قاہرہ نے گذشتہ چند گھنٹوں کے دوران مختلف سفارتی چینلز کے ذریعے امریکہ اور اسرائیل کو براہ راست طور پر غزہ کی پٹی مکمل طور پر مقبوضہ فلسطین سے ملحق کر دیے جانے کے خطرناک نتائج سے خبردار کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مصر نے غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے غزہ کی پٹی پر وسیع فوجی جارحیت اور اس پر مکمل فوجی قبضہ جما لینے کو اپنی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ ایسا اقدام 1979ء میں مصرف اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ العالم نیوز چینل پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق قاہرہ کا موقف ہے کہ غزہ کی پٹی پر غاصب صیہونی فوج کا کوئی بھی وسیع پیمانے پر حملہ غزہ پر نئی صورتحال مسلط کرنے کی کوشش قرار پا سکتا ہے اور مصر یقینی طور پر ایسے اقدام کے خلاف "فیصلہ کن سفارتی ردعمل" ظاہر کرے گا۔ اسی طرح ممکن ہے تل ابیب سے دوطرفہ امن معاہدوں سمیت مختلف سطحوں پر نظرثانی بھی انجام پا جائے۔ یاد رہے مصر نے رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ کی پٹی سے رابطہ برقرار کر رکھا ہے اور وہ صیہونی فوج کی جانب سے کسی بھی ایسے وسیع فوجی آپریشن پر تشویش کا اظہار کر رہا ہے جس کے نتیجے میں فلسطینی مہاجرین کی بڑی تعداد جلاوطن ہو کر مصر میں داخل ہو جائے۔ دوسری طرف اسرائیلی اور مغربی ذرائع ابلاغ سے موصول ہونے والی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل غزہ سے فلسطینیوں کو جبری جلاوطن کر دینے کے منصوبے بنا رہا ہے۔ مصر نے اس اقدام کو اپنے لیے سرخ لکیر قرار دے رکھا ہے۔
 
مصر کے سابق سفیر اور سفارتکار معصوم مرزوق نے اس بارے میں کہا: "موجودہ صورتحال بالکل ایسے ہی ہے جیسے کوئی بارود کے ڈھیر کے قریب چنگاری لے کر جائے۔" انہوں نے خبردار کیا کہ موثر اقدامات انجام دینے میں ہر دن کی تاخیر ڈیٹرنس طاقت میں کمی کا باعث بن رہی ہے اور جارحانہ اقدامات کے ذریعے اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے صیہونی دشمن کی ہوس بڑھتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا: "اگرچہ بہت سے مواقع ضائع ہو چکے ہیں لیکن اب بھی فوری اور فیصلہ کن اقدامات کی اشد ضرورت ہے اور ممکن ہے علاقائی سطح پر المیہ روکنے کا یہ آخری موقع ہو۔" دوسری طرف مصر کے سابق نائب وزیر خارجہ اور سفیر رخا احمد حسن نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ مصر غزہ، مغربی کنارے، جنوبی لبنان اور جنوبی شام میں غاصب صیہونی رژیم کے ہر قسم کے فوجی قبضے کو مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونیوں کی جانب سے یہ غاصبانہ قبضہ "اقوام کے حقوق پر واضح جارحیت اور بین الاقوامی قانون کی ناقابل برداشت مخالفت ہے جبکہ فلسطینیوں کی اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کے حق کی پامالی بھی ہے جسے بین الاقوامی چارٹر میں تمام اقوام کا مسلمہ حق قرار دیا گیا ہے۔" سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے غزہ کو مقبوضہ فلسطین سے ملحق کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے جس کے تحت غزہ پر وسیع فوجی جارحیت کا امکان ہے۔
 
