نوجوان امریکیوں نے خود کو اسرائیل سے دور کر لیا ہے, سابق صیہونی وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
غاصب اسرائیلی رژیم کے سابق وزیراعظم نے اس قابض رژیم کی امریکہ میں موجود عوامی حمایت میں نمایاں کمی کے بارے غیر معمولی بیان جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ امریکیوں کی نوجوان نسل، حتی کہ ریپبلکنز کی بھی، اب اسرائیل کیلئے پہلے جیسی ہمدردی نہیں رکھتی! اسلام ٹائمز۔ غاصب و سفاک صیہونی رژیم کے اندھے حامی امریکہ میں 10 دن گزارنے کے بعد جاری ہونے والے اپنے تازہ بیان میں سابق اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے درمیان استوار تعلقات کو "نازک" قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے بیان میں نفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ امریکہ میں اسرائیل کی حیثیت کبھی بھی اتنی "کمزور" نہیں ہوئی جبکہ اس وقت اسرائیل، امریکیوں کی نظر میں ایک "مسترد شدہ ریاست" بن چکا ہے۔ سابق اسرائیلی وزیر اعظم نے تاکید کی کہ امریکی ڈیموکریٹک پارٹی ایک طویل عرصے سے اسرائیل کے ساتھ نہیں رہی اور اب یہ صورتحال ریپبلکن پارٹی تک بھی پھیل چکی ہے۔ غاصب صیہونی رژیم کے سابق وزیراعظم نے خبردار کیا کہ قدامت پسند گروہ، بشمول MAGA تحریک، بھی خود کو اسرائیل سے دور کر رہا ہے اور یہ کہ امریکیوں کی نوجوان نسل، حتی کہ ریپبلکنز کی بھی، اب اسرائیل کے لئے "کم ہمدرد" ہو چکی ہے۔
نفتالی بینیٹ نے غزہ کی پٹی پر مسلط کی جانے والی وسیع قحط کی صیہونی مہم کی کثیر جہتوں کی جانب بھی اشارہ کیا اور لکھا کہ اسے امریکی عوام اور موثر طبقے کی اکثریت نے ایک "حقیقت" کے طور پر قبول کر لیا ہے۔ نفتالی بینیٹ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل اب امریکیوں کی نظر میں "امریکہ کے کاندھوں پر بھاری بوجھ" بن چکا ہے نیز یہ کہ امریکی یہودی کمیونٹی بھی اب (مبینہ طور پر) "یہود دشمنی کی وسیع لہر" کا سامنا کر رہی ہے۔ سابق اسرائیلی وزیر اعظم نے غاصب صیہونی کابینہ پر معلومات و پروپیگنڈے کے شعبے میں عدم فعالیت کا الزام لگایا، اور "مربوط و طاقتور معلوماتی ہیڈ کوارٹر" کے فقدان پر سخت تنقید کی۔ نفتالی بینیٹ نے نیتن یاہو کی کابینہ کے کئی ایک وزراء کے معاندانہ رویے کی جانب بھی اشارہ کیا کہ جنہوں نے، نفتالی بینیٹ کے بقول، اپنے "تباہ کن الفاظ" کے ساتھ اسرائیلی فوج کی ساکھ کو "شدید نقصان" پہنچایا ہے۔ اپنے بیان کے آخر میں بینیٹ نے خبردار کرتے ہوئے مزید لکھا کہ یہ صورتحال عالمی سطح پر "اسرائیل کی عملیاتی آزادی" پر پابندیوں کا باعث بن سکتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکیوں کی
پڑھیں:
حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی حراست میں موجود 65 سالہ قیدی محمد حسین غوادرة کی موت کو جیلوں میں جاری مبینہ طبی غفلت اور خراب رویے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، تشدد اور علاج کی محرومی کی پالیسی منظم انداز میں جاری ہے، تاہم اس طرح کے اقدامات فلسطینیوں کے حوصلے کم نہیں کرسکتے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
حماس نے کہا کہ فلسطینی اسیران کے حق میں سرگرمیوں میں مزید اضافہ کیا جائے اور عالمی برادری اور انسانی حقوق کے ادارے اسرائیل کو جوابدہ بنائیں۔ اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی تنظیمیں اسرائیلی قید خانوں میں فلسطینیوں کے ساتھ بدسلوکی اور غیر انسانی سلوک پر پہلے ہی تشویش کا اظہار کر چکی ہیں، جبکہ جنگ غزہ کے آغاز کے بعد ایسی شکایات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب حماس نے غزہ میں امدادی سامان کی لوٹ مار سے متعلق امریکی اور اسرائیلی الزامات کو من گھڑت اور گمراہ کن قرار دے دیا ہے۔ غزہ حکومت کے میڈیا آفس کے مطابق یہ الزام فلسطینی پولیس فورس کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پولیس اہلکار امدادی قافلوں کی حفاظت کی ذمہ داری انجام دے رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی یرغمالیوں کی مزید لاشیں کب حوالے کی جائیں گی؟ حماس کا اہم بیان آگیا
میڈیا آفس کے مطابق امدادی کاررواں کی نگرانی اور حفاظت کے دوران اب تک ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکار شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ امداد کی چوری نہیں بلکہ اسے محفوظ طریقے سے گوداموں تک منتقل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کئی بین الاقوامی ادارے بھی تصدیق کر چکے ہیں کہ فلسطینی پولیس نے امداد کی ترسیل میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر پولیس اور رضاکاروں کو نشانہ بنایا تاکہ غزہ میں انتشار اور لوٹ مار کو بڑھایا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کے غیرمسلح ہونے کے لیے کوئی آخری تاریخ مقرر نہیں کی، امریکا نے واضح کردیا
حماس نے امریکی سینٹرل کمانڈ پر جانبداری کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ سینٹکام نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں، شہریوں کی ہلاکتوں اور امدادی سامان کی رکاوٹوں پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔
واضح رہے کہ سینٹکام کی جانب سے جاری ایک ویڈیو پر امریکی سینیٹر مارکو روبیو نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس غزہ کے عوام تک امداد پہنچنے سے روک رہی ہے، اور یہ رکاوٹ صدر ٹرمپ کے امدادی پلان کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امداد حماس سینٹکام غزہ قیدی