موجودہ عالمی نظام طاقتور ممالک کی اجارہ داری پر قائم، سری لنکن صدر
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 ستمبر 2025ء) سری لنکا کے صدر انورا کمارا ڈسانائیکے نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے طاقت کے غیر منصفانہ عالمگیر ڈھانچے پر تنقید کی، اقتصادی انصاف کا مطالبہ کیا اور سری لنکا کی خودمختاری و جمہوری اصلاحات کے عزم کو اجاگر کیا۔
صدر ڈسانائیکے نے اپنی تقریر کا آغاز اس سوال سے کیا کہ کیا دنیا واقعی انصاف کے اصولوں پر چل رہی ہے یا طاقتور ممالک کے مفادات پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی نظام چھوٹے اور ترقی پذیر ممالک کے حقوق کو نظر انداز کرتا ہے اور طاقتور اقوام کی اجارہ داری قائم رکھتا ہے۔انہوں نے بین الاقوامی قوانین کے دوہرے معیار اور عالمی اداروں کی ناکامی پر تنقید کی جو کمزور ممالک کو جنگ، استحصال اور اقتصادی دباؤ سے بچانے میں ناکام رہے ہیں۔
(جاری ہے)
اقتصادی اصلاحات کی اپیلسری لنکا کے صدر نے عالمی اقتصادی بحران اور اس کے ترقی پذیر ممالک پر اثرات کو اپنی تقریر کا مرکزی موضوع بنایا۔
انہوں نے کہا کہ سری لنکا جیسے ممالک کو عالمی مالیاتی نظام نے قرضوں کے جال میں پھنسا دیا ہے جس سے ترقی کی راہیں مسدود ہو گئی ہیں۔انہوں نے خودمختار قرضوں کی تنظیم نو کے لیے ایک شفاف اور منصفانہ نظام کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ عالمی مالیاتی اداروں کو منافع کے بجائے انسانی ترقی کو ترجیح دینی چاہیے۔
غیرجانبدارانہ خارجہ پالیسیصدر ڈسانائیکے نے سری لنکا کی غیر جانبدار خارجہ پالیسی کا اعادہ کیا اور کہا کہ ان کا ملک کسی بھی عالمی طاقت کے کھیل کا مہرہ نہیں بنے گا۔
انہوں نے بیرونی مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے قومی خودمختاری کے تحفظ پر زور دیا۔انہوں نے فلسطین سمیت ان اقوام سے یکجہتی کا اظہار کیا جو قبضے اور جارحیت کا شکار ہیں اور عالمی قوانین کی بنیاد پر ان تنازعات کے منصفانہ حل کی اپیل کی۔
سماجی انصاف کا عزمصدر نے سری لنکا میں جمہوریت کی بحالی، بدعنوانی کے خاتمے اور سماجی مساوات کے لیے اپنی حکومت کے اقدامات کا ذکر کیا۔
انہوں نے عوامی مینڈیٹ کو تبدیلی کی علامت قرار دیا اور شفافیت، احتساب اور جامع ترقی کے وعدے کو دہرایا۔انہوں نے اقتصادی بحران کے دوران عوام کو درپیش مشکلات کا اعتراف بھی کیا اور تعلیم، صحت اور ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح دینے والے ترقیاتی منصوبوں کا خاکہ پیش کیا۔
ڈسانائیکے نے عالمی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ صرف بیانات تک محدود نہ رہیں بلکہ عملی اقدامات کریں تاکہ ایک منصفانہ، پُرامن اور مساوی دنیا کی تعمیر ممکن ہو۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کی آواز سنی جائے اور انصاف، برابری اور باہمی احترام کے اصولوں کو اپنایا جائے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈسانائیکے نے سری لنکا
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی نیویارک میں سری لنکن صدر سے ملاقات، دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر سری لنکا کے صدر انورا کمارا ڈسانائیکے سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاکستان اور سری لنکا کے خیر سگالی پر مبنی تعلقات اور دوطرفہ تعاون کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے اعلیٰ سطح کے تبادلوں، دوطرفہ تجارت، تعلیمی و ثقافتی تعاون اور دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس موقع پر علاقائی اور عالمی امور پر بھی گفتگو ہوئی۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات، ’شہباز شریف میں یہ صلاحیت ہے کہ پہلی ہی ملاقات میں گھل مل جاتے ہیں‘
وزیراعظم نے سری لنکا کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے پاکستان کے عزم کو دہرایا اور عالمی فورمز پر دونوں ممالک کے قریبی تعاون کو سراہا۔ ملاقات میں کھیلوں خصوصاً کرکٹ میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اطمینان ظاہر کیا کہ پاک سری لنکا تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور رابطے کے تسلسل پر بھی اتفاق کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی انورا کمارا ڈسانائیکے سری لنکن صدر نیویارک وزیراعظم شہباز شریف