بھارت کی چابہار بندرگاہ کے متعلق امریکی پابندیوں سے چھ ماہ کے استثنا کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
وزارتِ خارجہ کے ترجمان راندیر جیسوال نے کہا کہ ہم اب بھی امریکی فریق کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزارتِ خارجہ نے آج میڈیا کو بتایا ہے کہ امریکی پابندیاں ایران کی چابہار بندرگاہ میں نئی دہلی کی سرگرمیوں پر لاگو نہیں ہوں گی۔ وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ نے نئی دہلی کو چابہار بندرگاہ میں سرگرمیوں کے لیے چھ ماہ کی پابندیوں سے استثنا (معافی) دی ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق گزشتہ سال بھارت نے ایران کے ساتھ ایک دس سالہ معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت سرکاری کمپنی انڈیا پورٹس گلوبل لمیٹڈ نے چابہار میں 370 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا معاہدہ کیا تھا۔
اس سے قبل بھی یہ اطلاع ملی تھی کہ نئی دہلی پابندیوں سے استثنا کی مدت میں توسیع حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت اس بندرگاہ کے شہید بہشتی ٹرمینل کو چلا رہا ہے، جو اس کے لیے نہایت اسٹریٹجک اہمیت رکھتا ہے۔ افغانستان کے لیے بھی چابہار بندرگاہ انتہائی اہم ہے، کیونکہ یہ ملک جو خشکی سے گھرا ہوا ہے، اس بندرگاہ کے ذریعے پاکستان کی سرزمین سے گزرے بغیر عرب سمندر اور اس سے آگے کے علاقوں تک براہِ راست رسائی حاصل کرتا ہے۔
وزارتِ خارجہ کا آج کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ہند و امریکہ ایک بڑے تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے شدید مذاکرات کر رہے ہیں۔ وزارتِ خارجہ کے ترجمان راندیر جیسوال نے کہا کہ ہم اب بھی امریکی فریق کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے، اور مذاکرات جاری ہیں۔ وزارتِ خارجہ نے مزید بتایا کہ بھارت امریکی پابندیوں کے روسی تیل کمپنیوں پر ممکنہ اثرات کا بھی جائزہ لے رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چابہار بندرگاہ کے لیے
پڑھیں:
مودی نے پاکستان پر بات سے بچنے کے لیے آسیان سمٹ میں شرکت منسوخ کی: بلومبرگ
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ملائیشیا میں ہونے والی آسیان سمٹ میں شرکت اس لیے منسوخ کر دی تاکہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ممکنہ ملاقات میں پاکستان کے معاملے پر بات چیت سے بچ سکیں۔
منگل کو شائع ہونیوالی بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق، وزیر اعظم مودی نے ہفتے کے آخر میں مجوزہ دورۂ ملائیشیا منسوخ کر کے آسیان سمٹ میں ورچوئل شرکت کو ترجیح دی۔
بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے الزام لگایا کہ مودی نے یہ فیصلہ امریکی صر ٹرمپ سے ممکنہ ملاقات کے خوف کی وجہ سے کیا۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ کی جانب سے ایک مرتبہ پھر پاک بھارت جنگ کے دوران 7 طیاروں کے گرائے جانے کا تذکرہ
جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کا سالانہ اجلاس اور اس سے منسلک میٹنگز 26 سے 28 اکتوبر تک کوالالمپور میں منعقد ہوئیں۔
بلومبرگ کے مطابق، وزیراعظم مودی نے اس ہفتے ملائیشیا میں ہونے والے علاقائی رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت سے اس لیے گریز کیا تاکہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات اور پاکستان پر ممکنہ گفتگو سے بچ سکیں۔
رپورٹ کے مطابق، بھارتی حکام کو اندیشہ تھا کہ ٹرمپ ایک بار پھر یہ دعویٰ دہرا سکتے ہیں کہ انہوں نے مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان 4 روزہ جنگی تنازع کے بعد جنگ بندی کرائی تھی۔
مزید پڑھیں: نریندر مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سامنا کرنے سے ہچکچانے لگے
رپورٹ میں ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حکومت اس حوالے سے سخت پریشان تھی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ نریندر مودی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ریاست بہار کی اہم انتخابی مہم میں مصروف تھے اور وہ کسی ایسے واقعے سے بچنا چاہتے تھے جو ان کے لیے سیاسی طور پر شرمندگی کا باعث بنتا۔
’وزیر اعظم مودی ریاست بہار میں پارٹی مہم کا مرکزی چہرہ ہیں، اور اگر صدر ٹرمپ نے پاکستان کے بارے میں کوئی بیان دیا تو ان کے مخالفین اسے مودی کے خلاف استعمال کر سکتے ہیں، جس سے پارٹی کے انتخابی امکانات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔‘
مزید پڑھیں: پاکستان کے ساتھ بڑھتے تعلقات بھارت سے دوستی کی قیمت پر نہیں، مارکو روبیو
بلومبرگ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اگست میں بھی وزیر اعظم مودی نے ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس کی دعوت مسترد کر دی تھی، کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ امریکی صدر ان کی ملاقات پاکستانی آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے کرانے کی کوشش کریں گے۔
اگست میں واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات اس وقت خراب ہوئے جب ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت پر 50 فیصد تک تجارتی محصولات عائد کرتے ہوئے الزام لگایا کہ بھارت ماسکو سے رعایتی تیل خرید کر روس کی جنگی معیشت کو سہارا دے رہا ہے۔
اس کشیدگی کو مزید بڑھانے والی بات صدر ٹرمپ کا یہ اصرار تھا کہ انہوں نے مئی میں ہونے والے پاک بھارت تنازع کو ختم کرانے میں کردار ادا کیا تھا، جسے نئی دہلی آج تک تسلیم کرنے سے انکار کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آسیان امریکی صدر بھارتیہ جنتا پارٹی پاکستان جنگ بندی جنگی تنازع حکمراں جماعت ڈونلڈ ٹرمپ ملائیشیا ورچوئل وزیر اعظم مودی