غزہ کے مقبوضہ فلسطین سے الحاق کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے، مصر کی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
قاہرہ نے گذشتہ چند گھنٹوں کے دوران مختلف سفارتی چینلز کے ذریعے امریکہ اور اسرائیل کو براہ راست طور پر غزہ کی پٹی مکمل طور پر مقبوضہ فلسطین سے ملحق کر دیے جانے کے خطرناک نتائج سے خبردار کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مصر نے غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے غزہ کی پٹی پر وسیع فوجی جارحیت اور اس پر مکمل فوجی قبضہ جما لینے کو اپنی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ ایسا اقدام 1979ء میں مصرف اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ العالم نیوز چینل پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق قاہرہ کا موقف ہے کہ غزہ کی پٹی پر غاصب صیہونی فوج کا کوئی بھی وسیع پیمانے پر حملہ غزہ پر نئی صورتحال مسلط کرنے کی کوشش قرار پا سکتا ہے اور مصر یقینی طور پر ایسے اقدام کے خلاف "فیصلہ کن سفارتی ردعمل" ظاہر کرے گا۔ اسی طرح ممکن ہے تل ابیب سے دوطرفہ امن معاہدوں سمیت مختلف سطحوں پر نظرثانی بھی انجام پا جائے۔ یاد رہے مصر نے رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ کی پٹی سے رابطہ برقرار کر رکھا ہے اور وہ صیہونی فوج کی جانب سے کسی بھی ایسے وسیع فوجی آپریشن پر تشویش کا اظہار کر رہا ہے جس کے نتیجے میں فلسطینی مہاجرین کی بڑی تعداد جلاوطن ہو کر مصر میں داخل ہو جائے۔ دوسری طرف اسرائیلی اور مغربی ذرائع ابلاغ سے موصول ہونے والی رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل غزہ سے فلسطینیوں کو جبری جلاوطن کر دینے کے منصوبے بنا رہا ہے۔ مصر نے اس اقدام کو اپنے لیے سرخ لکیر قرار دے رکھا ہے۔
مصر کے سابق سفیر اور سفارتکار معصوم مرزوق نے اس بارے میں کہا: "موجودہ صورتحال بالکل ایسے ہی ہے جیسے کوئی بارود کے ڈھیر کے قریب چنگاری لے کر جائے۔" انہوں نے خبردار کیا کہ موثر اقدامات انجام دینے میں ہر دن کی تاخیر ڈیٹرنس طاقت میں کمی کا باعث بن رہی ہے اور جارحانہ اقدامات کے ذریعے اپنے اہداف حاصل کرنے کے لیے صیہونی دشمن کی ہوس بڑھتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا: "اگرچہ بہت سے مواقع ضائع ہو چکے ہیں لیکن اب بھی فوری اور فیصلہ کن اقدامات کی اشد ضرورت ہے اور ممکن ہے علاقائی سطح پر المیہ روکنے کا یہ آخری موقع ہو۔" دوسری طرف مصر کے سابق نائب وزیر خارجہ اور سفیر رخا احمد حسن نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ مصر غزہ، مغربی کنارے، جنوبی لبنان اور جنوبی شام میں غاصب صیہونی رژیم کے ہر قسم کے فوجی قبضے کو مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونیوں کی جانب سے یہ غاصبانہ قبضہ "اقوام کے حقوق پر واضح جارحیت اور بین الاقوامی قانون کی ناقابل برداشت مخالفت ہے جبکہ فلسطینیوں کی اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کے حق کی پامالی بھی ہے جسے بین الاقوامی چارٹر میں تمام اقوام کا مسلمہ حق قرار دیا گیا ہے۔" سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے غزہ کو مقبوضہ فلسطین سے ملحق کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے جس کے تحت غزہ پر وسیع فوجی جارحیت کا امکان ہے۔
غاصب صیہونی رژیم نے فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس کے مکمل خاتمے کا ارادہ کر رکھا ہے۔ لیکن غزہ پر وسیع فوجی جارحیت کا نتیجہ نہ صرف حماس کے خاتمے کی صورت میں ظاہر نہیں ہو گا بلکہ اس کے باعث مزید عام شہری حماس کی صفوں میں شامل ہو جائیں گے۔ اسی طرح ایسی صورت میں بڑے پیمانے پر جلاوطنی اور قتل عام بھی انجام پانے کا خطرہ پایا جاتا ہے۔ یاد رہے اگر غزہ پر بڑا فوجی حملہ ہوتا ہے اور وہاں سے بڑی تعداد میں فلسطینی جلاوطنی پر مجبور ہو جاتے ہیں تو ان کے لیے سب سے زیادہ قریب جگہ مصر ہی ہو گا۔ اس خطرے نے مصر کو بہت تشویش کا شکار کر رکھا ہے اور وہ ایک حساس انسانی امتحان کی گھڑی سے گزرنے والا ہے۔ مصر سمجھتا ہے کہ بڑی تعداد میں فلسطینی مہاجرین کی آمد سے اس کی آبادی کا تناسب بگڑ جائے گا اور یوں اس کی قومی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: غاصب صیہونی غزہ کی پٹی کی جانب سے وسیع فوجی رکھا ہے اور اس ہے اور
پڑھیں:
پشاور، گیس ٹینکر کا حادثہ، خطرناک صورتحال
ریسکیو حکام کے مطابق گیس ٹینکر نادرن بائی پاس کی پلی کے نیچے سے گزر رہا تھا کہ اچانک چھت سے ٹکرا کر پھنس گیا، جس کے نتیجے میں گیس کا اخراج شروع ہو گیا۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور کے نادرن بائی پاس پر ایک گیس ٹینکر حادثے کا شکار ہو گیا، جس کے بعد علاقے میں خطرناک صورتحال پیدا ہو گئی۔ ریسکیو 1122 کے جوانوں نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے کولنگ کا عمل شروع کر دیا تاکہ کسی بڑے سانحے سے بچا جا سکا۔ ریسکیو حکام کے مطابق گیس ٹینکر نادرن بائی پاس کی پلی کے نیچے سے گزر رہا تھا کہ اچانک چھت سے ٹکرا کر پھنس گیا، جس کے نتیجے میں گیس کا اخراج شروع ہو گیا۔اب تک ٹینکر سے 70 فیصد سے زائد گیس لیک ہو چکی ہے۔
ترجمان ریسکیو 1122 کا کہنا ہے کہ پانچ فائر وہیکلز اور دو ایمبولینسز موقع پر موجود رہیں، جبکہ احتیاطی تدابیر کے تحت تمام متعلقہ روڈز کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے تاکہ کسی قسم کے جانی نقصان سے بچا جا سکے۔ فائر فائٹرز کی جانب سے مسلسل کولنگ جاری ہے اور حکام کو امید ہے کہ جلد ہی یہ آپریشن مکمل کر لیا جائے گا۔