ظہران ممدانی کی حمایت کرنے والے یہودی بے وقوف ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ پر ایک بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ "جو یہودی شخص ظہران ممدانی کی حمایت کرے گا، وہ خود کو ایک یہودی مخالف ثابت کرے گا۔" اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ظہران ممدانی کی حمایت کرنے والے یہودی بے وقوف ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک کے میئر کے انتخابات میں حصہ لینے والے ڈیموکریٹک امیدوار ظہران ممدانی کی حمایت کرنے والے یہودیوں کو بے وقوف قرار دیا ہے۔ امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ "جو یہودی شخص ظہران ممدانی کی حمایت کرے گا، وہ خود کو ایک یہودی مخالف ثابت کرے گا۔" ٹرمپ نے الیکشن کے حوالے سے مزید کہا کہ نیو یارک کے لوگوں کو چاہیئے کہ وہ سابق گورنر نیویارک اینڈریو کوومو کو ووٹ دے کر کامیاب کریں، کیونکہ اگر ممدانی کامیاب ہوئے تو ہم اس شہر کے فنڈز روک دینگے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ظہران ممدانی کی حمایت امریکی صدر کرے گا
پڑھیں:
سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی ٹی وی پروگرام 60 منٹس میں گفتگو کے دوران دو ریاستی حل پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انہیں یقین نہیں کہ آیا یہ دو ریاستی حل ہوگا، کیونکہ یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر سعودی عرب کے ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کا امکان ظاہر کر دیا۔ امریکی ٹی وی پروگرام 60 منٹس میں اینکر نے سوال کیا کہ کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائے گا۔؟ اینکر کے سوال پر صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں لگتا ہے کہ سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائے گا، ہم حل نکال لیں گے۔ دو ریاستی حل پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین نہیں کہ آیا یہ دو ریاستی حل ہوگا، کیونکہ یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔ حکام نے بتایا کہ سعودی ولی عہد اور صدر ٹرمپ کی ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات اور علاقائی معاملات پر گفتگو ہوگی۔ امریکی میڈیا کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب صدر ٹرمپ سعودی عرب پر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ یاد رہے کہ ابراہم اکارڈز 2020ء میں طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے، اس معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کیے۔