ٹرمپ کی مخالفت کے باوجود ظہران ممدانی کامیاب، ’کیا امریکی صدر کمزور ہورہے ہیں؟‘
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
مسلم جنوبی ایشیائی نژاد 34 سالہ ظہران ممدانی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ارب پتی ایلون مسک کی جانب سے بھرپور مخالفت کے باوجود نیویارک کے میئر منتخب ہوگئے ہیں، وہ نیویارک کے میئر بننے والے پہلے مسلمان امیدوار بن گئے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین ممدانی کی جیت پر مختلف تبصرے کرتے نظر آتے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ دنیا کے طاقتور ترین شخص صدر ٹرمپ کی اعلانیہ مخالفت کے باوجود امریکی شہر نیویارک کے میئر کا الیکشن مسلمان امیدوار ظہران ممدانی نے جیت لیا۔ یہ ہوتی ہے اصل جمہوریت اور ووٹ کی طاقت۔ انہوں نے مزید کہا کہ ظہران ممدانی کی جیت اس بات کا بھی اعلان ہے کہ صدر ٹرمپ کی عوامی پذیرائی ختم ہو رہی ہے۔
امریکی شہر نیویارک کے میئر کا الیکشن مسلمان امیدوار ظہران ممدانی نے جیت لیا۔۔دنیا کے طاقتور ترین شخص صدر ٹرمپ کی اعلانیہ مخالفت کے باوجود۔یہ ہوتی ہے اصل جمہوریت اور ووٹ کی طاقت۔یہاں ہوتا تو کاغذات نامزدگی چھین کر پھاڑ دئیے جاتے۔ گھر پر چھاپے پڑتے۔ اور پھر بھی جیت جاتا تو نو مئی… pic.
— Sehrish Maan (@SMunirMaan) November 5, 2025
ایک صارف کا کہنا تھا کہ دنیا میں آج ایک تاریخی دن ہے۔ نیویارک جیسے طاقتور اور اثرورسوخ رکھنے والے شہر میں ایک 34 سالہ مسلمان نے میئر کا الیکشن جیت کر وہ کر دکھایا جو امریکا کی اشرافیہ کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔ یہ جیت صرف ایک شخص کی نہیں، بلکہ ترقی پسند سوچ، عام آدمی، اور مزاحمت کی سیاست کی جیت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم نے ایک سیاسی بادشاہت اُلٹ دی، ظہرانی ممدانی کا جیت کے بعد پہلا خطاب
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ نے اس نوجوان کو ہر ممکن طریقے سے دبانے کی کوشش کی، قانونی مقدمات، مالی دباؤ، سیاسی تنہائی، اور کردار کشی مگر ظہران ممدانی پیچھے نہیں ہٹے۔ یہاں تک کہ اپنی پارٹی، ڈیموکریٹک پارٹی کے کچھ بڑے رہنما بھی اس کے خلاف ہو گئے، لیکن اس نے اپنی بات پر سمجھوتہ نہیں کیا۔
ظہران ممدانی: اصولوں پر ڈٹے رہنے کی جیت ????
دنیا میں آج ایک تاریخی دن ہے۔ نیویارک جیسے طاقتور اور اثرورسوخ رکھنے والے شہر میں ایک 34 سالہ مسلمان، جنوبی ایشیائی نژاد نوجوان ظہران ممدانی نے میئر کا الیکشن جیت کر وہ کر دکھایا جو امریکہ کی اشرافیہ کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔
یہ… pic.twitter.com/CydPF876wA
— Maddy (@MaddyViews) November 5, 2025
روبرٹ نامی صارف نے کہا کہ یہ امریکا، مسلمانوں اور فلسطین کی جیت ہے اور اسرائیل اور امریکی اسلام دشمنوں کے منہ پر زبردست طمانچہ ہے۔
Muslim New Yorkers erupted in celebration following the news of the prejected victory of Zohran Mamdani – NYC's first ever Muslim mayor.