غاصب صیہونی رژیم نے فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کے مکمل خاتمے کا ارادہ کر رکھا ہے۔ لیکن غزہ پر وسیع فوجی جارحیت کا نتیجہ نہ صرف حماس کے خاتمے کی صورت میں ظاہر نہیں ہو گا بلکہ اس کے باعث مزید عام شہری حماس کی صفوں میں شامل ہو جائیں گے۔ اسی طرح ایسی صورت میں بڑے پیمانے پر جلاوطنی اور قتل عام بھی انجام پانے کا خطرہ پایا جاتا ہے۔ یاد رہے اگر غزہ پر بڑا فوجی حملہ ہوتا ہے اور وہاں سے بڑی تعداد میں فلسطینی جلاوطنی پر مجبور ہو جاتے ہیں تو ان کے لیے سب سے زیادہ قریب جگہ مصر ہی ہو گا۔ اس خطرے نے مصر کو بہت تشویش کا شکار کر رکھا ہے اور وہ ایک حساس انسانی امتحان کی گھڑی سے گزرنے والا ہے۔ مصر سمجھتا ہے کہ بڑی تعداد میں فلسطینی مہاجرین کی آمد سے اس کی آبادی کا تناسب بگڑ جائے گا اور یوں اس کی قومی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: غاصب صیہونی غزہ کی پٹی کی جانب سے وسیع فوجی رکھا ہے اور اس ہے اور

پڑھیں:

اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، مسئلہ فلسطین سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال

اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، مسئلہ فلسطین سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال WhatsAppFacebookTwitter 0 3 November, 2025 سب نیوز

استبول(سب نیوز)نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے استنبول میں ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان سے ملاقات کی۔ملاقات میں پاکستان اور ترکیہ کے مابین سیاسی، اقتصادی اور دفاعی شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے، جبکہ فلسطین کے مسئلے پر مشترکہ موقف جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
دفتر خاریہ کے مطابق یہ ملاقات غزہ کے معاملے پر عرب و اسلامی وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس کے موقع پر ہوئی، جس میں شرکت کے لیے اسحاق ڈار آج استنبول پہنچے تھے، دونوں وزرائے خارجہ نے دوطرفہ تعلقات کی مثبت پیش رفت پر اطمینان ظاہر کیا اور اسٹریٹجک شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔
دفتر خارجہ نے مزید بتایا کہ اسحاق ڈار کی استنبول آمد پر انہیں ترک وزارت خارجہ کے پروٹوکول ڈی جی احمد جمیل میروغلو سمیت پاکستانی سفارت کاروں نے خوش آمدید کہا۔علاوہ ازیں اجلاس میں ترکیہ، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا، قطر، پاکستان، سعودی عرب اور اردن کے وزرائے خارجہ شریک ہیں، وہی ممالک جو رواں سال 23 ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے موقع پر امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات میں شریک تھے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت گہرے سمندر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے، ترجمان پاک فوج بھارت گہرے سمندر میں ایک اور فالس فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہا ہے، ترجمان پاک فوج امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں، طالبان کا الزام این ایف سی فارمولے پر وفاق کے اختیارات میں اضافہ کی تجویز،27ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ نکات سب نیوز پر چیئرمین سی ڈی اے کا آذربائجان کے وفد اور متعلقہ افسران کے ہمراہ آسان خدمت مرکزبلڈنگ جی نائن کا دورہ صدر مملکت نے سینیٹ کا اجلاس کل طلب کر لیا بھارت ابھی تک پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطا اللہ تارڑ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • جموں قتل ِ عام اور الحاقِ کشمیر کے متنازع قانونی پس منظر کا جائزہ
  • صیہونی جارحیت کے مقابلے میں پاکستان نے فیصلہ کن کردار اداکیا، ایرانی سفیر
  • پنجاب میں ای چالان نظام کا دائرہ 19 شہروں تک وسیع
  • فلسطین کے مسئلہ پر پاکستان اور ترکیہ مل کر کام جاری رکھیں گے
  • اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، مسئلہ فلسطین سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال
  • ہم ہر قسم کے جواب کے لیے تیار ہیں، ایرانی مسلح افواج کی دشمن کو وارننگ
  • یو اے ای میں پرچم کی توہین پر 25 سال قید اور بھاری جرمانے کی وارننگ
  • مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب صیہونی مافیا گروہوں کے درمیان جنگ کا میدان بن چکا ہے، عبری ذرائع
  • تین سال سے کم عمر بچوں کو فلورائیڈ گولیاں دینا خطرناک، امریکی ایف ڈی اے کی سخت وارننگ
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ میں صیہونی فوج کے حملے، مزید 5 فلسطینی شہید