Juraat:
2025-11-05@02:27:50 GMT

ایک اور اسرائیل بسانے کی سازش

اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT

ایک اور اسرائیل بسانے کی سازش

آواز
۔۔۔۔۔
ایم سرورصدیقی

ظلم، استحصال اور ریاستی جبر چھٹے سال میں داخل ہوگیا۔ 5اگست2019ء کو جب مودی سرکارنے صدارتی حکم نامے کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اعلان کیاتو دنیا بھر میں اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند ہوئی کیونکہ ا س بھارتی کالے قانون کے تحت مقبوضہ جموں و کشمیر بھارتی یونین کا علاقہ تصور ہو گا۔ لداخ کو مقبوضہ کشمیر سے الگ کر دیا گیا ۔یہ قدم اسرائیلی طرز پر کشمیریوں کو اقلیت میں بدلنے کیلئے اٹھایا گیا تھا۔ بلاشبہ بھارت نے مقبوضہ وادی میں انسانی تاریخ کا سب سے بڑا کالا قانون نافذ کرکے جنوبی ایشیاء کا مستقبل تاریک کرڈالا، جس سے خطے کا امن خطرے میں ہے ۔یہ مسئلہ اتنا حساس ہے کہ تیسری عالم گیر جنگ کا پیش خیمہ بن سکتاہے ۔ مقبوضہ وادی کے مسلمانوں کے استحصال پر ہرسال 5اگست بھارتی اقدام کے خلاف پاکستان ،آزادکشمیر،لندن ،کنیڈا سمیت دنیا بھر میں مودی سرکار کے خلاف ا حتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی جاتی ہیں لیکن عالمی برادری کے کانوں پرپر آج تک کوئی جوں تک نہیں رینگی۔ یہ منافقت کی بدترین مثال ہے ۔
حقائق بتاتے ہیں جب بھارتی پارلیمنٹ میں وزیر داخلہ امیت شاہ آرٹیکل 35 اے اور 370 منسوخ کرنے کا شوشہ چھیڑا گیا تھا ، اس وقت بھی بھارتی پارلیمنٹ میں اپوزیشن ارکان نے ماننے سے انکار کر دیا تھا جس پر اجلاس کے دوران اپوزیشن نے مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت کی جانب سے امن و امان کی صورتحال داؤ پر لگانے پر شدید احتجاج کیا، اپوزیشن رہنماوں نے ا سپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کر لیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے ۔ مودی حکومت نے پارلیمنٹ میں ہار دیکھتے ہوئے صدارتی حکم نامے کے ذریعے نئے کالے قانون پر عملدرآمد کروا دیا تھا۔ اس ریاستی جبر کے بدترین نتائج سامنے آرہے ہیں۔ حالانکہ آرٹیکل 35اے ، بھارتی آئین کے آرٹیکل 370کا حصہ تھا جس کے تحت جموں کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دیا گیا تھا۔ آرٹیکل 35اے کے مطابق کوئی شخص صرف اسی صورت میں جموں کشمیر کا شہری مانا جاتا اگر وہ یہاں پیدا ہوا ہو ،کسی بھی دوسری ریاست کا شہری جموں کشمیر میں جائیداد نہیں خرید سکتا تھا اور نہ ہی یہاں کی مستقل شہریت حاصل کر سکتا تھا اور نہ ہی ملازمتوں کا حقدار تسلیم کیا جاتا تھا۔ یہی آرٹیکل 35اے جموں و کشمیر کے لوگوں کو مستقل شہریت کی ضمانت تھا، اسے منسوخ کرنے کا مطلب بھارت کی جانب سے کشمیر کے خصوصی ریاست کے درجے کو ختم کرنا ہے ۔آرٹیکل 370 کی وجہ سے صرف 3 ہی معاملات بھارت کی مرکزی حکومت کے پاس تھے جن میں سیکورٹی، خارجہ امور اور کرنسی شامل ہیں۔ باقی تمام اختیارات جموں و کشمیر حکومت کے پاس تھے ۔
بھارت اب کشمیریوں کی جداگانہ پہچان ختم کرکے متنازع علاقے میں غیر کشمیریوں کو بسارہاہے ۔اس لئے آج تک تمام کشمیری بھارت کے اس نظرئیے کی مذمت کرتے رہے ہیں۔اس آرٹیکل کے خاتمے کے بعد اقوام متحدہ کی جموں و کشمیر کے حوالے سے ان قرار دادوں کی رہی سہی اہمیت ختم ہونے کا بھی اندیشہ ہے جن کے مطابق جموں کشمیر کو متنازع قرار دیا گیا تھا اور پاکستان اور بھارت کو کہا گیا تھا کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کیلئے رائے شماری کا ماحول کرائی جائے ۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370کی ایک شق کے علاوہ تمام شقیں اور آرٹیکل 35 اے ختم کرکے مقبوضہ کشمیر اور لداخ کو تقسیم کر دیا گیا، جموں و کشمیر کی اپنی قانون ساز اسمبلی ہو گی، لداخ بغیر قانون ساز اسمبلی کے وفاقی علاقہ ہوگا۔جموں و کشمیر ریزرویشن بل 2019ء کے ذریعے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کو بھی ختم کردیا ہے ۔ اس آرٹیکل کے تحت کشمیریوں کو کچھ حقوق حاصل تھے اور اس کے ختم ہونے سے اب کشمیری ان چند حقوق سے بھی محروم ہوجائیں گے ۔خدشہ ہے مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت ختم ہوجائے گی اور وہاں غیر مسلموں اور غیر کشمیریوں کو بسایا جائے گا۔ مقبوضہ کشمیر اب بھارتی یونین کا حصہ کہلائے گا، جموں و کشمیر اب ریاست نہیں کہلائے گی۔
