اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 ستمبر 2025ء) بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے مشیر اعلیٰ محمد یونس نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی نظام ترقی پذیر ممالک سے وسائل کی غیرقانونی منتقلی کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔ چوری شدہ دولت کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے سخت بین الاقوامی قوانین اپنانے کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو ممالک اور ادارے چوری شدہ اثاثوں کو تحفظ دیتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ یہ دولت اس کے اصل حقداروں، کسانوں، مزدوروں اور عام ٹیکس دہندگان کو واپس کریں۔

عالمی تجارتی تحفظ پسندی کا بڑھتا ہوا رجحان دنیا کو درپیش ایک اور بڑا مسئلہ ہے۔ اگر معیشتیں ایک دوسرے پر انحصار نہ کریں تو تنازعات میں اضافہ ہوگا اور ترقی کی رفتار رک جائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے خبردار کیا کہ انتہا پسندانہ قوم پرستی، دوسروں کی تکالیف پر پنپنے والی جغرافیائی سیاست اور انسانی تکلیف سے بے حسی اس ترقی کو تباہ کر رہی ہیں جو انسانیت نے دہائیوں کی جدوجہد سے حاصل کی ہے۔

غزہ میں یہ المیہ شدت سے دکھائی دیتا ہے اور فلسطینی مسئلے کے دو ریاستی حل کو اب فوراً نافذ کیا جانا چاہیے۔اصلاحات کا راستہ

محمد یونس کا کہنا تھا کہ حال ہی میں بنگلہ دیش میں عوامی بیداری کی لہر اٹھی ہے اور ملک نے تبدیلی کی خواہش میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ ان کے ملک کی کہانی اس بات کی یاد دہانی ہے کہ عام لوگوں میں غیر معمولی طاقت چھپی ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جولائی 2024 میں بنگلہ دیش کے نوجوانوں نے جبر و استبداد کے خلاف آواز بلند کی اور ایک منصفانہ اور مساوی معاشرے کے حق میں کھڑے ہوئے۔ اب ان کے اور ان کے ساتھی رہنماؤں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ایک تباہ حال معیشت اور ریاست کی دوبارہ تعمیر کریں۔

مشیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے انتظامی احکامات کے ذریعے فیصلے مسلط کرنے کے بجائے شمولیت پر مبنی اور اتفاق رائے سے برقرار رکھی جانے والی اصلاحات کا مشکل راستہ چنا ہے اور یہی راستہ پائیدار ہوتا ہے۔

شفافیت اور احتساب

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی اس جدوجہد کا مقصد ایسا جمہوری نظام قائم کرنا ہے جہاں طاقت متوازن ہو، جہاں کوئی آمر دوبارہ اقتدار میں نہ آسکے، جہاں کوئی منتخب رہنما جمہوریت کو تباہ نہ کر سکے اور جہاں عوام کے محافظ کبھی دوبارہ ان پر ظلم نہ ڈھا سکیں۔

محمد یونس نے بتایا کہ بنگلہ دیش کے رہنما آزاد کمیشن قائم کر کے ان کے ذریعے عوام سے مشاورت کر رہے ہیں تاکہ اصلاحات کی ایک قابلِ عمل تجویز تیار کی جا سکے۔

قومی اتفاق رائے کمیشن نے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر ایک اجتماعی عہد ترتیب دیا ہے جس کا مقصد عوام کی خاطر اصلاحات لانا اور شفافیت، احتساب اور قانون کی حکمرانی کو فروغ دینا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے تعاون سے وہ سابقہ آمرانہ دور میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دستاویزی شکل دے رہے ہیں تاکہ یہ مظالم دہرائے نہ جا سکیں۔

بنگلہ دیش سے لوٹے گئے قومی وسائل کی بازیابی بڑی ترجیحات میں شامل ہے۔ گزشتہ 15 سال میں بدعنوانی کے ذریعے اربوں ڈالر بیرون ملک منتقل کیے گئے جن کی واپسی کے لیے دیگر ممالک کا سیاسی عزم اور تعاون ناگزیر ہے۔

موسمیاتی تبدیلی

مشیر اعلیٰ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے بھی عالمی تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنےاور ان سے مطابقت پیدا کرنے کی کوششوں کو تیز تر کرنا ہو گا۔

بنگلہ دیش ان دونوں نکات کو موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کی عالمی کانفرنس(کاپ 30) میں اپنے قومی متعین اقدامات کا حصہ بنائے گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری، بالخصوص سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والے ممالک سے توقع ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنی ذمہ داریاں سنجیدگی سے پوری کریں گے۔

