مزاحیہ جملہ متنازع بن گیا۔

بشریٰ انصاری اپنی بہن اسماء عباس کے پروگرام ’پنجابی کُڑیاں‘ میں مہمان کے طور پر شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے گلوکارہ ملکہ ترنم نورجہاں اور بھارتی لیجنڈ لتا منگیشکر کی تعریف کی۔

بشریٰ انصاری کے بقول میں نے اپنے دوست سُدیش سے کہا کہ میں نورجہاں کی ساڑھی پہن چکی ہوں اب اگر ممکن ہو تو لتا جی کی کوئی پرانی ساڑھی لے آؤ۔

اداکارہ بشریٰ انصاری نے مزید کہا کہ پھر لتا جی دنیا سے چلی گئیں تو میں نے کہا کہ اگر ساڑھی نہیں مل سکتی تو امیتابھ بچن کا موزہ ہی دے دو، جوڑا نہ سہی ایک پاؤں کا موزہ ہی دے دو۔

پروگرام کے دوران اس جملے پر میزبان اور حاضرین ہنسے، لیکن سوشل میڈیا پر یہ طنزیہ انداز مذاق کے بجائے متنازع بات بن گیا۔

جیسے ہی بشریٰ انصاری کا بیان وائرل ہوا، سوشل میڈیا پر تنقید کا سیلاب امڈ آیا۔ کسی نے اس کو ندیدہ پن قرار دیا تو کسی نے خود کو کم تر سمجھنے کی بیماری کہا۔

ایک صارف نے لکھا کہ کیا ہماری شوبز انڈسٹری کسی سے کم ہے جو آپ کسی اور کے خواب دیکھ رہی ہیں۔

ایک اور صارف نے لکھا کہ ابھی ابھی جنگ ختم ہوئی جس میں بھارت کو شکست فاش ہوئی اور ہماری اداکارہ ان کے ہیرو کے گن گا رہی ہیں۔

ایک صارف نے مشورہ دیا کہ اگر آپ کو رول ماڈل بنانا ہی ہے تو بالی ووڈ کے بجائے عظیم مسلمان ہستیوں کو بنائیں۔

تاحال اداکارہ بشریٰ انصاری کی جانب سے ان کمنٹس پر کوئی وضاحت یا ردعمل سامنے نہیں آیا، لیکن امکان ہے کہ سوشل میڈیا پر جاری دباؤ کے بعد وہ اس پر کوئی وضاحت دیں گی۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

’فری فلسطین‘ آئرش اداکارہ ڈینیس گو نے غزہ کے لیے آواز بلند کرنے کی اپیل کردی

مشہور اسٹار وارز سیریز ’اینڈور‘ میں اپنے کردار سے شہرت پانے والی آئرش اداکارہ ڈینیس گو نے لندن میں ڈاؤننگ اسٹریٹ پر ہونے والے ’مارچ فار غزہ‘ میں شرکت کے بعد ساتھی فنکاروں اور دیگر عوامی شخصیات سے فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے کی اپیل کی ہے۔

انسٹاگرام پر اتوار کو شیئر کیے گئے پیغام میں گو نے بتایا کہ انہیں فلسطین سالیڈیریٹی کمپین کی جانب سے خطاب کی دعوت ملی، جہاں انہوں نے فلسطینی شاعر و کارکن نور عبد اللطیف کی نظم If I Must Starve بھی پیش کی۔

ڈینیس گو نے لکھا، ’میری وہاں موجودگی کا مقصد صرف یہ تھا کہ بااثر شخصیات کو ترغیب دی جائے کہ وہ بولیں۔ میں سمجھتی ہوں کہ ڈر موجود ہے، لیکن یہ ہماری تاریخ کا سب سے تاریک لمحہ ہے۔‘

مزید پڑھیں: ’فلسطینی پیلے‘ امید زندہ ہے

ان کا کہنا تھا کہ مشہور شخصیات کو اکثر ہیلتھ کیئر ورکرز، صحافیوں اور خود فلسطینیوں سے زیادہ توجہ ملتی ہے، اس لیے ضروری ہے کہ معروف آوازیں فلسطینی بیانیے کو مرکزی حیثیت دیں اور اسے مزید پھیلائیں۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Denise Gough (@denisegough1)

گو نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ تصدیق شدہ فلسطینی خاندانوں کی براہِ راست مدد کریں، مارچ میں شامل ہوں، نظر آئیں، بائیکاٹ کریں، تعلیم حاصل کریں، اور کہا کہ جتنے زیادہ لوگ ایسا کریں گے، ہمیں اتنا ہی کم خوف محسوس ہوگا۔ اب عمل کرنے کا وقت ہے۔

انہوں نے مظاہرین کے ساتھ کھڑے ہونے کو تاریخ کے درست رخ پر ہونا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اچھا محسوس ہوتا ہے، شور مچانا بہتر ہے۔

ڈینیس گو نے نور عبد اللطیف کا شکریہ ادا کیا کہ انہیں اپنے الفاظ بولنے کا موقع دیا، اور دنیا بھر میں موجود ان لاکھوں لوگوں کو سراہا جو انہیں توانائی دیتے ہیں اور ایک ایسی کمیونٹی بناتے ہیں جو سزا دینے کے بجائے سہارا دیتی ہے۔ انہوں نے اپنے پیغام کا اختتام ان الفاظ پر کیا: ’فری فلسطین‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

’اینڈور‘ ’فری فلسطین‘ آئرش اداکارہ اسٹار وارز سیریز ’اینڈور‘ ڈینیس گو فلسطین نور عبد اللطیف

متعلقہ مضامین

  • 100 سال قبل کیمرے کیسے کام کرتے تھے، دلچسپ ویڈیو
  • اداکارہ اریج فاطمہ کا کینسر میں مبتلا ہونے کا انکشاف
  • ’فری فلسطین‘ آئرش اداکارہ ڈینیس گو نے غزہ کے لیے آواز بلند کرنے کی اپیل کردی
  • ہانیہ عامر کی موٹر سائیکل پر سواری کے دوران ڈانس کی ویڈیو وائرل
  • عمران خان کا مخمصہ
  • اداکارہ نرما 11 سال بعد منظرِعام پر؛ مداحوں کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہا
  • صحیفہ جبار خٹک نے اپنے نامناسب بیانات پر معافی مانگ لی
  • مایا خان کی وائرل ویڈیو پر سوشل میڈیا صارفین کی شدید تنقید
  • عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت ملتوی