This is a win for America, Muslims and Palestine. A massive slap to Israel and American Islamophobes. pic.twitter.com/ONA9Vq1RKz
— Robert Carter (@Bob_cart124) November 5, 2025
ہرمیت سنگھ نے لکھا کہ یہ کامیابی نہ صرف امریکی سیاست بلکہ مسلم اور جنوبی ایشیائی برادری کے لیے بھی تاریخی لمحہ سمجھی جا رہی ہے۔
ظہران ممدانی نیویارک سٹی کے نئے میئر منتخب ????34 سالہ ظہران ممدانی نے اب تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق 49.6 فیصد ووٹ حاصل کیے، جبکہ ان کے حریف سابق نیویارک گورنر اینڈریو کوومو کو 41.6 فیصد ووٹ ملے۔
یہ کامیابی نہ صرف امریکی سیاست بلکہ مسلم اور جنوبی ایشیائی برادری کے لیے بھی…
— Harmeet Singh (@HarmeetSinghPk) November 5, 2025
سلمان غنی نے لکھا کہ لندن کے بعد امریکا کے بڑے شہر نیویارک میں ظہران ممدانی کی بڑی جیت اس امر کا ثبوت ہے کہ آج بھی دنیا سیاسی میدان میں فیصلہ بلا کسی رنگ نسل اور مذہب کی بنیاد پر کرتی ہے اور جو خدا کی ذات پر ایمان کے بعد خدمت پر یقین رکھتے ہوں وہی سرخرو ہوتے ہیں وہاں ٹرمپ کارڈ کارگر نہیں ہوتا۔
لندن کے بعد امریکہ کے بڑے شہر نیویارک میں ظہران ممدانی کی بڑی جیت اس امر کا ثبوت ھے کہ اج بھی دنیا سیاسی میدان میں فیصلہ بلا کسی رنگ نسل اور مذھب کی بنیاد پر کرتی ھے اور جو خدا کی ذات پر ایمان کے بعد خدمت پر یقین رکھتے ھوں وھی سرخرو ھوتے ھیں وھاں ٹرمپ کارڈ کارگر نھیں ھوتا
— Salman Ghani (@salmaan_ghani) November 5, 2025
ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ ظہران ممدانی کی جیت بتاتی ہے کہ نیویارک کے لوگ سمجھتے ہیں کہ غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے۔
ظہران ممدانی کی جیت بتاتی ہے کہ نیویارک کے لوگ سمجھتے ہیں کہ غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے https://t.co/Joy0tZ04r8
— ???????????????????????? (@_imkami) November 5, 2025
واضح رہے کہ سیاست میں آنے سے پہلے ظہران نے نیویارک میں رہائشی بحران کے شکار افراد کے ساتھ بطور ہاؤسنگ کونسلر کام کیا، جہاں انہوں نے گھروں سے بے دخلی کے خلاف جدوجہد کی، اسی تجربے نے انہیں عام شہریوں کی مشکلات کے قریب کیا، وہ مشکلات جنہیں اکثر روایتی سیاست دان نظرانداز کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیویارک کے پہلے مسلم میئر ظہران ممدانی کون ہیں؟
2020 میں ظہران ممدانی نے پہلی بار نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے ضلع 36 کوئینز سے الیکشن لڑا اور شاندار کامیابی حاصل کی، یوں وہ نیویارک اسمبلی کے چند انقلابی نوعیت کے نوجوان اراکین میں شامل ہو گئے جنہوں نے ’ڈیموکریٹک سوشلسٹ‘ نظریات کو عوامی سطح پر مؤثر انداز میں پیش کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈونلڈ ٹرمپ ظہران ممدانی ظہران ممدانی میئر نیو یارکذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ نیو یارک مخالفت کے باوجود ظہران ممدانی کی نیویارک کے میئر میئر کا الیکشن جنوبی ایشیائی ممدانی کی جیت شہر نیویارک ٹرمپ کی رہی ہے کے بعد
پڑھیں:
نیویارک کے ممکنہ مسلمان میئر ظہران ممدانی کی مقبولیت کی وجہ کیا ہے؟
نیویارک کے ممکنہ مسلمان میئر ظہران ممدانی کی مقبولیت کی وجہ کیا ہے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 4 November, 2025 سب نیوز