روہنگیا پناہ گزینوں کے مسئلے کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس گروہ کی پسماندگی کو دور کرنے میں مزید تاخیر نہیں کی جا سکتی۔ ان کے خلاف امتیازی پالیسیوں کو میانمار میں کسی جامع سیاسی تصفیے کے بغیر بھی واپس لیا جا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے موسمیاتی تبدیلی بنگلہ دیش نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

بھوٹان کا سلامتی کونسل کے مستقل اور غیر مستقل ارکان بڑھانے کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 ستمبر 2025ء) بھوٹان کے وزیراعظم تھاشرنگ ٹوبگے نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے مستقل اور غیر مستقل دونوں طرح کے ارکان کی تعداد میں توسیع ہونی چاہیے تاکہ انڈیا اور جاپان جیسے حق دار ممالک کے ساتھ دیگر باصلاحیت اور قائدانہ کردار ادا کرنے والے ممالک کو بھی نمائندگی ملے اور دور حاضر کے پیچیدہ حقائق کی درست عکاسی ہو سکے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں عام مباحثے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ادارے میں اصلاحات کا مطلب اقوام متحدہ کو موسمیاتی بحران کی صورت میں دور حاضر کے بہت بڑے مسئلے سے نمٹنے کے قابل بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھوٹان کو فخر ہے اس کے ہاں کاربن کا اخراج نہیں ہوتا اور ملک ہر سال جتنی کاربن خارج کرتا ہے اس سے پانچ گنا زیادہ جذب کر لیتا ہے۔

(جاری ہے)

لیکن ان کوششوں کے باوجود، ملک کو گرم ہوتے پہاڑوں، پگھلتے گلیشیئروں اور ان دریاؤں کا سامنا ہے جو کبھی خطرناک سیلاب لاتے ہیں اور کبھی موسم سرما میں خشک سالی کا باعث بنتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی دور کا خطرہ نہیں ہے بلکہ دنیا میں موجود ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔

موسمیاتی مسائل کا قدرتی حل

وزیراعظم نے اس حقیقت پر افسوس کا اظہار کیا کہ صرف بھوٹان، پاناما، سورینام اور مڈغاسکر ہی کاربن نیوٹرل ہیں۔

انہوں نے 2024 میں قائم ہونے والے 'جی-زیرو فورم' کا حوالہ دیا جس کا مقصد ماحولیاتی عزم میں تیزی لانا ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ نیٹ زیرو کو آخری منزل نہیں ہونا چاہیے۔ ہر ملک کو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانا ہو گی، کاربن نیوٹرل بننا ہوگا اور موسمیاتی مسائل کے قدرتی حل تلاش کرنا ہوں گے۔

آخر میں، انہوں نے تمام لوگوں کو 'گلوبل پیس پریئر فیسٹیول' میں شرکت کی دعوت دی جو 4 سے 17 نومبر تک منعقد ہوگا جس میں روحانی اساتذہ، سکالر اور عملی شخصیات امن اور ہم آہنگی کی مشترکہ اپیل کے لیے جمع ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • تمام ممالک کے جائز سکیورٹی خدشات کا احترام ہونا چاہیے، چینی وزیراعظم
  • بھوٹان کا سلامتی کونسل کے مستقل اور غیر مستقل ارکان بڑھانے کا مطالبہ
  • پاکستان کا مصنوعی ذہانت کو اقوام متحدہ کے ضابطے میں لانے کا مطالبہ،
  • موجودہ عالمی نظام طاقتور ممالک کی اجارہ داری پر قائم، سری لنکن صدر
  • پاکستان کا اقوام متحدہ سے مصنوعی ذہانت کو ضابطہ اخلاق میں لانے کا مطالبہ، فوجی استعمال پر سخت انتباہ
  • پاکستان اب ٹیکنالوجی کے میدان میں پیچھے نہیں رہے گا، بلال بن ثاقب
  • مصنوعی ذہانت ترقی پذیر ممالک کے لیے کامیابی کی ضمانت ہے،وزیر مملکت بلال بن ثاقب
  • مصنوعی ذہانت ترقی پذیر ممالک کے لیے کامیابی کی ضمانت بن چکی، بلال بن ثاقب
  • عالمی مالیاتی ڈھانچہ ترقی پذیر ممالک کیساتھ عدم مساوات کو بڑھا رہا ہے: اسحاق ڈار