وزیراعظم کی سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف اور بحالی کی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
فائل فوٹو
وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کیلئے ریلیف اور بحالی کی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کردی۔
وزیراعظم نے نیویارک میں یو این جنرل اسمبلی سے خطاب کے فوری بعد ملک میں حالیہ سیلابی صورتحال اور بحالی کے جاری اقدامات پر جائزہ اجلاس میں شرکت کی۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں لوگوں کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، جنرل اسمبلی میں موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات پر پاکستانیوں کی آواز دنیا تک پہنچائی، پاکستان جیسا ترقی پذیر ملک موسمیاتی تبدیلی سے آنے والی قدرتی آفات سے مسلسل متاثر ہو رہا ہے۔
وزیراعظم نے احسن اقبال کو امداد و بحالی کے آپریشنز کی کڑی نگرانی اور جائزہ اجلاس بلانے کی ہدایت کی جبکہ چیئرمین این ڈی ایم اے کو بھی صوبوں اور پی ڈی ایم ایز کو مکمل تعاون فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
شہباز شریف نے ہنگامی بنیادوں پر متاثرہ علاقوں میں نقصانات کے تخمینے کو مکمل کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ تخمینہ جلد لگایا جائے تاکہ امدادی کارروائیوں و بحالی کیلئے جامع منصوبہ بندی میں آسانی ہو۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کرنے کی ہدایت
پڑھیں:
بحرین کا بڑا ریلیف پیکج پاکستان پہنچ گیا، سیلاب متاثرین کیلیے خیمے، کمبل، فوڈ پیکجز شامل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے بحرین کی جانب سے بڑا ریلیف پیکج فراہم کیا گیا ہے، جس کے تحت امدادی سامان پاکستان پہنچا دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بحرین نے ہنگامی بنیادوں پر امدادی سامان روانہ کیا اور بوئنگ 707 ایف طیارہ سامان لے کر پاکستان پہنچ گیا، بحرین کی جانب سے بھیجے گئے امدادی سامان میں 392 خصوصی خیمے، 13 الیکٹرک جنریٹرز، 65 پانی صاف کرنے والے پمپ، 1660 کمبل اور 3180 پلاسٹک میٹس شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 416 فوڈ پیکجز بھی متاثرین میں تقسیم کے لیے پاکستان پہنچا دیے گئے ہیں۔ حکام کے مطابق امداد کی تقسیم کا عمل جلد متاثرہ علاقوں میں شروع کردیا جائے گا۔
ریلیف پیکج کو بحرین اور پاکستان کے درمیان لازوال دوستی اور باہمی یکجہتی کی روشن مثال قرار دیا جارہا ہے، جس کا مقصد مشکل وقت میں پاکستانی عوام کی عملی مدد کرنا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کے باعث ہزاروں دیہات زیرِ آب آگئے، لاکھوں افراد بے گھر ہوئے اور ہزاروں مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوگئے۔ کھڑی فصلیں برباد ہوئیں جبکہ مویشیوں کی ہلاکت نے دیہی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے، کئی علاقوں میں سڑکیں اور پل ٹوٹ جانے سے آمد و رفت کا نظام متاثر ہوا ہے۔
حکومتی اور غیر سرکاری اداروں کے مطابق متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کے پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے اور سب سے زیادہ مشکلات بچوں اور بزرگوں کو درپیش ہیں، اس صورتحال میں دوست ممالک اور عالمی برادری کی امداد متاثرین کے لیے ریلیف کا ذریعہ بن رہی ہے۔