بھارت کے آئین کی دفعہ 370 کے تحت ریاست جموں کشمیر کو وفاق میں ایک خصوصی حیثیت حاصل ہے ۔ اس دفعہ کے تحت مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے کی اجازت ہے اور متعدد معاملات میں بھارتی وفاقی آئین کا نفاذ جموں کشمیر میں ممنوع ہے ۔ آرٹیکل کے تحت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے سوا بھارت کا کوئی بھی شہری یا ادارہ جائیداد نہیں خرید سکتا جبکہ صنعتی کارخانے اور ڈیم کے لیے اراضی بھی حاصل نہیں کی جاسکتی۔دفعہ 370اور 35اے کی منسوخی سے مقبوضہ کشمیر کی آبادیاتی، جغرافیائی اور مذہبی صورتحال یکسر تبدیل ہوجائے گی۔ اس طرح درحقیقت مقبوضہ وادی میں بھارتی حکومت ایک نیا اسرائیل بسانے کی سازش کررہی ہے کیونکہ مودی چاہتا ہے سری نگر اور لداخ پر 35اے اور 37لاگو کرکے براہ راست دہلی کے زیر تسلط لے آئے جو پاکستان اور دنیابھر میں بسنے والے کشمیریوں کیلئے ناقابل قبول ہے مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے سچ کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی لیڈرشپ کا دو قومی نظریہ کو ٹھکراتے ہوئے بھارت سے الحاق کا فیصلہ غلط ثابت ہوگیا ۔بھارتی حکومت کا آئین سے آرٹیکل 370 کو ختم کرنا یک طرفہ، جانبدرانہ اور خودساختہ فیصلہ ہی نہیں بلکہ یہ غیر قانونی اور غیر آئینی بھی ہے جو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی موجودگی کو ایک ‘قابض فورس’ میں تبدیل کردے گا۔ بھارتی فیصلے سے برصغیر سے تباہ کن نتائج ہوں گے اور بھارت مقبوضہ کشمیر میں کئے گئے اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام ہوگیا جبکہ بھارتی حکومت کے ارادے صاف ظاہر ہیں، وہ چاہتے ہیں مقبوضہ کشمیر کی عوام خوف و ہراس کا شکار ہو جائیں اس بھارتی اقدام سے فلسطینیوں کی طرح کشمیری بھی بے وطن ہوجائیں گے ، کیونکہ کروڑوں کی تعداد میں غیرمسلم آبادکار وادی ٔ کشمیر میں آباد ہوجائیں گے ، جو ان کی زمینوں، وسائل اور روزگار پر قابض ہوجائیں گے جس سے کشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت ختم ہونے کا خطرہ بڑھ گیاہے ۔بھارت کے آئین کی دفعہ 370کے تحت ریاست جموں کشمیر کو وفاق میں ایک خصوصی حیثیت حاصل ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے کی اجازت ہے اور متعدد معاملات میں بھارتی وفاقی آئین کا نفاذ جموں کشمیر میں منع ہے ۔ آرٹیکل کے تحت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کے سوا بھارت کا کوئی بھی شہری یا ادارہ جائیداد نہیں خرید سکتا جبکہ صنعتی کارخانے اور ڈیم کے لئے اراضی بھی حاصل نہیں کی جاسکتی۔ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی سے مقبوضہ کشمیر کی،علاقائی، معاشرتی، آ دیاتی، جغرافیائی اور مذہبی صورتحال یکسر تبدیل ہوجائے گی۔ مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت ختم ہوجائے گی اور وہاں غیر مسلموں اور غیر کشمیریوں کو بسایا جائے گا۔
کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ، قائد اعظم محمدعلی جناح کے اس فرمان پر ہر پاکستانی کٹ مرنے کو تیار ہے ، جو ہماری شہ رگ اور قومی عزت وغیرت پر ہاتھ ڈالنے کی حماقت کرے گا، وہ بھیانک انجام سے دوچار ہوگا،کشمیر کاز کے لئے پاکستانی یک آواز اور متحد ہیں کشمیر کی خود مختار حیثیت کا خاتمہ کشمیریوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے کیونکہ مودی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے باقاعدہ اعلان جنگ کردیا ہے ، جس شق کو نہرو ختم نہ کرسکا، اسے مودی نے ختم کرکے بتادیا کہ بھارت اشتعال انگیز ریاست ہے یہ ریاستی دہشت گردی کا بین ثبوت ہے اب ضروری ہوگیاہے کہ عالم ِ اسلام کروڑوں مسلمانوں کو بھارتی ظلم، استحصال اور ریاستی جبر سے نجات دلانے کے لئے کشمیر کے مسئلے پر مشترکہ حکمت عملی تیارکریں مقبوضہ وادی اور پاکستان کے کروڑوں عوام بانگ ِ دہل اعلان کرتے ہیں کہ بھارت سن لے ! پاکستان کا بچہ بچہ کشمیریوں کے ساتھ ہے ۔ مقبوضہ وادی میں ظلم کی سیاہ رات ختم ہونے کا وقت آگیا ہے عالمی ضمیر اگر آج سورہاہے تو یقینا کل ہر باضمیر بول اٹھے گا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو حق خود ارادیت ملنا چاہیے ۔ حکومت ِ پاکستان نے ہر سال 5اگست کو یوم ِ استحصال منانے کااعلان کیاہے کشمیری مسلمانوں نے ببانگ ِ دہل کہاہے ہماری اگلی منزل سری نگرہے جہاں کی جامع مسجدمیں ہم جمعہ کی نماز پڑھیں گے۔ اللہ ان کی زبان مبارک کرے !
٭٭٭

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: مقبوضہ کشمیر کی کے تحت مقبوضہ جموں کشمیر کو کشمیریوں کے خصوصی حیثیت کشمیریوں کو مقبوضہ وادی میں بھارتی ہوجائیں گے ہوجائے گی آرٹیکل کے حیثیت ختم آرٹیکل 370 ختم ہونے کشمیر کے ختم کرکے دیا گیا گیا تھا

پڑھیں:

مقبوضہ جموں وکشمیر کے اسکولوں میں “وندے ماترم” پڑھنا لازمی قرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سرینگر:۔ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں قابض حکام نے راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے ہندوتوا نظریے کو مسلط کرنے کی ایک اور مذموم کوشش کے تحت ضلع ڈوڈہ کے تمام اسکولوں میں ”وندے ماترم” پڑھنے کو لازمی قرار دیاہے ۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ڈوڈہ کے چیف ایجوکیشن آفیسر کی طرف سے جاری کردہ حکم نامے میں اسکولوں کے سربراہوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ صبح کی مجلسوں میں وندے ماترم پڑھناطلبا کے لیے یقینی بنائیں۔

علمائے دین، سیاسی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے گروپوں نے اس اقدام کو مسلمانوں کی مذہبی آزادی پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدیدمذمت کی ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے حکم نامے کی مذمت کرتے ہوئے اسے مقبوضہ جموں و کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی پر آر ایس ایس کے ہندوتوا نظریے کو مسلط کرنے کی دانستہ کوشش قراردیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کے جابرانہ اقدامات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے حکم نامے کوتوہین آمیزاور فرقہ وارانہ انتشار پیدا کرنے کی سوچی سمجھی کوشش قرار دیتے ہوئے اسے فوری طورپر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

Aleem uddin ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
  • نومبر 1947: جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ باب، بھارت کے ظلم و بربریت کی لرزہ خیز داستان
  • پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب
  • مقبوضہ جموں وکشمیر کے اسکولوں میں “وندے ماترم” پڑھنا لازمی قرار
  • بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
  • مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں سچ بولنے پر صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے
  • آزاد کشمیر ہمیں جہاد سے ملا اور باقی کشمیر کی آزادی کا بھی یہ ہی راستہ ہے، شاداب نقشبندی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
  • افغان ترجمان کے دعوے جھوٹے، وزارت اطلاعات: ایک اور بھارتی سازش بے نقاب: پاکستانی مچھیرے کو انڈین خفیہ اداروں نے دباؤ میں لا کر سکیورٹی فورسز کی وردیاں، سمز، کرنسی لانے کو کہا، وفاقی وزرا