نیویارک کے ممکنہ مسلمان میئر ظہران ممدانی کے چرچے اس وقت امریکا بھر میں جاری ہیں۔ چونتیس سالہ ظہران ممدانی، جو اپنی مثبت توانائی، مسکراہٹ اور عام آدمی سے جڑنے کے انداز کے لیے جانے جاتے ہیں، اب نیویارک کے سیاسی منظرنامے کا سب سے نمایاں چہرہ بن چکے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جتنی تیزی سے وہ عوام میں مقبول ہو رہے ہیں، اتنی ہی سخت تنقید کا بھی نشانہ بن رہے ہیں۔
نیویارک کے سابق گورنر اینڈریو کومو جو ان کے مقابلے میں الیکشن لڑ رہے ہیں، انہوں نے اُن پر الزام لگایا کہ “ممدانی نے کبھی کوئی بڑی ذمہ داری نہیں سنبھالی” جبکہ ارب پتی بل ایکمین نے اُنہیں “جعلی مسکراہٹ والا اداکار” قرار دیا۔
ان الزامات کے باوجود ظہران ممدانی کا عوامی گراف مسلسل بلند ہو رہا ہے۔
ہارورڈ انسٹیٹیوٹ آف پالیٹکس کی ایک تحقیق کے مطابق نوجوان نسل بڑی تعداد میں ممدانی کو سپورٹ کر رہی ہے۔
ایک طالبہ کا برطانوی جریدے دی گارجیئن سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ، “اگر وہ (ممدانی) جیت گئے تو میری زندگی واقعی بہتر ہو سکتی ہے۔”
ایک اور نوجوان نے کہا، “ممدانی اپنے مؤقف سے نہیں ہٹتے، چاہے حالات جیسے بھی ہوں۔”
ممدانی کے حامیوں کے مطابق وہ عام سیاستدانوں سے بالکل مختلف ہیں۔ وہ شہر میں کرایوں، مہنگائی، خوراک اور عام شہریوں کے مسائل پر بات کرتے ہیں۔
ان کا مسلمان ہونا، فلسطین کے حق میں کھل کر بولنا اور تارکین وطن کے ساتھ کھڑا ہونا اُنہیں خاص طور پر کمزور طبقے میں مقبول بنا رہا ہے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق ممدانی کی اصل طاقت ان کا سچ بولنے کا انداز ہے۔ وہ وہی کہتے ہیں جو وہ سمجھتے ہیں، اور یہی سچائی اُنہیں عام امریکیوں کے دلوں کے قریب لے آئی ہے۔
صحافی ایسٹیڈ ہرنن کا کہنا ہے کہ “جہاں دوسرے سیاستدان ہر بات ناپ تول کر کہتے ہیں، ممدانی دل سے بولتے ہیں۔”
حتیٰ کہ نیویارک کی گورنر کیتھی ہوچل، جو ابتدا میں اُن کی ناقد تھیں، انہوں نے بھی ستمبر میں ممدانی کی حمایت کر دی۔ انہوں نے کہا، “ظہران اپنے ناقدین کے سامنے وقار، ہمت اور صبر سے کھڑے رہتے ہیں۔”
نیویارک جیسے مہنگے شہر میں جہاں کرائے اور اخراجات عام شہری کی پہنچ سے باہر ہوتے جا رہے ہیں، ظہران ممدانی کی سادہ باتیں، انسان دوستی اور ایمانداری عوام کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہو رہی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ تنقید کے باوجود، وہ اس وقت نیویارک کے میئر کے لیے سب سے آگے نظر آ رہے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعالمی سیمی کنڈکٹر سپلائی چین میں افراتفری کی پوری ذمہ داری نیدرلینڈز پر عائد ہے، چینی وزارت تجارت عالمی سیمی کنڈکٹر سپلائی چین میں افراتفری کی پوری ذمہ داری نیدرلینڈز پر عائد ہے، چینی وزارت تجارت غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے امریکا نے اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی سوڈان میں جنگی جرائم کا خدشہ، عالمی فوجداری عدالت کا سخت انتباہ استنبول میں اسلامی ممالک کا اجلاس: غزہ سے اسرائیلی فوج کے فوری انخلا کا مطالبہ دوحہ معاہدہ کی خلاف ورزی: افغانستان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا، اقوام متحدہ رپورٹ چینی اور روسی وزرائے اعظم کے 30 ویں باقاعدہ اجلاس کا انعقادCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم