ندیم مانڈوی والا نے پاکستان کی بلاک بسٹر فلم "دی لیجنڈ آف مولا جٹ" کو بھارت کی مشہور فلم "شعلے" قرار دے دیا۔

پاکستان کے بڑے فلم ڈسٹریبیوٹر ندیم مانڈوی والا نے بھارتی میڈیا کے ادارے این ڈی ٹی وی کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ جس طرح 1975 میں "شعلے" نے بھارتی فلم انڈسٹری میں انقلاب برپا کیا تھا، "دی لیجنڈ آف مولا جٹ" نے بھی پاکستان کے فلمی بازار کو نئی بلندیوں پر پہنچایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "شعلے" نے بھارت میں باکس آفس کی کمائی کو 5 کروڑ روپے سے بڑھا کر 20 کروڑ روپے تک پہنچایا تھا، جبکہ پاکستان میں صرف 60 محدود سینما ہالز کے باوجود "دی لیجنڈ آف مولا جٹ" نے 125 کروڑ روپے کما کر ایک تاریخی ریکارڈ قائم کیا ہے۔

یہ فلم پاکستانی لوک کہانیوں پر مبنی ہے اور اس میں فواد خان، مہوش حیات، حمزہ علی عباسی، اور دیگر بڑے فنکار شامل ہیں۔ ندیم مانڈوی والا نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ فلم دیکھنے کے بعد عوام میں جو حیرت اور جذباتی جھٹکا آیا وہ "شعلے" کے اثرات کے برابر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ "دی لیجنڈ آف مولا جٹ" نے پاکستانی سینما کو ایک نئی پہچان دی ہے اور فلم کی کامیابی نے پاکستان میں فلمی صنعت کی ترقی کے امکانات روشن کر دیے ہیں۔
 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دی لیجنڈ آف مولا جٹ

پڑھیں:

حکومتِ سندھ کی جانب سے ای چالان اور مزدور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان میں صوبہ سندھ کا سب سے زیادہ کما کر دینے والا شہر کراچی ایک ایسا عظیم الشان شہر ہے کہ جسے طرح طرح سے لوٹا جارہا ہے اور تقریباً روزانہ کی بنیاد پر اب یہ سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے کہ دورِ جدید کے تقاضوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے اس شہر لاوارث کو لوٹنے کے نئے نئے دھندے متعارف کروائے جارہے ہیں۔ حال ہی میں ایک نیا طریقہ جو کہ ای چالان کے نام سے رائج کیا گیا ہے اس کے بنیادی مقاصد بہت اچھے ہیں لیکن نمبر پلیٹس کے لولی پاپ کی طرح یہ طریقہ بھی فلاپ ہوتا نظر آرہا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر عوام الناس اور خصوصاً مزدور طبقے کو اس معاملے میں بَلِی کا بکرا بنایا جارہا ہے اور خواص پر کوئی چالان نہیں۔ ٹھیک ہے آپ عوام کو بہتری کی جانب گامزن کرنے کی کوشش میں یہ نئی نئی اسکیمیں لارہے ہیں مگر قبلہ اپنے گریبان میں بھی پھر جھانکیں کہ آپ خود کو پھر اس عمل سے بری الزمہ کیوں سمجھتے ہیں۔ اب تک کسی گورنمنٹ نمبر پلیٹ کی گاڑی کا چالان کیوں نہیں ہوا جو کہ زیادہ تر سڑکوں پر ریش ڈرائیونگ کرتی نظر آتی ہیں جبکہ جائز طریقے سے نمبر پلیٹ رجسٹر کروانے والوں کی درخواست پر 4 ماہ گزر جانے کے باوجود عمل درآمد نہ ہوسکا اور وہ مزدور اپنی موٹر سائیکل کی نمبر پلیٹ نہ حاصل کر سکے۔ پھر چلیں اگر صوبہ سندھ میں آپ کوئی قانون لگا رہے ہیں تو اس قانون پر اطلاق صرف کراچی پر ہی کیوں؟؟؟ اندرونِ سندھ سے کتنے چالان ہوئے وہاں پر نہ تو نمبر پلیٹ کے حوالے سے چالان ہورہا ہے اور نہ ہی کوئی ای چالان جیسی کوئی ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے۔ بجلی، گیس، پانی کے بلوں سے مجبور عوام اور مزدور یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا ان کی غلطی یہ ہے کہ وہ لٹیروں، وڈیروں، جاگیرداروں، اور عوام دشمن لوگوں کی غلامی کرنے والی حکومتوں کو کب تک اپنے کندھوں پر اُٹھائے پھریں؟ کراچی کی عوام جو کہ پورے پاکستان کو کما کر ٹیکس کی صورت میں کھلا بھی رہی ہے اور مختلف علاقوں سے کراچی میں آئے ہوئے لوگوں کے گھروں کے چولہے بھی جلا رہی ہے اس کو نہ تو بجٹ میں کوئی ریلیف دیا گیا ہے اور آئے دن بجلی گیس پانی کے بلوں میں طرح طرح سے اضافہ کر کے پوری پلینگ کے ساتھ لوٹا بھی جارہا ہے۔ مزے کی بات تو یہ ہے کہ جو غریب مزدور اگر وقت پر ای چالان جمع نہ کرواسکا تو اس کا شناختی کارڈ بلاک کرنے کی واضح دھمکی بھی دی گئی ہے۔ کمال ہے! مطلب چت بھی میری پٹ بھی میری ٹھلو میرے باپ کا۔ کبھی اپنے گریبان میں بھی جھانک لیجے کہ آپ کی اپنی کیا پرفارمنس ہے کہ سڑکیں پوری کراچی میں جگہ جگہ ٹوٹی پڑی ہیں اور اس ای چالان کے باوجود ہر چوراہے پر ناکہ لگائے ہوئے آپ کے سپوت ٹھیلے والے مزدوروں سے اور عوام سے لوٹ مار کر رہے ہیں وہ آپ کے لگائے کیمروں میں کیوں نظر نہیں آتا ؟؟؟ عوام کو لوٹنے والے ڈکیت کی بائیک کی نمبر پلیٹیں آپ کو کیوں نہیں دکھتیں؟؟؟ اے ٹی ایم سے عوام کا پیسہ لوٹنے والے کیوں نہیں دکھتے ان کیمروں میں؟؟؟ جیل سے فرار ہونے والے قیدی کیوں نہیں دکھتے ان کیمروں میں؟؟؟ مطلب پاکستان سے سب کچھ کوٹ کر فرار ہو جانے والے ان کیمروں میں کیوں نہیں دکھتے ؟؟؟ انڈر دا ٹیبل رشوتیں لینے والے گورنمنٹ آفیسرز کیوں نہیں دکھتے ان میں؟؟؟ گریڈ بڑھانے کے لیے رشوت دینے اور لینے والے نہیں دکھتے؟؟؟ مطلب یہ کیمرے صرف کمزوروں کو ہی دیکھنے کے لیے لگائے گئے ہیں خدارا ظالموں کے لیے بھی کچھ نظرثانی کیجیے ان کیمروں کے حوالے سے۔ اللہ کے عذاب سے ڈریں اور قانون کی پاسداری خود بھی کریں صرف غریب مزدوروں کو نہ گھسیٹیں۔ غریب مزدور محترم چیف جسٹس صاحب سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ قانون سب کے لیے لاگو کروائیں اور عوام کی زندگی اجیرن کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیں۔ اللہ تعالیٰ حکومت سندھ کو غریبوں کی آہیں لینے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثمہ آمین

ڈاکٹر حافظ سلمان نوید گلزار

متعلقہ مضامین

  • لیجنڈ اداکار دھرمیندر 89 برس کی عمر میں دنیا چھوڑ گئے، انڈین میڈیا کا دعویٰ
  • آئی ایم ایف کا بجٹ نظم و نسق بہتر بنانے کے لیے تکنیکی مشن کا آغاز
  • بالی وڈ سوگوار: لیجنڈ اداکار دھرمیندر 89 برس کی عمر میں دنیا چھوڑ گئے
  • معروف پروفیسر ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا انتقال کر گئیں
  • بچن فیملی ایک ساتھ دو گھڑیاں کیوں پہنتی ہے؟
  • بنوں کی قدیم چلغوزہ منڈی جہاں سے یہ سوغات دنیا بھر میں برآمد کی جاتی ہے
  • حکومتِ سندھ کی جانب سے ای چالان اور مزدور
  • سلیب کا کھیل: بجلی کے بلوں سے پنشن کی کٹوتی تک
  • کرن جوہر نے ویرات کوہلی کو شو پر بلانے سے کیوں انکار کیا؟
  • ہوائے نفس اور اس کے خطرات