نہیں چاہتا اسرائیلی وزیر اعظم اور ان کا خاندان میزائل حملے میں مارا جائے، چلی کے صدر کا خطاب
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
چلی کے صدر گیبریل بورک نے اقوام متحدہ میں غزہ کے انسانی بحران پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ان کے خاندان کے ساتھ میزائل سے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے دیکھنا نہیں چاہتا۔
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چلی کے صدر نے کہا کہ 2025 میں اقوام متحدہ کی تشکیل کو 80 سال مکمل ہوں گے، 1945 کے بعد سے دنیا بہت زیادہ بدل چکی ہے پھر بھی، کچھ چیزیں جوں کی توں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں کبھی کبھی بین الاقوامی برادری پر دوہرے معیار کا الزام لگایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مخالفین کی مذمت کرتے ہیں، لیکن جب کوئی مبینہ دوست اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہم آنکھیں پھیر لیتے ہیں یا ابہام کا اظہار کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود غزہ میں شہید کیے جانے والا فلسطینی نوجوان اور افغانستان میں اسکول سے نکالی جانے والی خواتین "سب سے بڑھ کر انسان ہیں۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام اقوام کو اپنی آواز کو ان کے حق میں بلند کرنا چاہیے۔
انہوں نے اپنے زبردست خطاب میں کہا کہ ’میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ان کے خاندان کے ساتھ میزائل سے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے نہیں دیکھنا چاہتا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نیتن یاہو اور فلسطینی عوام کی نسل کشی کے ذمہ داروں کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتا ہوں‘۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کہا کہ
پڑھیں:
روس کے یوکرین پر درجنوں میزائل اور ڈرون حملے، توانائی نظام تباہ، 6 افراد ہلاک
کیف: روس نے یوکرین کے توانائی نظام اور رہائشی عمارتوں پر بڑے پیمانے پر میزائل اور ڈرون حملے کیے جن کے نتیجے میں کم از کم 6 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ حکام کے مطابق حملوں میں یوکرین کے مختلف شہروں کی توانائی تنصیبات اور رہائشی عمارتیں نشانہ بنیں۔
یوکرینی حکام نے بتایا کہ Dnipro شہر میں ایک رہائشی عمارت پر حملے میں 2 افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے، جبکہ Zaporizhzhia میں 3 شہری مارے گئے۔
رپورٹ کے مطابق روس نے 25 مختلف مقامات پر حملے کیے جن میں دارالحکومت کیف بھی شامل ہے۔
یوکرینی وزیراعظم کے مطابق خارکیف اور کیف کے علاقوں میں بڑی توانائی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے، جس کے باعث کئی علاقوں میں بجلی معطل ہوگئی، تاہم مرمت اور بحالی کا کام جاری ہے۔
یوکرینی فضائیہ کے مطابق روس نے 450 سے زائد ڈرونز اور 45 میزائل داغے، جن میں سے 9 میزائل اور 406 ڈرونز مار گرائے گئے۔ دوسری جانب روسی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے بھی 79 یوکرینی ڈرونز تباہ کیے۔
یوکرینی وزارتِ توانائی نے تصدیق کی کہ Dnipro سمیت متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔ روسی حکام کا مؤقف ہے کہ توانائی مراکز پر حملے یوکرینی فوجی صلاحیتوں کو کمزور کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلینسکی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ ان حملوں کے بعد روس پر توانائی شعبے سے متعلق مغربی پابندیوں میں کوئی نرمی نہ کی جائے۔